اردو عربی English صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابو داؤد جامع ترمذی سنن نسائی سنن ابن ماجہ مسند احمد 0. مقدمہ صحیح مسلم 1. کتاب: ایمان کا بیان 2. کتاب: پاکی کا بیان 3. کتاب: حیض کا معنی و مفہوم 4. کتاب: نماز کے احکام ومسائل 5. کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں 6. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان 6.1. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 7. کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل 8. کتاب: نماز عیدین کے احکام و مسائل 9. کتاب: بارش طلب کرنے کی نماز 10. کتاب: سورج اور چاند گرہن کے احکام 11. کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 12. کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل 13. کتاب: روزے کے احکام و مسائل 14. کتاب: اعتکاف کے احکام ومسائل 15. کتاب: حج کے احکام ومسائل 16. کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 17. کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل 18. کتاب: طلاق کے احکام ومسائل 19. کتاب: لعان کےاحکام ومسائل 20. کتاب: غلامی سے آزادی کا بیان 21. کتاب: لین دین کے مسائل 22. کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت 23. کتاب: وراثت کے مقررہ حصوں کا بیان 24. کتاب: عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان 25. کتاب: وصیت کے احکام ومسائل 26. کتاب: نذر(منت ماننے )کے احکام و مسائل 27. کتاب: قسموں کا بیان 28. کتاب: قتل کی ذمہ داری کی تعیین کے لیے اجتماعی قسموںاور لوٹ ےمار کرنے والوں(کی سزا)قصاص اور دیت کے مسائل 29. کتاب: حدود کا بیان 30. کتاب: جھگڑو ں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب 31. کتاب: کسی کو ملنے والی ایسی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو 32. کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے 33. کتاب: امور حکومت کا بیان 34. کتاب: شکار کرنے،ذبح کیےجانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جاسکتا ہے 35. کتاب: قربانی کے احکام ومسائل 36. کتاب: مشروبات کا بیان 37. کتاب: لباس اور زینت کے احکام 38. کتاب: معاشرتی آداب کا بیان 39. کتاب: سلامتی اور صحت کابیان 40. کتاب: ادب اور دوسری باتوں(عقیدے اورانسانی رویوں)سے متعلق الفاظ 41. کتاب: شعروشاعری کابیان 42. کتاب: خواب کا بیان 43. کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان 44. کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب 45. کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب 46. کتاب: تقدیر کا بیان 47. کتاب: علم کا بیان 48. کتاب: ذکر الٰہی،دعا،توبہ اور استغفار 49. کتاب: توبہ کا بیان 50. کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام 51. کتاب: جنت،اس کی نعمتیں اور اہل جنت 52. کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت 53. کتاب: زہد اور رقت انگیز باتیں 54. کتاب: قرآن مجید کی تفسیر کا بیان 1. باب: حج یا عمرے کا احرام باندھنے والے کے لیے کیا پہننا جائز ہے اور کیا ممنوع ؟نیز اس کےلیے خوشبو کا استعمال ممنوع ہے 2. باب: حج کے میقات 3. باب: تلبیہ ‘اس کا طریقہ اور وقت 4. باب: مدینہ والوں کو مسجد ذوالحلیفہ سے احرام باندھنے کا حکم 5. باب: افضل ہے کہ (حج کے لیے جانے والا)احرام اس وقت باندھے جب سواری اسے لے کر کھڑی ہو جائے بیت اللہ کی طرف متوجہ ہو‘نہ کہ دو رکعت ادا کرنے کے فورا بعد 6. باب: ذوالحلیفہ کی مسجد مبں نماز ادا کرنا 7. باب: احرام باندھنے سے زرا پہلے جسم پر خوشبو لگانا اور کستوری استعمال کرنا مستحب ہے اور اس کی چمک ‘یعنی جگمگاہٹ باقی رہ جانے میں کوئی حرج نہیں 8. باب: جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرام باندھا ہوا ہو اس کے لیے کسی کھائے جانے والے جانور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہوۃ ‘حرام ہے 9. باب: احرام باندھنے والے اور دوسرے لوگوں کےے لیے حرم کی حدود سے باہر اور اندر کن جانوروں کا قتل پسندیدہ ہے 10. باب: اگر بیماری لاحق ہو تو احرام والے کے لیے سر منڈوانا جائز ہے اور سرمنڈنے کے سبب اس پر فدیہ واجب ہے اور فدیے کی مقدار کی وضاحت 11. باب: جو شخص احرام کی حالت میں ہو ‘اس کے لیے سینگی (پچھنے )لگوانے کا جواز 12. باب: محرم کےلیے اپنی آنکھوں کے علاج کا جواز 13. باب: محرم کے لیے اپنا بدن اور سر دھونے کا جواز 14. باب: کوئی شخص احرام کی حالت میں فوت ہو جائے ‘تو کیا کیا جائے ؟ 15. باب: احرام باندھنے والا احرام کا آغاز کرتے ہوئے بیماری یا کسی اور عذر کی وجہ سے احرام کھولنے کی شرط عائد کر سکتا ہے 16. باب: نفاس والی عورتیں احرام باندھ سکتی ہیں ‘احرام کے لیے ان کا غسل کرنا مستحب ہے اور حائضہ کا بھی یہی حکم ہے 17. باب: احرام کی مختلف صورتیں ‘حج افراد تمتع اور قران ‘نیز عمرے (کے احرام )میں ‘احرام حج کو شامل کر لینے کا جواز ‘اور (یہ کہ)حج قران کرنے والا کب احرام کھولے 18. باب: حج کے ساتھ (ہی ) عمرے کا بھی فائدہ کا بھی فائدہ حاصل کرنا (تمتع کرنا 19. باب: حج نبوی ﷺ 20. باب: میدان عرفات میں کہیں بھی وقوف کیا جا سکتا ہے 21. باب: وقوف (عرفہ )اور اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’پھر تم وہاں سے (طواف کے لیے )چلو جہاں سے دوسرے لوگ چلیں 22. باب: اپنے احرام کو (کسی اور کے احرام کے ساتھ)معلق کرنے کا جواز ‘یعنی کوئی شخص اس طرح احرام باندھے جس طرح کسی اور (فلا)کا احرام ہے ‘اور اسی (منسک)کے احرام میں ہو جائے جس طرح (کے منسک)کا احرام فلاں کا ہے 23. باب: حج تمتع کرنما جائز ہے 24. باب: حج تمتع کرنے والے پر قربانی واجب ہے ‘اگروہ قربانی نہ کر سکے تو اس پر تین روزے حج کے ایام میں اور سات روزے گھر لوٹنے کے بعد رکھنے فرض ہیں 25. باب: حج قران کرنے والابھی اسی وقت احرام کھولے ہو گا جب حج افراد کرنے والاکھولے گا 26. باب: کسی رکاوٹ کے باعث (راستے میں)احرام کھول دینے ‘نیز حج قران اور اس میں ایک طواف اور ایک سعی پر اکتفاکرنے کا جواز 27. باب: حج افراد اور حج قران 28. باب: حاجی کےلیے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنا مستحب ہے 29. باب: عمرے کا احرام باندھنے والے کا احرام ‘صفا مروہ کی سعی سے پہلےصرف طواف کرنے سے ختم نہیں ہوتا ‘حج کا احرام باندھنے والا(صرف)طواف قدوم سے حلّت میں نہیں آتا ‘اسی طرح حج قران کرنے والے کا حکم ہے (طواف سے اس کا احرام ختم نہیں ہو گا 30. باب: حج تمتع کرنا درست ہے 31. باب: حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کا جواز 32. باب: احرام کے وقت قربانی کے اونٹوں کا اشعار (کوہان پرچیرلگانا )اور انھیں ہار پہنانا 33. باب: عمرہ کرنے والا(احرام کھولتے وقت )اپنے بال کٹوا سکتا ہے ‘اس کے لیے سر منڈوانا واجب نہیں‘اور مستحب یہ ہے کہ منڈوانا یا کٹوانا مروہ کےپاس ہو 34. باب: نبی ﷺکا احرام اور قربانی 35. باب: نبی ﷺنے جو عمرے کیے ‘ان کی تعداد اوران کا زمانہ 36. باب: رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت 37. باب: مکہ ثنیہ علیا (بالائی گھاٹی )سے داخل ہونا اور ثنیہ سفلیٰ(زیر یں گھاٹی )سے باہر نکلنا اور شہر میں ایک راستے سے داخل ہونا اور دوسرے سے نکلنا مستحب ہے 38. باب: مکہ میں داخل ہونے کے لیے پہلےذی طویٰ میں رات گزارنا‘داخل ہونے کےلیے غسل کرنا اوردن کے وقت داخل ہونا مستحب ہے 39. باب: عمرے کے طواف میں اور حج کے پہلے طواف میں رمل (چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے‘کندھے ہلا ہلا کر تیز چلنا )مستحب ہے 40. باب: طواف میں (بیت اللہ )کے دوسرے دو کونوں کو چھوڑ کر صرف یمن کی سمت والے دونوں رکنوں کو چھونا مستحب ہے 41. باب: دوران طواف حجرا سود کو بوسہ دینا مستحب ہے 42. باب: اونٹ یا کسی اور سواری پر طواف کرنا اور سوار شخص کے لیے مڑے ہوئے سرے والی چھڑی وغیرہ (کسی بھی چیز )سے حجرا سود کا استلام کرنا جائز ہے 43. باب: صفا مروہ کے مابین سعی حج کا رکن ہے ‘اس کے بغیر حج صحیح نہیں 44. باب: سعی دوبارہ نہ کی جائے 45. باب: قربانی کے دن جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے (کے وقت )تک حاجی کے لیے مسلسل تلبیہ پکارنا مستحب ہے 46. باب: عرفہ کے دن منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے تلبیہ اور تکبیرات کہنا 47. باب: عرفات سے مزدلفہ آنا اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں اکٹھی ادا کرنا مستحب ہے 48. باب: قربانی کے دن مزدلفہ میں صبح کی نماز خوب اندھیرے میں پڑھنا اور طلوع فجر کا یقین ہونے کے بعد اس (کی جلدی )میں مبالغہ کرنا مستحب ہے 49. باب: کمزور عورتوں اور ان جیسے دیگر لوگوں کو بھیڑ ہونے سے پہلے رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنا مستحب ہے 50. باب: جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے (اس طرح )کنکریاں مارنا کہ مکہ اس کے بائیں طرف ہو اور وہ ہر کنکری (مارنے )کے ساتھ تکبیر کہے 51. باب: قربانی کے دن سوار ہو کر جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا مستحب ہے ‘نیز آپﷺ کے اس فرمان کی وضاحت کہ ’’مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو 52. باب: مستحب ہے کہ جمرات (کو ماری جانے )والی کنکریاں اس قدر بڑی ہون کہ جس قدر دو انگلیوں سے ماری جانے والی کنکریاں ہوتی ہیں 53. باب: رمی کس وقت مستحب ہے؟ 