قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلاَةِ​)

حکم : صحیح 

2616. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي عَنْ النَّارِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَالَ ثُمَّ تَلَا تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ قُلْتُ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ فَقَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

2616.

معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا، ا یک دن صبح کے وقت میں آپ ﷺسے قریب ہوا، ہم سب چل رہے تھے، میں نے آپﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دوررکھے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے۔ اور بے شک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کردے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے صیام رکھو، اوربیت اللہ کا حج کرو‘‘۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے ، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا‘‘، پھر آپﷺ نے آیت ﴿تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ کی تلاوت يَعْمَلُونَ﴾ تک فرمائی۱؎، آپﷺ نے پھر فرمایا: ’’کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتادوں‘‘؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپﷺ نے فرمایا: ’’دین کی اصل اسلام ہے۲؎ اور اس کا ستون (عمود ) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھرآپﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے نبی! پھر آپﷺ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: ’’اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جوکچھ بولتے ہیں اس پرپکڑے جائیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہاری ماں تم پر روئے، معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے‘‘؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