قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4718. قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَقَدِمَ مُحَيِّصَةُ، فَأَتَى هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ لِمَكَانِهِ مِنْ أَخِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرْ كَبِّرْ» فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ؟» قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَ بُشَيْرٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ مِنْ عِنْدِهِ «خَالَفَهُمْ سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ»

مترجم:

4718.

حضرت بشیر بن یسار نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود ؓ خیبر گئے اور اپنے اپنے کاموں میں ادھر ادھر ہوگئے تو عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے۔ محیصہ مدینہ منورہ آئے اور اپنے بھائی حویصہ اور (مقتول کے بھائی) عبدالرحمن بن سہل سمیت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے (مقتول عبداللہ کے) بھائی ہونے کی وجہ سے عبدالرحمن بات کرنے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بڑے کو پہلے بات کرنے دو۔“ پھر حویصہ اور محیصہ نے آپ سے بات چیت کی اور عبداللہ بن سہل کا مسئلہ پیش کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے مقتول کے خون یا اپنے قاتل کے مستحق بنتے ہو۔؟“
امام مالک رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا: بشیر بن یسار نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنے پاس (بیت المال) سے دیت ادا فرما دی۔ سعید بن عبید الطائی نے ان (بشیر بن یسار سے روایت کرنے والوں) کی مخالفت کی ہے۔