54. باب: جمرات کی کنکریاں سات سات ہیں 55. باب: سر مونڈنا بال کاٹنے سے افضل ہے ‘البتہ کاٹنا جائز ہے 56. باب: قربانی کے دن سنت یہ ہے کہ (حج کرنے والا پہلے )رمی کرے ‘پھر قربانی کرے ‘پھر سر مونڈائے اور مونڈنے کی ابتداء سر کی دائیں طر ف سے کی جائے 57. باب: قربانی کو رمی سے ‘اور بال منڈوانے کو قربانی اور رمی (دونوں )سے مقدم کرنا اور ان سب سے پہلے طواف افاضہ کرنا جائز ہے 58. باب: قربانی کے دن طواف افاضہ کرنا مستحب ہے 59. باب: روانگی کے دن محصّب(ابطح)میں ٹھہر نا ‘ظہر اور اس کے بعد کی نماز یں وہاں ادا کرنا مستحب ہے 60. باب: ایام تشریق کے دوران میں راتیں منیٰ میں گزارنا واجب ہے ‘جبکہ اہل سقایہ(حاجیوں کو پانی پلانے والوں )کو رخصت حاصل ہے 61. باب: قربانی کے لیے لائے گئے جانوروں کا گوشت ‘ان کی کھالیں اور جھولیں (اوپر ڈالے گئے کپڑے )وغیرہ صدقہ کرنے چاہییں ‘ان میں سے کچھ بھی قصاب کو (بطور اجرت )نہیں دیا جا سکتا ‘اور ان کی نگرانی کےلیے کسی کو نائب بنانا جائز ہے 62. باب: قربانی میں شراکت جائز ہے ‘اونٹ اور گائے میں سے ہر ایک سات افراد کی طرف سے کافی ہے 63. باب: اونٹ کو کھڑی حالت میں گھٹنا باندھ کر نحر کرنا مستحب ہے 64. باب: جو شخص خود نہ جانا چاہتا ہو اس کےلیے حرم میں قربانی کا جانور بھیجنا مستحب ہے 65. باب: ضرورت مند کےلیے قربانی کے طور پر بھیجے گئے اونٹ پر سوار ہونا جائز ہے 66. باب: جب ہدی کے جانور راستے میں تھک جائیں تو ان کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ 67. باب: طواف وداع کی فرضیت اروحیض والی عورت سے (اگر وہ طواف افاضہ کر چکی ہے )اس (فرض )کا ساقط ہو جانا 68. باب: حاجی اور دوسرے لوگوں کے لیے کعیہ میں داخل ہونا ‘نیز اس میں نماز ادا کرنا اور اس کی تمام اطراف میں دعا کرنا مستحب ہے 69. باب: کعبہ (کی عمارت )کو گرا کر (نئی )تعمیر کرنا 70. باب: کعبہ کی دیوار یں اور اس کا دروازہ 71. باب: دائمی معذور اور بوڑھے وغیرہ کی طرف سے اور میت کی طرف سے حج کرنا 72. باب: بچے کا حج کرنا صحیح ہے ‘جس نے اسے حج کروایا‘اس کا اجر 73. باب: زندگی میں ایک بار حج کرنا فرض ہے 74. باب: عورت کا حج اور دوسرے مقاصد کےلیے محرم کے ساتھ سفر کرنا 75. باب: حج یا دوسرےسفرپر نکلتے ہوئے سوار ہو کرذکر کرنا مستحب ہے اور اس میں سے افضل ذکر کی وضاحت 76. باب: جب کوئی آدمی حج یا دوسرے سفر سے لوٹے تو کیا کہے 77. باب: حج عمرہ سے لوٹنے والے کے لیے ذوالحلیفہ کی وادی سے گزرتے ہوئے وہاں قیام کرنا اور نماز پڑھنا مستحب ہے 78. باب: کوئی مشرک بیت اللہ کا حج کرے نہ کوئی برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے ‘اور حج اکبر کے دن کی وضاحت 79. باب: حج اور عمرہ اور یوم عرفہ کے دن کی فضیلت 80. باب: حج کرنے والے کا مکہ میں قیام کرنا اور اس (مکہ)کے گھرو ں کا وراثت میں منتقل ہونا 81. باب: مکہ سے ہجرت کرجانے والوں کےلیےحج و عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد وہاں تین دن ٹھہرنا جائز ہے ‘زیادہ نہیں 82. باب: مکہ حرم ہے ‘اس میں شکار کرنا ‘اس کی گھاس اور درخت کا ٹنا اور اعلان کرنے والے کے سوا(کسی کا)یہاں سے کوئی پڑی ہوئی چیز اٹھانا ہمیشہ کے لیے حرام ہے 83. باب: بلا ضرورت مکہ میں اسلحہ اٹھانے کی ممانعت 84. باب: بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونا جائز ہے 85. باب: مدینہ کی فضیلت ‘اس میں برکت کےلیے نبی ﷺکی دعا ‘مدینہ کی حرمت ‘اس کے شکار اور اس کے درختوں کی حرمت اور حرم کی حدود کا بیان 86. باب: مدینہ میں رہنے کی ترغیب اور اس کی تنگ دستی اور سختیوں پر صبر کرنا 87. باب: مدینہ منورہ طاعون اور دجال کے داخلے سے محفوظ ہے 88. باب: مدینہ اپنے میل کچیل (شریر لوگوں)کو نکال دیتا ہے اور اس کا نام طابہ (پاک کرنے والا )اور طیبہ (پاکیزہ )ہے 89. باب: اہل مدینہ سے برائی کرنے کا ارادہ بھی حرام ہے اور جس نے ان کے بارے میں ایسا ارادہ کیا اللہ تعالیٰ اسے پگھلا دے گا 90. باب: مختلف ممالک کی فتو حات کے وقت مدینہ میں رہنے کی ترغیب 91. باب: مدینہ کو بہترین حالت میں ہونے کے باوجود لوگوں کے اسے چھوڑدینے کے بارے میں آپ ﷺ کی پشین گوئی 92. باب: آپ ﷺ کی قبر اور منبر کے درمیان والی جگہ کی فضیلت اور منبر کی جگہ کی فضیلت 93. باب: احد پہاڑ کی فضیلت 94. باب: مکہ اور مدینہ کی دونوں مسجدوں(مسجد حرام اور مسجد نبوی )میں نماز پڑھنے کی فضیلت 95. باب: تین مسجدوں کی فضیلت 96. باب: جس مسجدکی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ‘وہ مدینہ کی مسجد نبوی ﷺ ہے 97. باب: مسجد قباء اس میں نماز پڑھنے اور اس کی زیارت کرنے کی فضیلت صحيح البخاري صحيح مسلم سنن أبي داؤد جامع الترمذي سنن النسائي سنن ابن ماجه مسند احمد 0. مقدمة الکتاب للإمام مسلم رحمه الله 1. كتاب الإيمان 2. كتاب الطهارة 3. كتاب الحيض 4. كتاب الصلاة 5. كتاب المساجد ومواضع الصلاة 6. كتاب صلاة المسافرين وقصرها 6.1. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به 7. كتاب الجمعة 8. كتاب صلاة العيدين 9. كتاب صلاة الاستسقاء 10. كتاب الكسوف 11. كتاب الجنائز 12. كتاب الزكاة 13. كتاب الصيام 14. كتاب الاعتكاف 15. كتاب الحج 16. كتاب النكاح 17. كتاب الرضاع 18. كتاب الطلاق 19. کتاب اللعان 20. كتاب العتق 21. كتاب البيوع 22. كتاب المساقاة والمزارعة 23. كتاب الفرائض 24. كتاب الهبات 25. كتاب الوصية 26. كتاب النذر 27. كتاب الأيمان 28. كتاب القسامة والمحاربين والقصاص والديات 29. كتاب الحدود 30. كتاب الأقضية 31. كتاب اللقطة 32. كتاب الجهاد والسير 33. كتاب الإمارة 34. كتاب الصيد والذبائح وما يؤكل من الحيوان 35. كتاب الأضاحي 36. كتاب الأشربة 37. كتاب اللباس والزينة 38. كتاب الآداب 39. كتاب السلام 40. كتاب الألفاظ من الأدب وغيرها 41. كتاب الشعر 42. كتاب الرؤيا 43. كتاب الفضائل 44. كتاب فضائل الصحابةؓ 45. كتاب البر والصلة والآداب 46. كتاب القدر 47. كتاب العلم 48. كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار 49. كتاب التوبة 50. كتاب صفات المنافقين وأحكامهم 51. كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها 52. كتاب الفتن وأشراط الساعة 53. كتاب الزهد والرقائق 54. كتاب التفسير 1. باب ما يباح للمحرم بحج أو عمرة، وما لا يباح وبيان تحريم الطيب عليه 2. باب مواقيت الحج والعمرة 3. باب التلبية وصفتها ووقتها 4. باب أمر أهل المدينة بالإحرام من عند مسجد ذي الحليفة 5. باب الإهلال من حيث تنبعث الراحلة 6. باب الصلاة في مسجد ذي الحليفة 7. باب الطيب للمحرم عند الإحرام 8. باب تحريم الصيد للمحرم 9. باب ما يندب للمحرم وغيره قتله من الدواب في الحل والحرم 10. باب جواز حلق الرأس للمحرم إذا كان به أذى، ووجوب الفدية لحلقه، وبيان قدرها 11. باب جواز الحجامة للمحرم 12. باب جواز مداواة المحرم عينيه 13. باب جواز غسل المحرم بدنه ورأسه 14. باب ما يفعل بالمحرم إذا مات 15. باب جواز اشتراط المحرم التحلل بعذر المرض ونحوه 16. باب إحرام النفساء واستحباب اغتسالها للإحرام، وكذا الحائض 17. باب بيان وجوه الإحرام، وأنه يجوز إفراد الحج والتمتع والقران، وجواز إدخال الحج على العمرة، ومتى يحل القارن من نسكه 18. باب في المتعة بالحج والعمرة 19. باب حجة النبي ﷺ 20. باب ما جاء أن عرفة كلها موقف 21. باب في الوقوف وقوله تعالى: {ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس 22. باب في نسخ التحلل من الإحرام والأمر بالتمام 23. باب جواز التمتع 24. باب وجوب الدم على المتمتع، وأنه إذا عدمه لزمه صوم ثلاثة أيام في الحج وسبعة إذا رجع إلى أهله 25. باب بيان أن القارن لا يتحلل إلا في وقت تحلل الحاج المفرد 26. باب بيان جواز التحلل بالإحصار وجواز القران 27. باب في الإفراد والقران بالحج والعمرة 28. باب ما يلزم من أحرم بالحج، ثم قدم مكة من الطواف والسعي 29. باب ما يلزم، من طاف بالبيت وسعى، من البقاء على الإحرام وترك التحلل 30. باب في متعة الحج 31. باب جواز العمرة في أشهر الحج 32. باب تقليد الهدي وإشعاره عند الإحرام 