قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم : صحیح 

4695. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: كَانَ أَوَّلَ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ- أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ-، فَقُلْنَا: لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَاءِ فِي الْقَدَرِ! فَوَفَّقَ اللَّهُ لَنَا عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ دَاخِلًا فِي الْمَسْجِدِ، فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي، فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَامَ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ, إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَفَقَّرُونَ الْعِلْمَ, يَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ! وَالْأَمْرَ أُنُفٌ؟! فَقَالَ: إِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ: أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُمْ، وَهُمْ بُرَآءُ مِنِّي، وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ, لَوْ أَنَّ لِأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ. ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلَا نَعْرِفُهُ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْإِسْلَامُ, أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا< قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ! قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ؟ قَالَ: >أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ< قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ؟ قَالَ: >أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ, فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ<، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ؟ قَالَ: >مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ<، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا؟ قَالَ: >أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ<، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ، فَلَبِثْتُ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: >يَا عُمَرُ! هَلْ تَدْرِي مَنِ السَّائِلُ؟<، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: >فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ<.

مترجم:

4695.

یحییٰ بن یعمر ؓ نے بیان کیا کہ سوال بھی کرتا ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر کہنے لگا: آپ مجھے ایمان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ایمان یہ ہے) کہ تم اﷲ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان لاؤ اور تقدیر کے اچھے اور برے ہونے پر بھی ایمان لاؤ۔“ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر بولا مجھے احسان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کی عبادت اس طرح سے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ کیفیت حاصل نہ ہو تو یہ ہو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔“ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کی بابت جس سے پوچھ رہے ہو، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔“ تب اس نے کہا: اچھا مجھے اس کی علامت بتا دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جہنم دے اور تم دیکھو کہ پاؤں اور جسم سے ننگے، فقیر اور بکریوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے بڑھنے لگ جائیں۔“ پھر وہ چلا گیا۔ پھر میں (عمر بن خطاب) تین دن رکا رہا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عمر! کیا تمہیں خبر ہے وہ سائل کون تھا؟“ میں نے عرض کیا: اﷲ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیشک وہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔“