تشریح:
اس کی وضاحت یہ ہے کہ بشیر بن یسار سے بیان کرنے والے دیگر روائِ حدیث نے صرف قسمیں لینے کا ذکر کیا ہے گواہوں کا نہیں جبکہ سعید بن عبید طائی نے (حدیث: ۴۷۲۳ میں) جب بشیر بن یسار سے بیان کیا تو دیگر راویوں کے برعکس یہ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعیوں، یعنی حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن کے دعویٰ کرنے پر ان سے فرمایا تھا: ”تم اپنے اس دعویٰ پر کہ ہمارے آدمی کو یہودیوں نے قتل کیا ہے، گواہ پیش کرو۔“ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ بعد ازاں آپ نے ان سے قسموں کی بات کی۔ اس کی تفصیل آئندہ روایت میں ملاحظہ کریں۔