33. باب التقصير في العمرة 34. باب إهلال النبي ﷺ وهديه 35. باب بيان عدد عمر النبي ﷺ وزمانهن 36. باب فضل العمرة في رمضان 37. باب استحباب دخول مكة من الثنية العليا والخروج منها من الثنية السفلى ودخول بلده من طريق غير التي خرج منها 38. باب استحباب المبيت بذي طوى عند إرادة دخول مكة، والاغتسال لدخولها ودخولها نهارا 39. باب استحباب الرمل في الطواف والعمرة، وفي الطواف الأول في الحج 40. باب استحباب استلام الركنين اليمانيين في الطواف دون الركنين الآخرين 41. باب استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف 42. باب جواز الطواف على بعير وغيره، واستلام الحجر بمحجن ونحوه للراكب 43. باب بيان أن السعي بين الصفا والمروة ركن لا يصح الحج إلا به 44. باب بيان أن السعي لا يكرر 45. باب استحباب إدامة الحاج التلبية حتى يشرع في رمي جمرة العقبة يوم النحر 46. باب التلبية والتكبير في الذهاب من منى إلى عرفات في يوم عرفة 47. باب الإفاضة من عرفات إلى المزدلفة واستحباب صلاتي المغرب والعشاء جميعا بالمزدلفة في هذه الليلة 48. باب استحباب زيادة التغليس بصلاة الصبح يوم النحر بالمزدلفة، والمبالغة فيه بعد تحقق طلوع الفجر 49. باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء وغيرهن من مزدلفة إلى منى في أواخر الليل قبل زحمة الناس 50. باب رمي جمرة العقبة من بطن الوادي وتكون مكة عن يساره ويكبر مع كل حصاة 51. باب استحباب رمي جمرة العقبة يوم النحر راكبا، وبيان قوله ﷺ «لتأخذوا مناسككم 52. باب استحباب كون حصى الجمار بقدر حصى الخذف 53. باب بيان وقت استحباب الرمي 54. باب بيان أن حصى الجمار سبع 55. باب تفضيل الحلق على التقصير وجواز التقصير 56. باب بيان أن السنة يوم النحر أن يرمي، ثم ينحر، ثم يحلق والابتداء في الحلق بالجانب الأيمن من رأس المحلوق 57. باب من حلق قبل النحر، أو نحر قبل الرمي 58. باب استحباب طواف الإفاضة يوم النحر 59. باب استحباب نزول المحصب یوم النفرو صلاۃ الظھر وما بعد ھا به 60. باب وجوب المبيت بمنى ليالي أيام التشريق، والترخيص في تركه لأهل السقاية 61. باب في الصدقة بلحوم الهدي وجلودها وجلالها 62. باب الاشتراك في الهدي وإجزاء البقرة والبدنة كل منهما عن سبعة 63. باب نحر البدن قياما مقيدة 64. باب استحباب بعث الهدي إلى الحرم لمن لا يريد الذهاب بنفسه واستحباب تقليده 65. باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها 66. باب ما يفعل بالهدي إذا عطب في الطريق 67. باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض 68. باب استحباب دخول الكعبة للحاج وغيره، والصلاة فيها، والدعاء في نواحيها كلها 69. باب نقض الكعبة وبنائها 70. باب جدر الكعبة وبابها 71. باب الحج عن العاجز لزمانة وهرم ونحوهما، أو للموت 72. باب صحة حج الصبي وأجر من حج به 73. باب فرض الحج مرة في العمر 74. باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره 75. باب ما يقول إذا ركب إلى سفر الحج وغيره 76. باب ما يقول إذا قفل من سفر الحج وغيره 77. باب التعريس بذي الحليفة، والصلاة بها إذا صدر من الحج أو العمرة 78. باب لا يحج البيت مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان، وبيان يوم الحج الأكبر 79. باب في فضل الحج والعمرة، ويوم عرفة 80. باب النزول بمكة للحاج، وتوريث دورها 81. باب جواز الإقامة بمكة للمهاجر منها بعد فراغ الحج والعمرة، ثلاثة أيام بلا زيادة 82. باب تحريم مكة وصيدها وخلاها وشجرها ولقطتها، إلا لمنشد على الدوام 83. باب النهي عن حمل السلاح بمكة بلا حاجة 84. باب جواز دخول مكة بغير إحرام 85. باب فضل المدينة، ودعاء النبي ﷺ فيها بالبركة، وبيان تحريمها، وتحريم صيدها وشجرها، وبيان حدود حرمها 86. باب الترغيب في سكنی المدينة والصبر علٰى لأوائها وشدتها 87. باب صيانة المدينة من دخول الطاعون، والدجال إليها 88. باب المدينة تنفي شرارها 89. باب من أراد أهل المدينة بسوء أذابه الله 90. باب الترغيب في المدينة عند فتح الأمصار 91. باب في المدينة حين يتركها أهلها 92. باب ما بين القبر والمنبر روضة من رياض الجنة 93. باب أحد جبل يحبنا ونحبه 94. باب فضل الصلاة بمسجدي مكة والمدينة 95. باب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد 96. باب بيان أن المسجد الذي أسس على التقوى هو مسجد النبي %بالمدينة 97. باب فضل مسجد قباء، وفضل الصلاة فيه، وزيارته Sahi-Bukhari Muslim Abu-Daud Tarimdhi Sunan-nasai Ibn-Majah Masnad-Ahmed 0. Introduction 1. The Book of Faith 2. The Book of Purification 3. The Book of Menstruation 4. The Book of Prayers 5. The Book of Mosques and Places of Prayer 6. The Book of Prayer - Travellers 6.1. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc 7. The Book of Prayer - Friday 8. The Book of Prayer - Two Eids 9. The Book of Prayer - Rain 10. The Book of Prayer - Eclipses 11. The Book of Prayer - Funerals 12. The Book of Zakat 13. The Book of Fasting 14. The Book of I'tikaf 15. The Book of Pilgrimage 16. The Book of Marriage 17. The Book of Suckling 18. The Book of Divorce 19. The Book of Invoking Curses 20. The Book of Emancipating Slaves 21. The Book of Transactions 22. The Book of Musaqah 23. The Book of the Rules of Inheritance 24. The Book of Gifts 25. The Book of Wills 26. The Book of Vows 27. The Book of Oaths 28. The Book of Oaths, Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money) 29. The Book of Legal Punishments 30. The Book of Judicial Decisions 31. The Book of Lost Property 32. The Book of Jihad and Expeditions 33. The Book on Government 34. The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten 35. The Book of Sacrifices 36. The Book of Drinks 37. The Book of Clothes and Adornment 38. The Book of Manners and Etiquette 39. The Book of Greetings 40. The Book Concerning the Use of Correct Words 41. The Book of Poetry 42. The Book of Dreams 43. The Book of Virtues 44. The Book of the Merits of the Companions 45. The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 46. The Book of Destiny 47. The Book of Knowledge 48. The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness 49. The Book of Repentance 50. Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them 51. The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants 52. The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour 53. The Book of Zuhd and Softening of Hearts 54. The Book of Commentary on the Qur'an 1. Chapter: The Obligation of Transmitting on Authority of Trustworthy Narrators and Abandoning the Liars 2. Chapter: Warning about Lying Upon the Messenger of Allah [peace and blessings of Allah upon him] 3. Chapter: The Prohibition of Narrating Everything One Hears 4. Chapter: The Weak Narrators, Liars, and Those Whose Hadith are Avoided 5. Chapter: That Which is Related to the Statements ‘The Chain of Narration is from the Religion’; ‘Transmissions are not Taken Except from Trustworthy Narrators’; and ‘Criticism of the Narrators With What is Permissible Regarding Them, Even Obligatory and That It is not the Prohibited Kind of Backbiting, Rather it is the Defense of the Noble Sharī’ah’ موضوعات شجرۂ موضوعات ایمان (9648) اقوام سابقہ (1738) سیرت (9872) قرآن (3780) اخلاق و آداب (5941) عبادات (18631) کھانے پینے کے آداب و احکام (2466) لباس اور زینت کے مسائل (2135) نجی اور شخصی احوال ومعاملات (3471) معاملات (4495) عدالتی احکام و فیصلے (2082) جرائم و عقوبات (2392) جہاد (2869) علم (5962) المواضيع شجرة المواضيع الإيمان (9648) الأمم السابقة (1738) السيرة (9872) القرآن (3780) الأخلاق والآداب (5941) العبادات (18631) الأشربة والأطعمة (2466) اللباس والزينة (2135) الأحوال الشخصية (3471) المعاملات (4495) الأقضية والأحكام (2082) الجنايات (2392) الجهاد (2869) العلم (5962) Topics Index Faith (9648) Ancient Nations (1738) Prophet's Biography (9872) Quran (3780) Ethics and Manners (5941) Prayers/Ibadaat (18631) The ethics of meal and drinking (2466) Issues of Clothing and Fashion (2135) Private and Social Conditions and Matters (3471) Matters (4495) Legal Orders and Verdicts (2082) Crime and Persecution (2392) Jihaad (2869) The Knowledge (5962) تشریح موضوع عربی موضوع اردو حکم تفصیلی عربی حکم تفصیلی اردو الحکم التفصیلی الموضوع التخريج 0 0.01 0.02 1 2 3 4 4.01 4.02 4.03 5 5.01 5.02 5.03 5.04 5.05 6 7 7.01 7.02 7.03 7.04 7.05 7.06 7.07 7.08 7.09 7.1 7.11 7.12 7.13 7.14 7.15 7.16 7.17 7.18 7.19 7.2 7.21 7.22 7.23 7.24 7.25 7.26 7.27 7.28 7.29 7.3 7.31 7.32 7.33 7.34 7.35 7.36 7.37 7.38 7.39 7.4 7.41 7.42 7.43 7.44 7.45 7.46 7.47 7.48 7.49 7.5 7.51 7.52 7.53 7.54 7.55 7.56 7.57 7.58 7.59 7.6 7.61 7.62 7.63 7.64 7.65 7.66 7.67 7.68 7.69 7.7 7.71 7.72 7.73 7.74 7.75 7.76 7.77 7.78 8 8.01 8.02 8.03 9 9.01 10 11 11.01 12 12.01 13 13.01 13.02 14 15 15.01 15.02 16 16.01 16.02 16.03 17 17.01 17.02 18 18.01 18.02 19 19.01 19.02 20 21 21.01 21.02 21.03 21.04 22 23 23.01 24 24.01 25 25.01 26 26.01 27 27.01 28 28.01 29 30 30.01 30.02 30.03 31 32 33 33.01 34 35 35.01 36 36.01 37 37.01 37.02 38 39 40 41 42 42.01 43 43.01 43.02 44 44.01 45 45.01 46 47 47.01 47.02 48 49 49.01 50 50.01 51 52 52.01 52.02 52.03 52.04 52.05 52.06 52.07 52.08 52.09 52.1 53 54 54.01 55 55.01 55.02 56 56.01 56.02 57 57.01 57.02 57.03 57.04 57.05 57.06 57.07 58 59 59.01 59.02 59.03 60 60.01 61 62 63 63.01 64 64.01 65 65.01 66 66.01 67 68 69 70 71 72 72.01 73 74 74.01 75 76 77 78 79 79.01 80 80.01 81 81.01 82 82.01 83 83.01 84 84.01 85 85.01 85.02 85.03 85.04 86 86.01 87 88 88.01 89 90 90.01 91 91.01 91.02 92 93 93.01 93.02 94 94.01 95 95.01 95.02 96 96.01 97 98 99 100 101 102 103 103.01 104 104.01 104.02 104.03 104.04 105 105.01 105.02 106 106.01 106.02 107 108 108.01 108.02 109 109.01 110 110.01 110.02 111 112 113 113.01 114 115 116 117 118 119 119.01 119.02 119.03 120 120.01 120.02 121 122 123 123.01 123.02 123.03 123.04 124 124.01 125 126 127 127.01 127.02 128 128.01 129 130 131 131 132 132 133 134 134.01 134.02 134.03 135 135.01 135.02 135.03 136 136.01 137 137.01 138 138.01 138.02 139 139.01 140 141 141.01 142 142.01 142.02 142.03 143 143.01 144 144.01 144.02 145 146 147 148 148.01 149 150 150.01 150.02 150.03 151 151.01 151.02 152 153 154 154.01 155 155.01 155.02 155.03 155.04 155.05 156 157 158 158.01 158.02 158.03 159 159.01 159.02 159.03 160 160.01 160.02 161 161.01 161.02 161.03 161.04 162 162.01 162.02 162.03 163 164 164.01 165 165.01 166 166.01 166.02 167 168 169 169.01 169.02 170 171 172 173 174 174.01 174.02 175 176 176.01 176.02 177 177.01 177.02 177.03 178 178.01 179 179.01 179.02 180 181 181.01 182 182.01 182.02 183 183.01 183.02 184 184.01 185 185.01 186 186.01 187 188 189 189.01 190 190.01 191 191.01 191.02 191.03 191.04 192 193 193.01 193.02 193.03 193.04 194 194.01 195 196 196.01 196.02 197 198 198.01 198.02 198.03 199 199.01 199.02 200 200.01 200.02 200.03 201 202 203 204 204.01 205 206 206.01 207 207.01 208 208.01 209 209.01 209.02 209.03 210 211 212 213 213.01 214 215 216 216.01 216.02 217 218 218.01 219 220 220.01 221 221.01 221.01 222 222.01 223 224 224.01 225 226 226 227 227.01 227.02 228 229 230 231 231.01 232 232.01 233 233.01 233.02 234 234.01 234.02 235 235.01 235.02 235.03 236 237 237.01 237.02 237.03 238 239 240 240.01 240.02 240.03 241 241.01 241.02 242 242.01 242.02 243 244 245 246 246.01 247 247.01 248 249 249.01 250 251 251.01 252 253 253.01 254 255 255.01 255.02 256 257 257.01 258 259 259.01 259.02 260 261 261.01 262 262.01 263 264 265 266 266.01 267 267.01 267.02 268 268.01 269 270 271 271.01 272 272 273 273 274 274.01 274.02 274.03 274.04 274.05 274.06 274.07 247 247.01 247.02 275.01 276 276.01 276.02 276 277 278 278.01 278.02 278.03 278.04 278.05 278.06 278.07 278.08 279 279.01 279.02 279.03 279.04 280 280.01 281 282 282.01 283 284 284.01 285 286 286.01 286.01 287 287.01 287.02 288 288.01 288.02 288.03 289 289.01 290 291 291.01 292 292.01 293 293.01 294 295 296 297 297.01 297.02 297.03 297.04 298 298.01 299 300 301 302 303 303.01 303.02 304 305 305.01 305.02 306 306.01 306.02 307 307.01 308 309 310 311 312 313 313.01 313.02 314 315 315.01 316 316.01 316.02 316.03 317 317.01 317.02 318 319 319.01 320 321 321.01 321.02 321.03 322 323 324 325 325.01 326 326.01 327 327.01 328 329 330 330.01 330.02 331 332 332.01 332.02 332.03 332.04 333 333.01 334 334.01 334.02 334.03 334.04 334.05 335 335.01 335.02 336 336.01 336.02 337 338 338.01 339 340 340.01 341 342 343 343.01 344 345 346 346.01 347 347.01 348 348.01 349 349.01 350 351 352 353 354 354 354.01 354.02 355 355.01 355.02 356 356.01 357 358 358.01 359 359.01 360 360.01 361 362 363 363.01 363.02 363.02 364 365 366 366.01 366.02 366.03 367 367.01 368 368.01 368.02 368.03 369 370 371 372 373 374 374.01 374.02 374.03 375 375.01 376 376.01 376.02 376.03 377 378 378.01 378.02 378.03 379 380 380.01 381 381.01 382 383 384 385 386 387 387.01 388 388.01 389 389.01 389.02 389.03 389.04 390 390.01 390.02 391 391.01 391.02 392 392.01 392.02 392.03 392.04 392.05 393 394 394.01 394.02 394.03 395 395.01 395.02 395.03 396 396.01 396.02 397 397.01 398 398.01 398.02 399 399.01 399.02 399.03 400 400.01 400.02 401 402 402.01 402.02 402.03 402.04 403 403.01 404 404.01 404.02 405 406 406.01 406.02 407 408 409 409.01 410 410.01 410.02 410.03 410.04 410.05 411 411.01 411.02 411.03 411.04 412 412.01 413 413.01 414 414.01 415 415.01 416 417 418 418.01 418.02 418.03 418.04 418.05 418.06 418.07 419 419.01 419.02 419.03 420 421 421.01 421.02 274 274.01 422 422.01 422.02 422.03 423 424 425 425.01 426 426.01 427 427.01 427.02 428 429 430 430.01 431 431.01 432 432.01 432.02 433 434 435 436 436.01 436.02 437 438 438.01 439 440 440.01 441 442 442.01 442.02 442.03 442.04 442.05 442.06 442.07 443 443.01 444 445 445.01 446 447 447.01 448 448.01 449 450 450.01 450.02 450.03 450.04 451 451.01 452 452.01 453 453.01 453.02 453.03 454 454.01 455 456 457 457.01 457.02 458 458.01 459 460 461 461.01 462 462.01 463 463.01 464 464.01 464.02 465 465.01 465.02 465.01 466 466.01 467 467.01 467.02 467.03 468 468.01 469 469.01 469.02 470 470.01 471 471.01 471.02 472 473 474 474.01 474.02 474.03 475 476 476.01 476.02 476.03 477 478 478.01 479 479.01 480 480.01 480.02 480.03 480.04 480.05 481 482 483 484 484.01 484.02 484.03 485 486 487 487.01 488 489 490 490.01 490.02 490.03 490.04 491 492 493 493.01 494 495 495.01 496 497 497.01 498 499 499.01 500 500.01 501 501.01 502 502.01 503 503.01 503.02 503.03 503.04 504 504.01 504.02 504.03 505 505.01 506 506.01 507 507.01 508 509 509.01 510 510.01 511 512 512.01 512.02 512.03 512.04 512.05 513 514 515 515.01 515.02 516 517 517.01 517.02 517.03 518 518.01 518.02 519 519.01 520 520.01 521 521.01 522 522.01 523 523.01 523.02 523.03 523.04 523.05 524 524.01 524.02 525 525.01 526 526.01 526.02 527 528 528.01 528.02 529 530 530.01 531 532 533 533.01 534 534.01 534.02 535 535.01 535.02 535.03 536 537 537.01 538 538.01 539 539.01 540 540.01 540.02 540.03 541 541.01 542 543 543.01 543.02 543.03 544 544.01 544.02 545 546 546.01 546.02 546.03 547 547.01 548 548.01 549 550 550.01 551 552 552.01 553 554 554.01 555 555.01 556 556.01 556.02 557 558 558.01 559 559.01 560 560.01 561 561.01 562 563 564 564.01 564.02 564.03 565 566 567 567.01 568 568.01 569 569.01 569.02 569.03 569.04 569.05 569.06 570 570.01 570.02 571 571.01 572 572.01 572.02 572.03 572.04 572.05 572.06 572.07 572.08 572.9 572.1 572.11 572.12 572.13 573 573.01 573.02 573.03 573.04 574 574.01 575 575.01 576 577 578 578.01 578.02 578.03 