قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ إِشَارَةِ الْحَاكِمِ عَلَى الْخَصْمِ بِالْعَفْوِ)

حکم : صحیح 

5415. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفٍ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ عَنْ وَائِلٍ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ

مترجم:

5415.

حضرت وائل ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر تھا جب ایک مقتول کا ولی قاتل کو چمڑے کی تندی کے ساتھ جکڑ کا لایا۔ رسول اللہ ﷺ نے مقتول کی ولی سے فرمایا: ”کیا تو معاف کرتا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل کرے گا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس کو لے جا۔“ جب وہ اس کو لے کر چل پڑا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”معاف کرے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل ہی کرے گا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر اسے لے جا۔“ جب وہ لے چلا تو آپ نے پھر اسے بلایا اور فرمایا: ”معاف کرے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ضرور قتل ہی کرے گا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تو اسے معاف کردے تو وہ اپنے گناہ اور تیرے مقتول کے گناہ کا ذمہ دار ہوگا۔“ یہ سن کر اس نے اسے معاف کر دیا اور چھوڑ دیا۔ میں نے دیکھا، وہ اپنی تندی (رسی) کو اسی طرح گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا۔