تشریح:
فوائدومسائل:
(1) اعمال میں نیت ضروری ہے اور ثواب وعذاب کا دارومدار نیت پر ہے۔
(2) نیت دل کا فعل ہے زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں مثلاً نماز پڑھتے وقت زبان سے جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں یا روزہ رکھنے کی جو نیت عوام میں مشہور ہے حدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں چنانچہ یہ بدعت ہے۔
(3) ہر کام کے لیے اخلاص ضروری ہے۔ جو کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے گا وہی قبول ہوسکے گا جس میں کوئی اور مقصد شامل ہوجائے گا وہ اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوگا۔
(4) خلوص نیت ہی شرعی احکام کی بنیاد ہے۔ یاد رہے کہ ہر کار خیر کے بار آور ہونے کے لیے درست اور خالص نیت کا ہونا ضروری ہے ورنہ خطرہ ہے کہ نہ صرف ثواب سے محروم ہونا پڑے بلکہ اللہ کے ہاں سخت سزا بھی ملے گی۔
(5) اس حدیث کو اہل علم نے دین کا ایک چوتھائی حصہ قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وأحد أسانيده
عند البخاري هو إسناد المصنف. وصححه الترمذي وابن الجارود) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان: حدثني يحيى بن سعيد عن
محمد بن إبراهيم التيمي عن علقمة بن وقاص الليثي قال: سمعت عمر بن
الخطاب يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
وسفيان: هو الثوري.
والحديث أخرجه البخاري (5/121- 122) ... بإسناد المصنف هذا.
وأخرجه البيهقي (1/41) من طريق أخرى عن محمد بن كثير... به.
وأخرجه أحمد (1/25) ، والحميدي (28) - وعنه البخاري (1/6) ، والبيهقي
(7/341) - قالا: ثنا سفيان... به.
وأخرجه مسلم (6/48) ، وابن الجارود (64) من طرق أخرى عن سفيان...
به- وهو ابن عيينة-.
ثم أخرجه أحمد (1/43) ، والبخاري (1/111 و 7/180 و 9/94 و 11/484
و 12/275) ، ومسلم، والترمذي (1647) ، والنسائي (1/24 و 2/101) ، وابن
ماجه (2/556) ، والدارقطني (ص 19) ، والبيهقي أيضاً من طرق أخرى عن
يحيى بن سعيد... به. وقال الترمذي:
" هذا حديث حسن صحيح، ولا نعرفه إلا من حديث يحيى بن سعيد
الأنصاري. قال عبد الرحمن بن مهدي: ينبغي أن نضع هذا الحديث في كل