قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ​)

حکم : ضعیف 

2678. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتُمْسِيَ لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ ثُمَّ قَالَ لِي يَا بُنَيَّ وَذَلِكَ مِنْ سُنَّتِي وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ثِقَةٌ وَأَبُوهُ ثِقَةٌ وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ صَدُوقٌ إِلَّا أَنَّهُ رُبَّمَا يَرْفَعُ الشَّيْءَ الَّذِي يُوقِفُهُ غَيْرُهُ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَكَانَ رَفَّاعًا وَلَا نَعْرِفُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَنَسٍ رِوَايَةً إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَقَدْ رَوَى عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمِنْقَرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَذَاكَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَلَمْ يُعْرَفْ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَا غَيْرُهُ وَمَاتَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَتِسْعِينَ وَمَاتَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ بَعْدَهُ بِسَنَتَيْنِ مَاتَ سَنَةَ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ

مترجم:

2678.

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح وشام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لئے بھی کھوٹ (بغض، حسد، کینہ وغیرہ ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو‘‘، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت (اور میرا طریقہ ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے۔
۲۔ اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۳۔ محمد بن عبداللہ انصاری ثقہ ہیں، اور ان کے باپ بھی ثقہ ہیں۔
۴۔ علی بن زید صدوق ہیں (ان کا شمار سچوں میں ہے) بس ان میں اتنی سی کمی وخرابی ہے کہ وہ بسا اوقات بعض روایات کو جسے دوسرے راوی موقوفاً روایت کرتے ہیں اسے یہ مرفوع روایت کردیتے ہیں۔
۵۔ میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا کہ ابوالولید نے کہا: شعبہ کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن زید نے حدیث بیان کی اور علی بن زید رفاع تھے۔
۶۔ ہم سعید بن مسیب کی انس کے واسطہ سے اس طویل حدیث کے سوا اور کوئی روایت نہیں جانتے۔
۷۔ عباد بن میسرہ منقری نے یہ حدیث علی بن زید کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اس حدیث میں سعید بن مسیب کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔
۸۔ میں نے اس حدیث کا محمد بن اسماعیل بخاری سے ذکر کرکے اس کے متعلق جاننا چاہا تو انہوں نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔
۹۔ انس بن مالک سے سعید بن مسیب کی روایت سے یہ یا اس کے علاوہ کوئی بھی حدیث معروف نہیں ہے۔ انس بن مالک ۹۳ہجری میں انتقال فرما گئے اور سعید بن مسیب ان کے دوسال بعد ۹۵ہجری میں اللہ کو پیارے ہوئے۔