578.04 578.05 578.06 578.07 579 579.01 580 580.01 580.02 580.03 581 581.01 582 583 583.01 583.02 584 585 586 586.01 587 588 589 588 588.01 588.02 588.03 588.04 588.05 588.06 590 591 592 592.01 592.02 593 593.01 593.02 593.03 593.04 594 594.01 594.02 594.03 595 595.01 596 596.01 596.02 597 597.01 598 598.01 599 600 601 602 602.01 602.02 602.03 602.04 602.05 603 603.01 604 604.01 605 605.01 605.02 606 607 607.01 607.02 608 608.01 608.02 608.03 608.04 608.05 610 611 611.01 611.02 611.03 611.04 612 612.01 612.02 612.03 612.04 612.05 613 613.01 614 614.01 615 615.01 615.02 615.03 615.04 616 617 617.01 617.02 618 619 619.01 620 621 621.01 621.02 621.03 622 623 624 625 625.01 626 626.01 626.02 627 627.01 627.02 627.03 627.04 627.05 627.06 628 629 630 630.01 631 631.01 632 632.01 633 633.01 634 634.01 635 635.01 636 637 637.01 638 638.01 638.02 639 639.01 640 640.01 640.02 641 642 643 643.01 644 644.01 645 645.01 645.02 646 646.01 647 647.01 647.02 648 648.01 648.02 648.03 648.04 648.05 648.06 649 649.01 649.02 649.03 649.04 650 650.01 650.02 650.03 651 651.01 651.02 651.03 652 653 654 654.01 655 655.01 656 656.01 657 657.01 657.02 657.03 657.04 657.05 658 659 660 660.01 660.02 513 661 649 649.01 649.02 649.03 649.04 649.05 649.06 662 663 663.01 663.02 663.03 664 665 665.01 666 667 668 669 670 670.01 670.02 671 672 672.01 672.02 673 673.01 673.02 674 674.01 674.02 674.03 674.04 675 675.01 675.02 675.03 676 677 677.01 677.02 677.03 677.04 677.05 677.06 677.07 677.08 677.09 678 678.01 679 679.01 679.02 680 680.01 681 682 682.01 683 684 684.01 684.02 684.03 685 685.01 685.02 686 686.01 687 687.01 688 688.01 689 689.01 690 690.01 691 692 692.01 693 693.01 693.02 693.03 694 694.01 694.02 694.03 694.04 694.05 695 695.01 696 696.01 697 697.01 697.02 698 698.01 699 699.01 699.02 699.03 699.04 699.05 699.06 700 700.01 700.02 700.03 700.04 700.05 700.06 700.07 700.08 701 702 703 703.01 703.02 703.03 704 704.01 704.02 705 705.01 705.02 706 706.01 706.02 706.03 706.04 706.05 706.06 707 707.01 708 708.01 709 709.01 710 710.01 710.02 710.03 710.04 711 711.01 712 713 713.01 714 714.01 715 715.01 715.02 716 717 717.01 718 719 719.01 719.02 719.03 719.04 719.05 719.06 719.07 720 721 721.01 721.02 722 723 723.01 723.02 723.03 723.04 724 724.01 724.02 724.03 724.04 724.05 724.06 725 725.01 726 727 727.01 727.02 728 728.01 728.02 728.03 729 729.01 730 730.01 730.02 730.03 730.04 731 731.01 731.02 731.03 732 732.01 732.02 732.03 733 733.01 734 735 735.01 736 736.01 736.02 737 737.01 737.02 738 738.01 738.02 738.03 738.04 739 740 741 742 743 743.01 744 744.01 745 745.01 745.02 746 746.01 746.02 746.03 746.04 746.05 747 748 748.01 749 749.01 749.02 749.03 749.04 749.05 749.06 749.07 750 751 751.01 751.02 752 752.01 753 753.01 753.02 753.03 753.04 754 754.01 755 755.01 756 756.01 757 757.01 758 758.01 758.02 758.03 758.04 758.05 758.06 759 759.01 760 760.01 761 761.01 762 762.01 762.02 763 763.01 763.02 763.03 763.04 763.05 763.06 763.07 763.08 763.09 763.1 763.11 763.12 763.13 763.14 764 765 766 767 768 769 769.01 769.02 770 771 711.01 772 773 773.01 774 775 776 777 777.01 778 779 780 781 781.01 782 782.01 783 783.01 784 784.01 785 785.01 786 787 788 788.01 789 789.01 790 790.01 790.02 791 792 792.01 792.02 792.03 792.04 792.05 793 793.01 794 794.01 794.02 795 795.01 795.02 796 797 797.01 798 798.01 799 799.01 799.02 800 800.01 800.02 801 801.01 802 803 804 804.01 805 806 807 807.01 808 808.01 808.02 809 809.01 810 811 811.01 812 812.01 813 814 814.01 814.02 815 815.01 816 816.01 817 817.01 818 818.01 818.02 819 819.01 820 820.01 821 821.01 822 822.01 822.02 822.03 822.04 822.05 823 823.01 824 824.01 824.02 824.03 825 826 826.01 827 828 828.01 829 830 830.01 831 832 833 833.01 834 835 835.01 835.02 835.03 836 837 838 838.01 839 839.01 839.02 840 840.01 841 842 843 843.01 844 844.01 844.02 844.03 845 845.01 846 847 847.01 847.02 848 848.01 849 850 851 851.01 851.02 851.03 852 852.01 852.02 852.03 852.04 852.05 853 854 854.01 855 855.01 855.02 855.03 856 856.01 856.02 856.03 856.04 856.05 857 857.01 858 858.01 859 860 860.01 861 862 862.01 863 863.01 863.02 863.03 864 865 866 866.01 867 867.01 867.02 868 869 870 871 872 872.01 873 873.01 874 874.01 875 875.01 875.02 875.03 875.04 875.05 875.06 876 877 877.01 878 878.01 878.02 879 879.01 879.02 880 880.01 881 881.01 881.02 882 882.01 882.02 883 883.01 884 884.01 884.02 885 885.01 886 886.01 887 888 889 890 890.01 890.02 890.03 890.04 891 891.01 892 892.01 892.02 892.03 892.04 892.05 892.06 892.07 893 894 894.01 894.02 894.03 895 896 896.01 896.02 897 897.01 897.02 897.03 897.04 898 899 899.01 899.02 900 900.01 901 901.01 901.02 901.03 901.04 901.05 902 902.01 902.02 902.03 903 903.01 904 904.01 904.02 905 905.01 905.02 906 906.01 906.02 907 907.01 908 909 910 911 911.01 911.02 912 913 913.01 913.02 914 915 916 916.01 917 918 918.01 918.02 919 920 920.01 921 921.01 922 923 923.01 924 925 926 926.01 926.02 927 927.01 927.02 927.03 927.04 927.05 927.06 928 928.01 928.02 929 929.01 929.02 929.03 930 931 932 932.01 932.02 933 933.01 933.01 934 935 935.01 936 936.01 937 938 938.01 939 939.01 939.02 939.03 939.04 939.05 939.06 939.07 939.08 940 940.01 941 941.01 941.02 941.03 942 942.01 943 944 944.01 944.02 945 945.01 945.02 945.03 945.04 945.05 945.06 946.07 946.08 947 948 949 949.01 950 950.01 951 951.01 951.01 952 952.01 952.02 953 954 954.01 954.02 955 956 957 958 958.01 958.02 958.03 959 959.01 960 960.01 960.02 961 961.01 962 962.01 962.02 962.03 962.04 963 963.01 963.02 964 964.01 964.02 965 965.01 966 967 968 969 969.01 970 970.01 970.02 971 971.01 972 972.01 973 973.01 973.02 974 974.01 975 976 976.01 977 977.01 977.02 977.03 978 979 979.01 979.02 979.03 979.04 979.05 979.06 979.07 980 981 982 982.01 982.02 982.03 983 984 984.01 984.02 984.03 984.04 985 985.01 985.02 985.03 985.04 986 986.01 987 987.01 987.02 987.03 987.04 987.05 988 988.01 989 989.01 990 990.01 991 991.01 991.02 991.03 992 992.01 993 993.01 994 995 996 997 997.01 998 998.01 999 1000 1000.01 1001 1001.01 1002 1002.01 1003 1003.01 1004 1004.01 1005 1006 1007 1007.01 1007.02 1008 1008.01 1009 1010 1011 1012 1012.01 1012.02 1013 1014 1014.01 1014.02 1014.03 1015 1016 1016.01 1016.02 1016.03 1017 1017.01 1017.02 1017.03 1018 1018.01 1019 1020 1021 1021.01 1021.02 1022 1023 1024 1024.01 1024.02 1024.03 1025 1025.01 1026 1027 1027.01 1027.02 1028 1029 1029.01 1029.02 1029.03 1030 1031 1031.01 1032 1032.01 1032.02 1033 1034 1035 1036 1037 1038 1038.01 1038.02 1039 1039.01 1039.02 1040 1040.01 1040.02 1041 1042 1042.01 1042.02 1043 1044 1045 1045.01 1045.02 1045.03 1045.04 1046 1046.01 1047 1047.01 1047.02 1048 1048.01 1048.02 1049 1050 1051 1052 1052.01 1052.02 1053 1053.04 1054 1055 1056 1057 1057.01 1058 1058.01 1058.02 1058.03 1058.04 1059 1059.01 1059.02 1059.03 1059.04 1059.05 1059.06 1060 1060.01 1060.02 1061 1062 1062.01 1063 1063.01 1063.02 1064 1064.01 1064.02 1064.03 1064.04 1064.05 1065 1065.01 1065.02 1065.03 1065.04 1066 1066.01 1066.02 1066.03 1066.04 1066.05 1066.06 1067 1068 1068.01 1068.02 1069 1069.01 1069.02 1070 1070.01 1071 1071.01 1071.02 1072 1072.01 1073 1073.01 1074 1074.01 1075 1075.01 1075.02 1075.03 1075.04 1076 1077 1078 1078.01 1078.02 1078.03 1079 1079.01 1079.02 1080 1080.01 1080.02 1080.03 1080.04 1080.05 1080.06 1080.07 