تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) غلام کو اپنے فرائض ادا کرنے کے لیے بعض اوقات مال کی ضرورت ہوتی ہے اور مالک مناسب مقدار میں رقم اس کے تصرف میں دے دیتا ہے۔ یا مالک اپنا دل خوش کرنے کے لیے یا غلام کی خدمت پر خوش ہو کر اس کی حوصلہ افزائی کے لیے کوئی زیور پہنا دیتا ہے تو یہ مال مالک ہی کا رہتا ہے، جب غلام بیچا جائے گا تو یہ مال ساتھ نہیں جائے گا۔
(2) اگر خریدار وضاحت کرے کہ میں مال سمیت غلام خرید رہا ہوں یا پھل سمیت درخت خرید رہا ہوں تو ظاہر ہے قیمت میں اس لحاظ سے اضافہ ہو جائے گا۔ اس صورت میں شرط کے مطابق مال یا پھل خریدار کا ہوگا۔
(3) خرید و فروخت کے دوران میں ان معاملات کی وضاحت ہو جانی ضروری ہے جن کی وجہ سے بعد میں اختلافات اور جھگڑے پیدا ہو سکتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين وقد أخرجاه وأصحاب السنن وغيرهم من طرق عن نافع به دون الشطر الثاني منه . وللشطر الأول منه طريق ثالث عن عكرمة بن خالد المخزومي عن ابن عمر : " أن رجلا اشترى نخلا قد أبرها صاحبها فخاصمه الى النبي صلى الله عليه وسلم فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الثمرة لصاحبها الذي أبرها إلا أن يشترط المشتري . أخرجه الطحاوي ( 2 / 210 ) والبيهقي ( 5 / 298 ) وأحمد ( 2 / 30 ) قلت : وإسناده صحيح عل شرط مسلم . وللحديث شاهد يرويه سليمان بن موسى عن نافع عن ابن عمر وعن عطاء عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : فذكره . أخرجه ابن حبان ( 1127 ) .