قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْإِيمَانِ)

حکم : صحیح 

63. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَجَاءَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ شَعَرِ الرَّأْسِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ سَفَرٍ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَهُ إِلَى رُكْبَتِهِ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: «شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ» قَالَ: صَدَقْتَ، فَعَجِبْنَا مِنْهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَرُسُلِهِ، وَكُتُبِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ» ، قَالَ: صَدَقْتَ، فَعَجِبْنَا مِنْهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ» ، قَالَ: فَمَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ» ، قَالَ: فَمَا أَمَارَتُهَا؟ قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا» - قَالَ: وَكِيعٌ: يَعْنِي تَلِدُ الْعَجَمُ الْعَرَبَ - «وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَاءِ» قَالَ: ثُمَّ قَالَ: فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ: «أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ؟» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «ذَاكَ جِبْرِيلُ، أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ مَعَالِمَ دِينِكُمْ»

مترجم:

63.

حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا جس کے کپڑے انتہائی سفید اور سر کے بال انتہائی سیاہ تھے۔ اس پر سفر کے اثرات (گرد و غبار اور تھکن وغیرہ) نظر نہیں آ رہے تھے اور اسے ہم میں سے کوئی پہچانتا نہیں تھا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گیا، اپنے گھٹنے آپ کے گٹھنوں سے ملادیے اور اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے، پھر اس نے کہا: اے محمد (ﷺ) ! اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں (محمد) اللہ کا رسول ہوں، نماز قائم کرنا، زکاة دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔‘‘ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ ﷺ سے سوال کرتا ہے اور (خود ہی) تصدیق بھی کرتا ہے (کہ آپ کا جواب صحیح ہے، پھر اس نے کہا: اے محمد (ﷺ)! ایمان کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’(ایمان یہ ہے کہ) تو اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے رسولوں پر، اس کی کتابوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے۔‘‘ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ ﷺ سے سوال بھی کرتا ہے اور آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے، پھر اس نے کہا: اے محمد(ﷺ)! احسان کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’(احسان یہ ہے کہ) تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تو تجھے دیکھتا ہے۔‘‘ اس نے کہا: قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا ’’جس سے اس کے متعلق پوچھا جا رہا ہے ،وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘ اس نے کہا: اس کی علامت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’(قرب قیامت کی علامتیں یہ ہیں) لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی۔۔۔۔ وکیع رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: یعنی عجم کی عورتوں سے عربوں کی اولاد ہوگی۔۔۔۔ اور یہ کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو گے جن کے پیروں میں جوتیاں نہیں، جسم پر کپڑے نہیں، مفلس ہیں (کھانے کو خوراک نہیں) بکریاں چراتے ہیں (لیکن پھر ان کے پاس اتنی دولت آجائے گی کہ) ایک دوسرے سے بڑھ کر بڑی بڑی عمارتیں بنائیں گے۔‘‘ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تین دن بعد نبی ﷺ مجھ سے ملے تو فرمایا: ’’ کیا تم کو معلوم ہے وہ آدمی کون تھا؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ جبریل ؑ تھے، تم لوگوں کو تمہارے دین کی اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔‘‘