1080.08 1080.09 1080.1 1080.11 1080.12 1080.13 1080.14 1080.15 1081 1081.01 1081.02 1081.03 1082 1082.01 1083 1084 1084.01 1085 1085.01 1086 1086.01 1086.02 1087 1088 1088.01 1089 1089.01 1090 1091 1091.01 1092 1092.01 1092.02 1092.03 1092.04 1093 1093.01 1093.02 1094 1094.01 1094.02 1094.3 1094.04 1095 1095.01 1095.02 1096 1096.01 1097 1097.01 1098 1098.01 1099 1099.01 1100 1101 1101.01 1101.02 1101.03 1101.04 1102 1102.01 1102.02 1103 1103.01 1103.02 1103.03 1104 1104.01 1105 1106 1106.01 1106.02 1106.03 1106.04 1106.05 1106.06 1106.07 1106.08 1106.09 1106.1 1106.11 1106.12 1106.13 1107 1107.01 1108 1109 1109.01 1109.02 1109.02 1110 1110.01 1111 1111.01 1111.02 1111.03 1111.04 1111.05 1112 1112.01 1112.02 1113 1113.01 1113.02 1113.03 1113.04 1113.05 1114 1114.01 1115 1115.01 1115.02 1116 1116.01 1116.02 1116.03 1117 1118 1118.01 1119 1119.01 1120 1121 1121.01 1121.02 1121.03 1121.04 1122 1122.01 1123 1123.01 1123.02 1123.03 1124 1125 1125.01 1125.02 1125.03 1125.04 1126 1126.01 1126.02 1126.03 1126.04 1126.05 1127 1127.01 1127.02 1127.03 1128 1129 1129.01 1129.01 1130 1130.01 1130.02 1130.03 1131 1131.01 1132 1132.01 1133 1133.01 1134 1134.01 1135 1136 1136.01 1137 1138 1138.01 1138.02 1139 1140 1141 1141.01 1142 1142.01 1143 1143.01 1144 1144.01 1145 1145.01 1146 1146.01 1146.02 1146.03 1146.04 1147 1148 1148.01 1148.02 1148.03 1149 1149.01 1149.02 1149.03 1149.04 1150 1151 1151.01 1151.02 1151.03 1151.04 1151.05 1151.06 1152 1153 1153.01 1153.02 1154 1154.01 1155 1156 1156.01 1156.02 1156.03 1156.04 1156.05 1156.06 1157 1157.01 1157.02 1157.03 1158 1158.01 1159 1159.01 1159.02 1159.03 1159.04 1159.05 1159.06 1159.07 1159.08 1159.09 1159.1 1159.11 1159.12 1159.13 1159.14 1160 1161 1162 1162.01 1162.02 1162.03 1162.04 1162.05 1162.06 1162.07 1162.08 1163 1163.01 1163.02 1164 1164.01 1164.02 1165 1165.01 1165.02 1165.03 1165.04 1165.05 1165.06 1166 1167 1167.01 1167.02 1167.03 1167.04 1167.05 1168 1169 1169.01 1169.02 1170 1171 1171.01 1172 1172.01 1172.02 1173 1173.01 1174 1175 1176 1176.01 1177 1177.01 1177.02 1178 1178.01 1178.02 1179 1180 1180.01 1180.02 1180.03 1180.04 1181 1181.01 1182 1182.01 1182.02 1183 1183.01 1183.02 1184 1184.01 1184.02 1184.03 1185 1186 1186.01 1187 1187.01 1187.02 1187.03 1187.04 1188 1189 1189.01 1189.02 1189.03 1189.04 1189.05 1189.06 1189.07 1190 1190.01 1190.02 1190.03 1190.04 1190.05 1190.06 1190.07 1190.08 1191 1192 1192.01 1192.02 1193 1193.01 1193.02 1194 1194.01 1195 1196 1196.01 1196.02 1196.03 1196.04 1196.05 1196.06 1196.07 1196.08 1197 1198 1198.01 1198.02 1198.03 1198.04 1198.05 1198.06 1199 1200 1200.01 1200.02 1200.03 1200.04 1200.05 1200.06 1200.07 1201 1201.01 1201.02 1201.03 1201.04 1201.05 1201.06 1201.07 1202 1203 1204 1204.01 1205 1205.01 1206 1206.01 1206.02 1206.03 1206.04 1206.05 1206.06 1206.07 1206.08 1206.09 1206.1 1206.11 1207 1207.01 1207.02 1208 1208.01 1208.02 1209 1210 1211 1211.01 1211.02 1211.03 1211.04 1211.05 1211.06 1211.07 1211.08 1211.09 1211.1 1211.11 1211.12 1211.13 1211.14 1211.15 1211.16 1211.17 1211.18 1211.19 1211.2 1211.21 1211.22 1211.23 1211.24 1211.25 1211.26 1212 1213 1213.01 1213.02 1213.03 1213.04 1214 1215 1216 1216.01 1216.02 1216.03 1217 1217.01 1217.02 1218 1218.01 1218.02 1218.03 1219 1219.01 1220 1221 1221.01 1221.02 1221.03 1222 1223 1223.01 1223.02 1224 1224.01 1224.02 1224.03 1225 1225.01 1225.02 1226 1226.01 1226.02 1226.03 1226.04 1226.05 1226.06 1226.07 1226.08 1226.09 1227 1228 1229 1229.01 1229.02 1229.03 1229.04 1230 1230.01 1230.02 1230.03 1230.04 1231 1232 1232.01 1233 1233.01 1234 1234.01 1235 1236 1236.01 1237 1238 1238.01 1239 1239.01 1240 1240.01 1240.02 1240.03 1240.04 1241 1242 1243 1243.01 1244 1244.01 1245 1246 1246.01 1247 1248 1249 1250 1250.01 1251 1251.01 1252 1252.01 1252.02 1253 1253.01 1254 1255 1255.01 1256 1256.01 1257 1257.01 1258 1258.01 1259 1259.01 1259.01 1260 1261 1261.01 1261.02 1262 1262.01 1263 1263.01 1264 1264.01 1264.02 1265 1266 1266.01 1267 1267.01 1267.02 1268 1268.01 1269 1270 1270.01 1270.02 1270.03 1271 1271.01 1272 1273 1273.01 1274 1275 1276 1277 1277.01 1277.02 1277.03 1277.04 1278 1279 1279.01 1280 1280.01 1281 1282 1282.01 1283 1283.01 1283.02 1283.03 1284 1284.01 1285 1285.01 1285.02 1285.03 1285.04 1285.05 1285.06 1285.07 1286 1286.01 1286.02 1287 1287.01 1287.02 1288 1288.01 1288.02 1288.03 1288.04 1289 1289.01 1290 1290.01 1290.02 1290.03 1291 1291.01 1292 1292.01 1293 1293.01 1293.02 1294 1295 1296 1296.01 1296.02 1296.03 1296.04 1296.05 1297 1298 1298.01 1299 1299.01 1299.02 1300 1301 1301.01 1301.02 1301.03 1302 1302.01 1303 1304 1305 1305.01 1305.02 1305.03 1306 1306.01 1306.02 1306.03 1306.04 1306.05 1306.06 1306.07 1307 1308 1309 1310 1310.01 1311 1311.01 1311.02 1312 1313 1314 1314.01 1314.02 1315 1315.01 1315.02 1316 1317 1317.01 1317.02 1317.03 1317.04 1318 1318.01 1318.02 1318.03 1318.04 1318.05 1318.06 1319 1319.01 1320 1321 1321.01 1321.02 1321.03 1321.04 1321.05 1321.06 1321.07 1321.08 1321.09 1321.1 1321.11 1321.12 1321.13 1321.14 1322 1322.01 1322.02 1323 1323.01 1323.02 1323.03 1324 1324.01 1325 1325.01 1326 1327 1328 1328.01 1328.02 1328.03 1328.04 1328.05 1328.06 1328.07 1328.08 1328.09 1329 1329.01 1329.02 1329.03 1329.04 1329.05 1329.06 1330 1331 1332 1333 1333.01 1333.02 1333.03 1333.04 1333.05 1333.06 1333.07 1333.08 1333.09 1333.1 1334 1335 1336 1336.01 1336.02 1336.03 1337 1338 1338.01 1338.02 1338.03 1338.04 1338.05 1338.06 1338.07 1339 1339.01 1339.02 1339.03 1340 1340.01 1341 1341.01 1341.02 1342 1343 1343.01 1344 1344.01 1344.02 1345 1345.01 1345.02 1345.03 1345.04 1346 1346.01 1347 1348 1349 1349.01 1350 1350.01 1350.02 1351 1351.01 1351.02 1352 1352.01 1352.02 1352.03 1352.04 1353 1353.01 1354 1355 1355.01 1356 1357 1358 1358.01 1359 1359.01 1360 1360.01 1361 1361.01 1362 1363 1363.01 1364 1365 1365.01 1366 1367 1368 1369 1370 1370.01 1370.02 1371 1371.01 1372 1372.01 1373 1373.01 1374 1374.01 1374.02 1374.03 1374.04 1375 1376 1376.01 1377 1377.01 1377.02 1378 1378.01 1378.02 1379 1380 1381 1382 1382.01 1383 1384 1385 1386 1386.01 1386.02 1387 1387.01 1387.02 1388 1388.01 1389 1389.01 1390 1390.01 1391 1392 1393 1393.01 1394 1394.01 1394.02 1394.03 1394.04 1395 1395.01 1395.02 1395.03 1396 1397 1397.01 1397.02 1398 1398.01 1399 1399.01 1399.02 1399.03 1399.04 1399.05 1399.06 1399.07 1399.08 1400 1400.01 1400.02 1400.03 1400.04 1401 1402 1402.01 1402.02 1403 1403.01 1403.02 1404 1404.01 1404.02 1405 1405.01 1405.02 1405.03 1405.04 1405.05 1406 1406.01 1406.02 1406.03 1406.04 1406.05 1406.06 1406.07 1406.08 1406.09 1406.1 1406.11 1407 1407.01 1407.02 1407.03 1407.04 1408 1408.01 1408.02 1408.03 1408.04 1408.05 1408.06 1408.07 1408.08 1408.09 1409 1409.01 1409.02 1409.03 1409.04 1410 1410.01 1411 1412 1412.01 1412.02 1412.03 1413 1413.01 1413.02 1413.03 1413.04 1413.05 1414 1415 1415.01 1415.02 1415.03 1416 1416.01 1417 1418 1419 1419.01 1420 1421 1421.01 1421.02 1422 1422.04 1422.05 1422.06 1423 1423.01 1424 1424.01 1425 1425.01 1426 1427 1427.01 1427.02 1427.03 1427.04 1427.05 1427.06 1427.07 1427.08 1427.09 1427.1 1427.11 1427.12 1427.13 1427.14 1427.15 1428 1428.01 1428.02 1428.03 1428.04 1428.05 1428.06 1428.07 1428.08 1428.09 1429 1429.01 1429.02 1429.03 1429.04 1429.05 1429.06 1429.07 1429.08 1430 1430.01 1431 1432 1432.01 1432.02 1432.03 1432.04 1433 1433.01 