قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الرُّهُونِ (بَابُ الشُّرْبِ مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَمِقْدَارِ حَبْسِ الْمَاءِ)

حکم : صحیح 

2480. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرَّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ قَالَ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا(النساء:65)

مترجم:

2480.

حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کے ندی نالوں کے بارے میں شکایت کی، وہ اس سے کھجوروں کے باغات سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی گزر کر (میری زمین میں) آنے دیجیے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کیا، چنانچہ وہ دونوں اپنا مقدمہ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے (دونوں کے بیانات سن کر) فرمایا: زبیر! (اپنے باغ کو) پانی دے کر اپنے ہمسائے (کے باغ) کی طرف پانی چھوڑ دیا کرو۔ انصاری کو (اس فیصلے سے) ناگواری محسوس ہوئی تو اس نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! (آپ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے) کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل (ہو کر سرخ) ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے زبیر! (باغ کو) پانی دو، پھر پانی روک رکھو حتی کہ وہ منڈیروں تک پہنچ جائے۔ حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت زبیر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میرے خیال میں یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے: ﴿فَلَا وَرَ‌بِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ‌ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ حَرَ‌جًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا۟ تَسْلِيمًا﴾ چنانچہ (اے نبی!) آپ کے رب کی قسم! وہ ایمان والے نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں، ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی محسوس نہ کریں، اور وہ اسے دل وجان سے مان لیں۔