تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) جس طرف سے پانی آ رہا ہو اس طرف کے باغ اور کھیت کو پہلے پانی لینے کا حق ہے۔
(2) نبئ اکرم ﷺنے پہلے جو فیصلہ دیا تھا اس میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا جائزحق دین کےساتھ ساتھ فریق ثانی کی ضرورت کوبھی مدنظر رکھتےہوئے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کوتھوڑا سا ایثار کرنے کا مشورہ دیا تھا اس انداز کی صلح شرعاً درست ہے۔
(3) رسول اللہ ﷺکا دوسرا فرمان انصاف کے مطابق فیصلہ تھا جس میں انصاری کودی گئی رعایت واپس لے لی گئی اس میں اس کو ایک لحاظ سے سزا دیتےہوئے انصاف کو قائم رکھا گیا۔
(4) غصے کی حالت میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تاہم رسول اللہ ﷺمعصوم تھے وہ غصےکی حالت میں بھی غلط فیصلہ نہیں دیتے تھے۔
(5) رسول اللہﷺ پرایمان میں صرف ظاہری اطاعت شامل نہیں بلکہ دل کی پوری آمادگی سےاطاعت اورہرقسم کےشک وشبہ سےمکمل اجتناب ضروری ہے۔
(6) کسی اختلافی مسئلےمیں جب حدیث نبوی آ جائے تو سے تسلیم کرنا فرض ہے۔
(7) قرآن مجید کی طرح حدیث نبوی کی تعمیل بھی فرض ہے۔
(8) کھجور کے درخت کے اردگرد پانی کےلیے جگہ بنائی جاتی ہے جسے تھالہ کہتے ہیں ۔ درخت کا تھالہ بھر جائے تو پانی دوسرے درخت کی طرف چھوڑ دیا جائے ۔ کھیت میں پانی دینے کےلیےاتنا پانی روکنا چاہیے کہ پاوں کےٹخنے تک پانی کھڑا ہو جائے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے۔
(9) آیت اس بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ واقعہ اوراس قسم کے دوسرے واقعات اس حکم میں داخل ہیں۔