تشریح:
(1) اسلام نے قصاص مشروع قرار دیا ہے، البتہ ورثاء مقتول معافی پر راضی ہو جائیں تو دیت ادا کرنی ہوگی، لیکن صرف یہ قتل عمد میں ہوتا ہے، قتل خطا میں نہیں۔ قتل خطا یہ ہے کہ گولی تو چلائی گئی کسی جانور پر مگر اچانک کوئی شخص آگے آ گیا اور گولی اسے لگ گئی یا یہ سمجھ کر گولی چلائی گئی کہ یہ کوئی جانور ہے، گولی معلوم ہوا کہ یہ تو انسان ہے۔ ایسی صورت میں قصاص نہیں ہوگا، البتہ دیت دینا ضروری ہے کیونکہ مسلمانوں کا خون رائیگاں نہیں ہو سکتا۔
(2) قصاص کا ڈر قاتل کو قتل سے روکتا ہے، نیز قصاص لینے سے ناحق خون ریزی سے بچت ہوتی ہے۔ لڑائی نہیں پھیلتی۔
(3) قصاص کا عام قانون یہی ہے جو حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے، تاہم اگر کوئی شخص کسی پر ناجائز طور پر قاتلہ حملے کرے اور پھر دفاع میں حملہ آور مارا جائے تو ایسے شخص سے بھی قصاص نہیں لیا جائے گا۔