قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ)

حکم : صحیح (الألباني)

45. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَعَلَا صَوْتُهُ، وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ: «صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ» وَيَقُولُ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، وَيَقْرِنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى» ثُمَّ يَقُولُ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ خَيْرَ الْأُمُورِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ» وَكَانَ يَقُولُ: «مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا، فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ»

سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (

باب: بدعات اور غیر ضروری بحث و تکرار سے پرہیز کرنے کا بیان

) تمہید باب

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

45.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں۔ آواز بلند ہو جاتی اور غصہ تیز ہو جاتا۔ (یوں محسوس ہوتا) گویا آپ (دشمن کے) لشکر سے خوف دلاتے ہوئے کہہ رہے ہیں: وہ صبح یا شام کو حملہ آور ہونے والا ہے اور آپ اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرماتے: ’’مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جس طرح دو انگلیاں (ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں۔)‘‘ علاوہ ازیں فرماتے: ’’اما بعد! بہترین چیز اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کام نئے ایجاد کردہ کام (بدعتیں) ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ اور فرماتے تھے: ’’جو شخص (مرتے وقت) مال چھوڑ جائے، وہ اس کے گھر والوں کا ہے اور جو (اپنے ذمے) قرض چھوڑ جائے یا بیوی بچوں کو (لاوارث) چھوڑ جائے تو (اس کی ادائیگی اور ان کی کفالت) میرے ذمے ہے۔‘‘