تشریح:
(1) خطبے کا اصل مقصد غلطیوں پر تنبیہ کرنا اور ان کے برے انجام سے ڈرانا ہے، لہذا خطبہ میں حالات کے مطابق عوام کی غلطیوں کی نشاندہی اور صحیح راستہ کی طرف رہنمائی کرنا ضروری ہے۔
(2) موضوع کی مناسبت سے خطبے میں جذباتی رنگ اختیار کرنا بھی درست ہے۔
(3) صراط مستقیم کا خلاصہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے۔
(4) خطبے کے دوران میں اگلی سے اشارہ مسنون ہے اور کوئی بات سمجھانے کے لیے مناسب اشارات سے مدد لینا درست ہے۔
(5) قرب قیامت کی صراحت میں یہ اشارہ موجود ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ جس طرح درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی کے درمیان کوئی اور انگلی نہیں ہوتی، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت سے پہلے کسی کو نبی بنا کر مبعوث نہیں کیا جائے گا، البتہ حضرت عیسی علیہ السلام کا آسمان سے نزول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کے منافی نہیں، کیونکہ انہیں نبوت پہلے مل چکی تھی اور اب وہ شریعت محمدی کے مطابق عمل کریں گے۔
(6) قیامت قریب ہونے میں امت کے افراد کے لیے یہ سبق ہے کہ وہ دنیا میں منہمک ہو کر قیامت کو فراموش نہ کر دیں بلکہ زیادہ توجہ سے آخرت کے لیے تیاری کریں۔
(7) بدعت کو حسنہ اور سیئہ میں تقسیم کرنا درست نہیں بلکہ ہر بدعت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(8) فوت ہونے والے کا ترکہ قرآن و حدیث میں بیان کیے ہوئے اصولوں کے مطابق وارثوں میں تقسیم ہونا چاہیے، حکام اس میں تبدیلی کرنے کا حق نہیں رکھتے بلکہ ان کا فرض ہے کہ ہر وارث کے لیے اس کے مقررہ حصے کا حصول یقینی بنائیں۔
(9) لاوارث اور ضرروت مند افراد کی کفالت کرنا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اس حالت میں فوت ہو کہ اس کے ذمہ قرض ہو لیکن وہ اتنا مال نہ چھوڑ گیا ہو جس سے قرض ادا ہو سکے تو اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ بیت المال سے اس کا قرض ادا کرے اور اس کے پسماندگان کے جائز اخراجات پورے کرے۔