قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ)

حکم : شاذ 

4720. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ ابْنَ مُحَيِّصَةَ الْأَصْغَرَ أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَى أَبْوَابِ خَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِمْ شَاهِدَيْنِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ، أَدْفَعْهُ إِلَيْكُمْ بِرُمَّتِهِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمِنْ أَيْنَ أُصِيبُ شَاهِدَيْنِ، وَإِنَّمَا أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَى أَبْوَابِهِمْ؟ قَالَ: «فَتَحْلِفُ خَمْسِينَ قَسَامَةً» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ أَحْلِفُ عَلَى مَا لَا أَعْلَمُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَسْتَحْلِفُ مِنْهُمْ خَمْسِينَ قَسَامَةً» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَسْتَحْلِفُهُمْ وَهُمُ الْيَهُودُ؟ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ عَلَيْهِمْ وَأَعَانَهُمْ بِنِصْفِهَا

مترجم:

4720.

حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا محترم (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ محیصہ کا چھوٹا بیٹا خیبر کے دروازوں پر مقتول پایا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے قاتل کے دو عینی گواہ لاؤ، میں اسے اس کی رسی سمیت (گرفتار کر کے) تیرے سپرد کر دوں گا۔“ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں دو گواہ کہاں سے لاؤں؟ وہ تو ان یہودیوں کے دروازوں کے سامنے مارا گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اچھا تو قسامت کی پچاس (قسمیں) کھا لے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس بات پر کس طرح قسمیں کھاؤں جو میں جانتا نہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر تم ان سے قسامت کی پچاس قسمیں لے لو۔“ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہم ان سے کیسے قسمیں لیں، وہ تو یہودی ہیں (جھوٹے مشہور ہیں)؟ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت یہودیوں پر تقسیم کر دی اور نصف دیت میں آپ نے ان سے تعاون فرمایا۔