تشریح:
1۔ ایک کام کا ارادہ کرکے کسی مصلحت کے پیش نظر کسی دوسرے کا م کااظہار کرنا توریہ کہلاتا ہے۔جنگی حالات کے پیش نظر ایسا کرنا پڑتا ہے تاکہ دشمن کو اس کی خبر نہ ہو اور وہ مقابلے کی تیاری نہ کرسکے۔لیکن غزوہ تبوک کے وقت آپ نے توریہ نہیں کیا بلکہ صاف صاف الفاظ میں اس جنگ کا اعلان کردیا کیونکہ ہراعتبار سے مقابلہ بہت سخت تھا۔ ایک طاقتور حکومت سے ٹکر لینا تھی اور مسلمانوں کو اس لڑنے کے لیے پورے طور پر تیاری کرنا تھی۔ 2۔مقصد یہ ہے کہ امام حالات کے پیش نظر اپنے اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔ وہ حسب موقع توریہ سے کام لے یا اپنی فوج کو صاف صاف بتادے،یعنی جیسا موقع محل دیکھے ویسا ہی کرے۔ 3۔جمعرات کے دن سفر کرنا آ پ کو پسند تھا آپ نے اس پر ہمیشگی نہیں فرمائی بلکہ آپ سے ہفتے کے دیگر ایام میں بھی سفر کرنا ثابت ہے جیسا کہ آئندہ احادیث سے واضح ہے۔