1433.02 1433.03 1433.04 1433.05 1433.06 1434 1434.01 1435 1435.01 1435.02 1436 1436.01 1436.02 1436.03 1437 1437.01 1438 1438.01 1438.02 1438.03 1438.04 1438.05 1438.06 1438.07 1438.08 1438.09 1438.1 1438.11 1439 1439.01 1439.02 1440 1440.1 1440.02 1441 1441.01 1442 1442.01 1442.02 1443 1444 1444.01 1444.02 1445 1445.01 1445.02 1445.03 1445.04 1445.05 1445.06 1445.07 1445.08 1445.09 1446 1446.01 1447 1447.01 1448 1449 1449.01 1449.02 1449.03 1450 1451 1451.01 1451.02 1451.03 1451.04 1451.05 1452 1452.01 1452.02 1453 1453.01 1453.02 1453.03 1453.04 1454 1455 1455.01 1456 1456.01 1456.02 1456.03 1456.04 1457 1457.01 1458 1458.01 1459 1459.01 1459.02 1459.03 1460 1460.01 1460.02 1460.03 1460.04 1461 1461.01 1462 1463 1463.01 1464 1464.01 1465 1465.01 1466 1466.01 1466.02 1466.03 1466.04 1466.05 1466.06 1466.07 1468 1468.01 1469 1469.01 1470 1470.01 1467 1468 1468.01 1471 1471.01 1471.02 1471.03 1471.04 1471.05 1471.06 1471.07 1471.08 1471.09 1471.1 1471.11 1471.12 1471.13 1471.14 1471.15 1471.16 1471.17 1471.18 1471.19 1471.2 1472 1472.01 1472.02 1473 1473.01 1474 1474.01 1474.02 1474.03 1475 1476 1476.01 1477 1477.01 1477.02 1477.03 1477.04 1477.05 1478 1479 1479.01 1479.02 1479.03 1479.04 1479.05 1480 1480.01 1480.02 1480.03 1480.04 1408.05 1480.06 1480.07 1480.08 1480.09 1480.1 1480.11 1480.12 1480.13 1480.14 1480.15 1480.16 1480.17 1480.18 1480.19 1480.2 1481 1482 1481 1481.01 1483 1484 1485 1485.01 1486 1487 1489 1489.01 1489.02 1489.03 1488 1488.01 1488.02 1488.03 1490 1490.01 1490.02 1490.03 1491 1491.01 1491.02 1491.03 1492 1492.01 1492.02 1493 1493.01 1493.02 1493.03 1493.04 1493.05 1494 1494.01 1494.02 1495 1495.01 1496 1497 1497.01 1497.02 1498 1498.01 1498.02 1499 1499.01 1500 1500.01 1500.02 1500.03 1501 1501.01 1502 1503 1503.01 1503.02 1504 1504.01 1504.02 1504.03 1504.04 1504.05 1504.06 1504.07 1504.08 1504.09 1504.1 1505 1506 1506.01 1507 1508 1508.01 1508.02 1508.03 1509 1509.01 1509.02 1509.03 1510 1510.01 1511 1511.01 1511.02 1511.03 1511.04 1512 1512.01 1513 1514 1514.01 1514.02 1514.03 1515 1515.01 1515.02 1515.02 1515.03 1515.04 1515.05 1516 1517 1517.01 1518 1519 1519.01 1520 1521 1522 1522.01 1522.02 1523 1523.01 1523.02 1524 1524.01 1524.02 1524.03 1524.04 1524.05 1525 1525.01 1525.02 1525.03 1526 1527 1527.01 1526.02 1526.03 1526.04 1526.05 1526.06 1526.07 1528 1528.01 1529 1530 1530.1 1531 1531.01 1531.02 1531.03 1531.04 1531.05 1531.06 1532 1532.01 1533 1533.01 1534 1534.01 1535 1535.01 1535.02 1535.03 1535.04 1535.05 1535.06 1536 1536.01 1536.02 1537 1538 1538.01 1538.02 1539 1539.01 1539.02 1539.03 1539.04 1539.05 1539.06 1539.07 1539.08 1539.09 1539.1 1539.11 1539.12 1540 1540.01 1540.02 1540.03 1540.04 1541 1542 1542.01 1542.02 1542.03 1542.04 1542.05 1542.06 1542.07 1543 1543.01 1543.02 1543.03 1543.04 1543.05 1543.06 1543.07 1543.07 1543.08 1543.09 1543.1 1543.11 1543.12 1543.13 1543.14 1543.15 1543.16 1543.17 1543.18 1543.19 1543.2 1543.21 1543.22 1543.23 1543.24 1543.25 1543.26 1543.28 1543.29 1543.3 1544 1544.01 1545 1546 1547 1547.01 1547.02 1547.03 1547.04 1547.05 1547.06 1547.07 1547.08 1547.09 1548 1548.01 1548.02 1548.03 1548.04 1548.05 1548.06 1548.07 1548.08 1548.09 1549 1549.01 1550 1550.01 1550.02 1550.03 1550.04 1551 1551.01 1551.02 1551.03 1551.04 1551.05 1552 1552.01 1552.02 1552.03 1552.04 1553 1553.01 1554 1554.01 1554.02 1555 1555.01 1555.02 1555.03 1555.04 1556 1556.01 1557 1558 1558.01 1558.02 1559 1559.01 1559.02 1559.03 1559.04 1559.05 1560 1560.01 1560.02 1560.03 1561 1562 1562.01 1563 1563.01 1564 1564.01 1565 1565.01 1566 1566.01 1566.02 1567 1567.01 1568 1568.01 1568.02 1568.03 1569 1570 1570.01 1570.02 1571 1572 1573 1573.01 1574 1574.01 1574.01 1574.02 1574.03 1574.04 1574.05 1575 1575.01 1575.02 1575.03 1575.04 1575.05 1576 1576.01 1577 1577.01 1577.02 1577.03 1577.04 1578 1579 1579.01 1579.01 1580 1580.01 1581 1581.01 1581.02 1582 1582.01 1583 1583.01 1584 1584.01 1584.02 1584.03 1585 1586 1586.01 1587 1587.01 1587.02 1587.03 1587.04 1588 1588.01 1588.02 1588.03 1588.04 1589 1589.01 1590 1590.01 1591 1591.01 1591.02 1591.03 1591.04 1592 1593 1593.01 1594 1594.01 1595 1595.01 1595.02 1596 1596.01 1596.02 1596.03 1597 1598 1599 1599.01 1599.02 1599.03 1599.04 1599.05 1599.06 1599.07 1599.08 1599.09 1599.1 1599.11 1599.12 1599.13 1600 1600.01 1601 1601.01 1601.02 1602 1603 1603.01 1603.02 1603.03 1604 1604.01 1604.02 1604.03 1605 1605.01 1605.02 1606 1607 1608 1608.01 1608.02 1608.03 1609 1609.01 1610 1610.01 1610.02 1610.03 1611 1612 1612.01 1613 1614 1615 1615.01 1615.02 1615.03 1616 1616.01 1616.02 1616.03 1616.04 1617 1617.01 1618 1618.01 1618.02 1618.03 1618.04 1619 1619.01 1619.02 1619.03 1619.04 1619.05 1620 1620.01 1620.02 1620.03 1621 1621.01 1621.02 1622 1622.01 1622.02 1622.03 1622.04 1622.05 1622.06 1623 1623.01 1623.02 1623.03 1623.04 1623.05 1623.06 1623.07 1623.08 1623.09 1623.1 1623.11 1624 1625 1625.01 1625.02 1625.03 1625.04 1625.05 1625.06 1625.07 1625.08 1625.09 1625.1 1625.11 1625.12 1625.13 1626 1626.01 1627 1627.01 1627.02 1627.03 1627.04 1628 1628.01 1628.02 1628.03 1628.04 1628.05 1628.06 1628.07 1628.08 1629 1630 1630.01 1630.02 1630.03 1631 1632 1633 1633.01 1634 1634.01 1635 1635.01 1636 1637 1637.01 1637.02 1637.03 4305 1638 1638.01 1639 1639.01 1639.02 1639.03 1640 1640.01 1640.02 1640.03 1641 1641.01 1642 1642.01 1643 1643.01 1644 1644.01 1644.02 1645 1646 1646.01 1646.02 1646.03 1646.04 1646.05 1647 1647.01 1648 1649 1649.01 1649.02 1649.03 1649.04 1649.05 1649.06 1649.07 1649.08 1649.09 1650 1650.01 1650.02 1650.03 1651 1651.01 1651.02 1651.03 1651.04 1651.05 1652 1652.01 1652.02 1653 1653.01 1654 1654.01 1654.02 1654.03 1654.04 1654.05 1655 1656 1656.01 1656.02 1656.03 1656.04 1656.05 1657 1657.01 1657.02 1658 1658.01 1658.02 1658.03 1658.04 1659 1659.01 1659.02 1659.03 1659.04 1660 1660.01 1661 1661.01 1661.02 1662 1663 1664 1664.01 1665 1665.01 1666 1666.01 1667 1667.01 1667.02 1667.03 1667.04 1667.05 1667.06 1502 1502.01 1503 1503.01 1668 1668.01 1668.02 1668.03 1668.04 1668.05 1668.06 1668.07 1668.08 1669 1669.01 1669.02 1669.03 1669.04 1669.05 1669.06 1669.07 1670 1670.01 1670.02 1671 1671.01 1671.02 1671.03 1671.04 1671.05 1671.06 1671.07 1671.08 1672 1672.01 1672.02 1672.03 1672.04 1673 1673.01 1673.02 1674 1674.01 1674.02 1674.03 1674.04 1675 1676 1676.02 1676.03 1676.04 1676.05 1677 1677.01 1678 1678.01 1679 1679.01 1679.02 1679.03 1680 1680.01 1681 1681.01 1681.02 1681.03 1682 1682.01 1682.02 1682.03 1683 1684 1684.01 1684.02 1684.03 1684.04 1684.05 1685 1685.01 1686 1686.01 1687 1687.01 1688 1688.01 1688.02 1689 1690 1690.01 1690.02 1690.03 1691 1691.01 1691.02 1691.02 1691.03 1691.04 1692 1692.01 1692.02 1693 1694 1694.01 1694.02 1695 1695.01 1696 1696.01 1697 1698 1699 1699.01 1699.02 1700 1700.01 1701 1701.01 1702 1702.01 1703 1703.01 1704 1704.01 1704.02 1705 1705.01 1706 1706.01 1706.02 1706.03 1706.04 1707 1707.01 1707.02 1708 1709 1709.01 1709.02 1709.03 1710 1710.01 1710.02 1710.03 1710.04 1711 1711.01 1712 1713 1713.01 1713.02 1713.03 1714 1714.01 1714.02 1714.03 1715 1715.01 1715.02 1715.03 1715.04 1715.05 1716 1716.01 1716.02 1717 1717.01 1718 1718.01 1719 1720 1720.01 1721 1722 1722.01 1722.02 1722.03 1722.04 1722.05 1722.06 1722.07 1723 1723.01 1723.01 1724 1725 1726 1726.01 1726.02 1726.03 1726.04 1727 1728 1729 1730 1730.01 