تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) قبرستان میں جاکر مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کرنی چاہیے۔
(2) قبروں کی زیارت کا مقصد فوت شدہ افراد کے لیے دعائے مغفرت کرنا اور موت کی یاد ہے ان سے مانگنا مقصد نہیں۔
(3) السلام و علیکم کہنے کا مقصد انھیں سنانا نہیں بلکہ ان کےلیے سلامتی کی دعا کرنا ہے مخاطب (تم) کا لفظ بولنے کا مقصد اپنے دل کو نصیحت کرنا ہے کہ یہ لوگ کل تک ہمارے اندر موجود تھے۔ اور ہم سے بات چیت کرتے تھے اور آج یہ ہماری دعاوں کے محتاج ہے۔
(4) موحد امتی نبی کے دینی بھائی ہیں کیونکہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ لیکن بھائی ہونے سے درجات میں برابری لازم نہیں آتی۔ جس طرح یعقوب ؑ کے بیٹے آپس میں بھائی بھائی تھے لیکن جو درجہ حضرت یوسف ؑ کو حاصل ہوا وہ درجہ ان کے کسی بھائی کو حاصل نہ ہوا۔
(5) نبی امتیوں کو وضو کی علامت سے پہچانیں گے۔ اس لیے نہیں کہ وہ امتیوں کے تمام اعمال کو دیکھ رہے ہیں۔
(6) پیش رو قافلے کے اس شخص کو کہتے ھیں جو قافلے کے دوسرے افراد سے پہلے پڑاو پہ پہنچ کر ساتھیوں کے وہاں ٹھرنے اور ان کی ضروریات مہیا کرنے کا بندوبست کرتا ہے۔حدیث کا مطلب یہ ھے کہ جب تم قیامت کے دن قبروں سے اٹھو گےتو میں تم سے پہلے حوض پہ پہنچ چکا ھونگا۔ تاکہ جب تم پہنچو تو تمھیں حوض کوثر کا پانی پلاؤں۔
(7) حوض کوثر سے پانی پینے کے مستحق وہی لوگ ہونگے جو اسلام پر قائم رہے اور اسلام کی حالت میں فوت ہوئے۔
(8) اونٹ بہت زیادہ پانی پیتا ہے اور عرب میں پانی کم ہوتا تھا اس لیے لوگ اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتے تھے اور انھیں پانی سے بھرتے تھے تاکہ اونٹ پیاسے نہ رہیں ۔اسی لیے دوسروں کے اونٹوں کو پانی نہیں پینے دیتے تھے۔ اہل بدعت یا مرتد کواسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے سے روک دیا جائے گا۔