تشریح:
فوائدومسائل:
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ام مسطح نے مناصع سے واپسی کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ بات بتائی، لیکن ہشام بن عروہ سے مروی بخاری کی روایت (حدیث :4757) میں ہے کہ جاتے ہوئے ام مسطح تین بار پھسل کر گریں اور مسطح کو بددعا دی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ہر بار انہیں ٹوکا تو تیسری بار انہوں نے مختصر سے انداز میں واقعہ افک اور اس میں مسطح کے کردار کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو بتا دیا۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فوراً گھر واپس آ گئیں۔ اس روایت کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا (فرجعت إلي بيتي فان الذي خرجت له لا أجد منه قيلا و كثيراً) ’’میں گھر کی طرف پلٹی جیسے وہ ضرورت، جس کےلیے میں نکلی تھی، مجھے زیادہ یا کم ذرہ برابر محسوس نہیں ہو رہی تھی۔‘‘ ابن اسحاق اور ابن ابی اویس کی روایات بھی اس کی تائید کرتی ہیں۔ شارحین نے اس کو لا ینحل اختلاف قرار دیا ہے لیکن حقیقت یہ معلوم ہوتی ہے کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے جو متعدد روایات کو سامنے رکھ کر خود ان کو مفصل واقعے کے طور پر بیان کیا ہے ان کے سامنے یا تو ہشام بن عروہ اور ابن اسحاق وغیرہ کی روایات موجود تھیں یا پھر انہوں نے اپنے طور پر اس بات کو ترجیح دی ہے کہ یہ واپسی کے وقت کا واقعہ ہو سکتا ہے۔ امام زہری مختلف تفصیلات کی تشریح میں اپنی رائے استعمال کر لیتے ہیں، اس لیے ترجیح بخاری کی روایت کو حاصل ہے جس کی تائید دیگر قوی روایات سے ہوتی ہے۔ مسند بزار میں حضرت صفوان بن معطل سلمی رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے یہ وضاحت ہے کہ وہ لشکر سے پیچھے رہا کرتے تھے اور لوگ اپنی جو چیزیں بھول جاتے، وہ صبح کو انہیں اکٹھا کر کے لشکر میں لے آتے۔ (مسند البزاز: 14/335،334)