Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: The Prohibition Against Vows)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3802.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ”نذر کسی تقدیر کو رد نہیں کرتی‘ البتہ اس طریقے سے کنجوس آدمی سے کچھ نہ کچھ مال نکالا جاتا ہے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3811
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3811
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3833
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ”نذر کسی تقدیر کو رد نہیں کرتی‘ البتہ اس طریقے سے کنجوس آدمی سے کچھ نہ کچھ مال نکالا جاتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ”اس سے کوئی چیز رد نہیں ہوتی،البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade vows and said: 'They do not change anything; they are just a means of taking wealth from the miserly.