تشریح:
(1) پہلی آیت کے مکمل الفاظ یہ ہیں: ﴿إِذَا انسَلَخَ الأَشهُرُ الحُرُمُ فَاقتُلُوا المُشرِكينَ حَيثُ وَجَدتُموهُم وَخُذوهُم وَاحصُروهُم وَاقعُدوا لَهُم كُلَّ مَرصَدٍ فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلوةَ وَءاتَوُا الزَّكوةَ فَخَلّوا سَبيلَهُم إِنَّ اللَّهَ غَفورٌ رَحيمٌ﴾ (التوبہ:5) ’’پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو، انہیں گرفتار کرو، ان کا محاصرہ کرو، ان کی تاک میں ہر گھات میں جا بیٹھو۔ (لیکن) اگر وہ توبہ کر لیں، نماز کے پابند ہو جائیں اور زکاۃ ادا کرنے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو یقینا اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس کی وضاحت حضرت انس نے یوں کی ہے کہ توبہ سے مراد شرک سے توبہ ہے۔
(2) ان آیات سے معلوم ہوا کہ کسی قوم کو مسلمان اس وقت تسلیم کیا جا سکتا ہے جب وہ توحید و رسالت کے اقرار کے ساتھ ساتھ عملی مسائل یعنی نماز اور زکاۃ کو بھی اختیار کریں۔ انکار کی صورت میں انہیں کافر قرار دے کر جہاد کیا جائے گا جس طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسی آیت سے استدلال کر کے مانعین زکاۃ کے خلاف جہاد کیا تھا۔
(3) یہ روایت تو ضعیف ہے لیکن اس میں بیان کردہ باتوں کی تائید صحیح روایات سے ہوتی ہے۔