قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ فِيهِ)

حکم : صحیح الإسناد 

4724. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلٍ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جِيءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ: «أَتَعْفُو؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَتَقْتُلُهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «اذْهَبْ بِهِ». فَلَمَّا ذَهَبَ بِهِ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: «أَتَعْفُو؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَتَقْتُلُهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «اذْهَبْ بِهِ». فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ» فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ، فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ

مترجم:

4724.

حضرت وائل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں موقع پر موجود تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک قاتل لایا گیا جسے مقتول کا ولی ایک تندی (چمڑے کی رسی) کے ساتھ کھینچے لا رہا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ”کیا تو معاف کرے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”قتل کرے گا؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”جا لے جا۔“ جب وہ اس کو لے جانے کے لیے آپ کے پاس سے مڑا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: ”کیا تو معاف کرے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل کرے گا؟“ اس نے کہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: ”اسے لے جا۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سنو! اگر تو اسے معاف کر دے تو یہ اپنے اور تیرے مقتول کے گناہوں کا بوجھ اٹھائے گا۔“ اس نے اسے معاف کر کے چھوڑ دیا۔ میں نے اسے دیکھا کہ وہ (قاتل) اپنی تندی کو گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا۔