قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4719. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا، فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ: قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا. قَالُوا: مَا قَتَلْنَاهُ، وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا. فَانْطَلَقُوا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكُبْرَ الْكُبْرَ» فَقَالَ لَهُمْ: «تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَ؟». قَالُوا: مَا لَنَا بَيِّنَةٌ. قَالَ: «فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ». قَالُوا: لَا نَرْضَى بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ، وَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْطُلَ دَمُهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ «خَالَفَهُمْ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ»

مترجم:

4719.

حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بتایا کہ میری قوم کے کچھ آدمی خیبر گئے۔ وہاں وہ الگ الگ ہو گئے۔ انھوں نے اپنے میں سے ایک شخص کو مقتل پایا تو ان لوگوں سے، جن کے پاس اس کی لاش پائی گئی تھی، کہا: تم نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے اسے قتل نہیں کیا اور نہ ہم اس کے قاتل کو جانتے ہیں۔ پھر وہ اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! ہم خیبر گئے تھے۔ وہاں ہم نے اپنے ایک آدمی کو مقتول پایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بڑے کو بات کرنے دو۔“ آپ نے ان سے فرمایا: ”تم اپنے مقتول کے قاتل کے بارے میں گواہی گواہ پیش کرو۔“ وہ کہنے لگے: ہمارے پاس تو کوئی گواہ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے (اور بری ہو جائیں گے)۔“ وہ کہنے لگے: ہم تو یہودیوں کی قسم کا اعتبار نہیں کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے پسند نہ فرمایا کہ اس کا خون بلا معاوضہ رہے، لہٰذا آپ نے صدقے کے اونٹوں میں سے سو اونٹ دیت کے طور پر دے دیے۔ عمرو بن شعیب نے ان (حدیث بیان کرنے والے باقی تمام رواۃ) کی مخالفت کی ہے۔