تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) استحاضے والی عورت ہر وہ عبادت انجام دے سکتی ہے جو پاک عورت انجام دیتی ہے چنانچہ وہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے۔
(2) ماہانہ عادت کے ایام کے علاوہ اگر سرخ خون بھی ظا ہر ہو تو وہ استحا ضہ ہی شمار ہو گا زرد خون کا بھی یہی حکم ہے۔
(3) برتن میں بیٹھنے کا مقصد یہ تھا کہ مسجد کی چٹائیاں وغیرہ آلودہ نہ ہوں۔
(4) اس حدیث سے ان علماء کے مو قف کی تا ئید ہوتی ہے جو عورتوں کے لئے بھی مسجد میں اعتکاف کرنا ضروری قرار دیتے ہیں کیونکہ اگر گھر میں اعتکاف جائز ہوتا تو نبی ﷺ اس خا تو ن کو گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم دے دیتے تاکہ انھیں برتن نہ رکھنا پڑتا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه البخاري بإسناد المصنف) .
إسناده: حدثنا محمد بن عيسى وقتيبة بن سعيد قالا: ثنا يزيد عن خالد عن عكرمة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه البخاري كما يأتي. وعكرمة: هو البربري أبو عبد الله المدني مولى ابن عباس. وخالد: هو الحذاء. ويزيد: هو ابن زريع. والحديث أخرجه البخاري (1/327 و 4/226) ... بإسناد المصنف. وأخرجه البيهقي (4/223) من طريقه.
ثم أخرجه هو، وابن ماجه (1/542) ، وأحمد (6/131) من طرق أخرى عن يزيد بن زُريع... به.
وتابعه يحيى بن أبي كثير: حدثني أبو سلمة أو عكرمة قال:
كانت زينب تعتكف مع النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهي تُرِيقُ الدم، فأمرها أن تغتسل عند كل صلاة.أخرجه الدارمي (1/220) ؛ وإسناده صحيح مرسل.انتهى (كتاب الصيام)
وبه ينتهي النصف الأول من "صحيح سنن أبي داود"
ويليه النصف الثاني وأوله: