تشریح:
وضاحت:
۱؎: اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے فتنے سے، (جہنم میں لے جانے والے اعمال سے) جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ سے، (منکر نکیرکے سوال سے جس کا جواب نہ پڑے) مالداری کے فتنے کے شر سے (تکبر اور کسب حرام سے) اور محتاجی کے فتنے کے شر سے، (حسداور طمع سے) اور مسیح دجال کے شر سے، اے اللہ! ہمارے گناہوں کو دھو دے برف اور اولوں کے پانی سے، اور میرے دل کو گناہوں سے صاف کر دے جس طرح کہ تو سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کرتا ہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کر دے جتنی دوری تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان پیدا کر دی ہے، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کاہلی سے، بڑھاپے سے، گناہ سے اور تاوان و قرض کے بوجھ سے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي: أخبرنا عيسى: ثنا هشام عن أبيه عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين ، وقد أخرجاه كما يأتي. وعيسى: هو ابن يونس السَّبِيعي. والحديث أخرجه البخاري (11/147- 148 و 152) ، ومسلم (6/75) ،
والترمذي (3489) - وصححه-، والنسائي (2/315- 316 و 316) ، وابن ماجه (2/432) ، وأحمد (6/57 و 207) من طرق عن هشام بن عروة... به أتم منه. واستدركه الحاكم (1/541) ! فوهم!