قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابٌ: كَيْفَ يُكَفَّنُ المُحْرِمُ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1268. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو وَأَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ كَانَ رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ قَالَ أَيُّوبُ فَوَقَصَتْهُ وَقَالَ عَمْرٌو فَأَقْصَعَتْهُ فَمَاتَ فَقَالَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ وَلَا تُحَنِّطُوهُ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَيُّوبُ يُلَبِّي وَقَالَ عَمْرٌو مُلَبِّيًا

مترجم:

1268.

حضرت ابن عباس ؓ  ہی سے رویت ہے، انھوں نے فرمایا:ایک شخص نبی کریم ﷺ کے ہمراہ مقام عرفہ میں ٹھہرا ہواتھا۔ وہ ا پنی سواری سے گرگیا۔ ایوب راوی نےکہا:فوقصته اور عمرو نے کہا: فاقصعته، یعنی سواری نے اس کی گردن توڑ دی اور وہ مرگیا۔ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفناؤ۔اسے خوشبو نہ لگاؤ اور نہ اس کاسر ہی ڈھانپو، کیونکہ یہ قیامت کے دن اٹھے گا تو تلبیہ پکاررہا ہوگا۔‘‘ ایوب راوی نے (مضارع) يلبي اور عمرو نے(اسم فاعل) ملبيا کے الفاظ بیان کیے ہیں۔