قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ)

حکم : ضعیف 

4103. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَصْرِيُّ الْحَرَّانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْأَلُهُ عَنِ الْخَوَارِجِ، فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الْخَوَارِجَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنِي، وَرَأَيْتُهُ بِعَيْنِي، أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَمَهُ، فَأَعْطَى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَمَنْ عَنْ شِمَالِهِ، وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَاءَهُ شَيْئًا، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ: «وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي رَجُلًا هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي»، ثُمَّ قَالَ: «يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ كَأَنَّ هَذَا مِنْهُمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ، وَالْخَلِيقَةِ» قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَحِمَهُ اللَّهُ: شَرِيكُ بْنُ شِهَابٍ لَيْسَ بِذَلِكَ الْمَشْهُورِ

مترجم:

4103.

حضرت شریک بن شہاب سے منقول ہے کہ میری خواہش تھی کہ میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ میں سے کسی کو ملوں اور ان سے خارجیوں کے بارے میں پوچھوں، چنانچہ عید المبارک کے دن حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ میری ملاقات ہوئی۔ ان کے ساتھ ان کے کچھ ساتھی بھی تھے۔ میں نے ان سے کہا: آپ نے رسول اللہ ﷺ کو خارجیوں کا ذکر فرماتے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے رسول اللہ ﷺ (کے فرمان) کو اپنے کانوں سے سنا اور میں نے (اس وقت) آپ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ کے پاس کچھ مال لایا گیا۔ آپ نے اسے تقسیم فرما دیا۔ اپنی دائیں بائیں طرف والے لوگوں کو دیا لیکن اپنے پیچھے والے لوگوں کو کچھ نہ دیا۔ آپ کے پیچھے سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے محمد! آپ نے تقسیم میں انصاف نہیں کیا۔ وہ آدمی کالے رنگ کا، منڈے ہوئے سر والا تھا۔ اس پر دو سفید کپڑے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کو (یہ سن کر) شدید غصہ آیا اور آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! تم میرے بعد کوئی آدمی مجھ سے بڑھ کر انصاف کرنے والا نہیں پاؤ گے۔“ پھر فرمایا: ”اخیر زمانے میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے، اور یہ بھی مجھے انہی سے لگتا ہے، جو قرآن پڑھیں گے، مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر اپنے شکار سے (صاف) نکل جاتا ہے۔ ان کے خصوصی علامت سر منڈوانا ہے۔ وہ لوگ ہمیشہ (بار بار) نکلتے رہیں گے حتیٰ کہ ان میں سے آخری گروہ مسیح دجال کے ساتھ نکلے گا۔ جب تم ان سے ملو تو انہیں (بے دریغ) قتل کرو۔ وہ تمام مخلوقات میں سے بدترین لوگ ہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ شریک بن شہاب (راویٔ حدیث) کوئی معروف آدمی نہیں۔ (بلکہ مجہول ہے کیونکہ ازرق بن قیس کے علاوہ دوسرے کسی شخص نے اس سے روایت بیان نہیں کی)۔