1731 1731.01 1731.02 1731.03 1732 1733 1733.01 1734 1734.01 1735 1735.01 1735.02 1735.03 1736 1736.01 1736.02 1737 1738 1738.01 1739 1740 1741 1742 1742.01 1742.02 1742.03 1743 1744 1744.01 1745 1745.01 1745.02 1746 1746.01 1746.02 1747 1748 1748.01 1749 1749.01 1749.02 1749.03 1749.04 1750 1750.01 1750.02 1751 1751.01 1751.02 1752 1753 1753.01 1754 1755 1756 1757 1757.01 1757.02 1757.03 1758 1759 1759.01 1759.02 1760 1760.01 1761 1762 1762.01 1763 1763.01 1764 1764.01 1765 1766 1766.01 1767 1767.01 1768 1768.01 1769 1769.01 1769.02 1769.03 1770 1771 1771.01 1772 1772.01 1772.02 1773 1773.01 1774 1774.01 1774.02 1775 1775.01 1775.02 1776 1776.01 1776.02 1776.03 1777 1778 1779 1780 1780.01 1780.02 1781 1781.01 1782 1782.01 1783 1783.01 1783.02 1784 1785 1785.01 1785.02 1785.03 1786 1786.01 1786.02 1787 1788 1789 1790 1790.01 1790.02 1791 1792 1792.01 1793 1794 1794.01 1794.02 1794.03 1795 1796 1796.1 1797 1797.01 1797.02 1798 1798.01 1799 1800 1800.01 1801 1801.01 1801.02 1801.03 1802 1802.01 1803 1803.01 1804 1805 1805.01 1805.02 1805.03 1806 1807 1807.01 1807.02 1808 1809 1809.01 1810 1811 1812 1812.01 1812.02 1812.03 1812.04 1812.05 1812.06 1812.07 1812.08 1812.09 1812.1 1813 1814 1814.01 1815 1815.01 1816 1817 1818 1818.01 1819 1820 1821 1821.01 1821.02 1821.03 1821.04 1821.05 1821.06 1822 1822.01 1823 1823.01 1823.02 1823.03 1823.04 1824 1825 1826 1827 1828 1828.01 1829 1829.01 1829.02 1829.03 1829.04 1829.05 1829.06 1829.07 1829.08 1829.09 1830 1831 1831.01 1831.02 1831.03 1832 1832.01 1832.02 1832.03 1832.04 1833 1833.01 1833.02 1834 1835 1835.01 1835.02 1835.03 1835.04 1835.05 1835.06 1835.07 1836 1837 1837.01 1837.02 1838 1838.01 1838.02 1838.03 1838.04 1839 1839.01 1840 1840.01 1840.02 1840.03 1840.04 1840.05 1840.06 1841 1842 1842.01 1843 1844 1844.01 1844.02 1845 1845.01 1845.02 1846 1846.01 1847 1847.01 1848 1848.01 1848.02 1848.03 1849 1849.01 1850 1851 1851.01 1851.02 1852 1852.01 1852.02 1853 1854 1854.01 1854.02 1854.03 1855 1855.01 1855.02 1856 1856.01 1856.02 1856.03 1856.04 1856.05 1856.06 1856.07 1857 1857.01 1858 1858.01 1859 1859.01 1859.02 1860 1860.01 1861 1862 1863 1863.01 1863.02 1863.03 1863.04 1864 1865 1865.01 1866 1866.01 1867 1868 1868.01 1869 1869.01 1869.02 1869.03 1870 1870.01 1871 1871.01 1872 1872.01 1873 1873.01 1873.02 1873.03 1873.04 1874 1874.01 1875 1875.01 1875.02 1876 1876.01 1876.02 1876.03 1876.04 1876.05 1876.06 1876.07 1877 1877.01 1878 1878.01 1879 1879.01 1880 1881 1882 1881.01 1883 1883.01 1884 1885 1885.01 1885.02 1886 1886.01 1887 1888 1888.01 1888.02 1889 1889.01 1889.02 1890 1890.01 1890.02 1891 1891.01 1892 1892.01 1893 1893.01 1894 1894.01 1895 1895.01 1896 1896.01 1896.02 1896.03 1897 1897.01 1897.02 1898 1898.01 1898.02 1899 1900 1900.01 1901 1902 1902.01 1903 1904 1904.01 1904.02 1904.03 1905 1905.01 1906 1906.01 1907 1907.01 1908 1909 1910 1911 1911.01 1912 1912.01 1912.02 1912.03 1913 1913.01 1914 1915 1915.01 1915.02 1916 1916.01 1917 1918 1918.01 1919 1920 1921 1921.01 1922 1923 1923.01 1923.02 1924 1925 1926 1926.01 1927 1928 1928.01 1928.02 1928.03 1928.04 1927.06 1928.05 1928.06 1928.07 1928.08 1929 1929.01 1929.02 1929.03 1929.04 1929.05 1929.06 1929.07 1929.08 1929.09 1929.1 1930 1930.01 1931 1931.01 1931.02 1931.03 1932 1932.01 1932.02 1932.03 1933 1933.01 1934 1934.01 1934.02 1934.03 1934.04 1935 1935.01 1935.02 1935.03 1935.04 1935.05 1935.06 1935.07 1935.08 1935.09 1936 1936.01 1936.02 1936.03 1937 1937.01 1938 1938.01 1938.02 1938.03 1938.04 1939 1939.01 1939.02 1940 1940.01 1941 1941.01 1941.02 1942 1942.01 1943 1943.01 1943.02 1943.03 1943.04 1944 1944.01 1945 1946 1946.01 1946.02 1946.03 1947 1948 1949 1950 1951 1951.01 1952 1952.01 1952.02 1953 1953.01 1954 1954.01 1954.02 1954.03 1954.04 1955 1955.01 1956 1956.01 1957 1957.01 1958 1958.01 1959 1960 1960.01 1960.02 1960.03 1960.04 1961 1961.01 1961.02 1961.03 1961.04 1961.05 1961.06 1961.07 1961.08 1961.09 1962 1962.01 1962.02 1963 1964 1965 1965.01 1965.02 1966 1966.01 1966.02 1966.03 1967 1968 1968.01 1968.02 1968.03 1968.04 1969 1969.01 1969.02 1970 1970.01 1970.02 1971 1972 1972.01 1972.02 1972.03 1972.04 1973 1973.01 1974 1975 1975.01 1975.02 1975.03 1975.04 1975.05 1975.06 1976 1976.01 1977 1977.01 1977.02 1977.03 1977.04 1977.05 1977.06 1978 1978.01 1978.02 1979 1979.01 1979.02 1979.03 1980 1980.01 1980.02 1980.03 1980.04 1980.05 1980.06 1981 1981.01 1982 1983 1984 1985 1985.01 1985.02 1986 1986.01 1986.02 1986.03 1987 1987.01 1987.02 1987.03 1987.04 1988 1988.01 1988.02 1988.03 1988.04 1988.05 1989 1989.01 1990 1990.01 1991 1991.01 1992 1992.01 1993 1993.01 1993.02 1994 1995 1995.01 1995.02 1995.03 1995.04 1995.05 1995.06 1995.07 1995.08 1995.09 1995.1 1995.11 1996 1996.01 1996.02 1996.03 1997 1997.01 1997.02 1997.03 1997.04 1997.05 1997.06 1997.07 1997.08 1997.09 1997.1 1997.11 1997.12 1997.13 1997.14 1997.15 1998 1998.01 1999 1999.01 1999.02 1999.03 1999.04 1999.05 1999.06 1999.07 2000 2001 2001.01 2001.02 2002.03 2002.04 2002.05 2002 2003 2003.01 2003.02 2003.03 2003.04 2003.05 2003.06 2003.07 2004 2004.01 2004.02 2004.03 2004.04 2005 2005.01 2006 2006.01 2006.02 2007 2008 2009 2009.01 2009.02 2009.03 2010 2010.01 2011 2011.01 2012 2012.01 2012.03 2012.04 2012.05 2012.06 2012.07 2013 2013.01 2013.02 2014 2014.01 2015 2016 2017 2017.01 2017.02 2018 2018.01 2019 2020 2020.01 2020.02 2021 2022 2022.01 2023 2023.01 2023.02 2024 2024.01 2024.02 2025 2025.01 2026 2027 2027.01 2027.02 2027.03 2027.04 2027.05 2028 2028.01 2028.02 2029 2029.01 2029.02 2029.03 2030 2030.01 2031 2031.01 2032 2032.01 2032.02 2032.03 2033 2033.01 2033.02 2033.03 2033.04 2033.05 2034 2035 2035.01 2036 2036.01 2036.02 2036.03 2036.04 2037 2038 2038.01 2039 2040 2040.01 2040.02 2040.03 2040.04 2040.05 2040.06 2040.07 2040.08 2041 2041.01 2041.02 2042 2042.01 2043 2044 2044.01 2045 2045.01 2045.02 2046 2046.01 2047 2047.01 2047.02 2048 2049 2049.01 2049.02 2049.03 2049.04 2049.05 2049.06 2050 2051 2051.01 2052 2052.01 2052.02 2052.03 2053 2053.01 2053.02 2054 2054.01 2054.02 2055 2055.01 2056 2057 2057.01 2058 2059 2059.01 2059.02 2059.03 2060 2060.01 2060.02 2061 2061.01 2062 2062.01 2063 2064 2064.01 2064.02 2064.03 2064.04 2065 2065.01 2065.02 2066 2066.01 2066.02 2066.03 2066.04 2066.05 2067 2067.01 2067.02 2067.03 2067.04 2067.05 2067.06 2068 2068.01 2068.02 2068.03 2068.04 2068.05 2068.06 2068.07 2069 2069.01 2069.02 2069.03 2069.04 2069.05 2069.06 2069.07 2069.08 2069.09 2070 2071 2071.01 2071.02 2071.03 2072 2073 2074 2075 2075.01 2076 2076.01 2076.02 2076.03 2076.04 2077 2077.01 2077.02 2078 2078.01 2078.02 2079 2079.01 2080 2080.01 2080.02 2081 2082 2082.01 2082.02 2083 2083.01 2083.02 2084 2085 2085.01 2085.02 2085.03 2085.04 2085.05 2085.06 2085.07 2085.08 2086 2087 2087.01 2088 2088.01 2088.02 2088.03 2088.04 2089 2089.01 2090 2091 2091.01 2091.02 2091.03 2091.04 2092 2092.01 2092.02 2092.03 2092.04 2093 2093.01 2093.02 2094 2094.01 2094.02 2095 2095.01 2095.02 2095.03 2095.04 2096 2097 2097.01 2098 2098.01 2099 2099.01 2099.02 2099.03 2099.04 2100 2100.01 2101 2101.01 2102 2102.01 2103 2104 2104.01 2105 2106 2106.01 2106.02 2106.03 2106.04 2106.05 2106.06 2107 2107.01 2107.02 2107.03 2107.04 2107.05 2107.06 2107.07 2107.08 2107.09 2107.1 2107.11 2107.12 2107.13 2108 2108.01 2109 2109.01 2109.02 2110 2110.01 2110.01 2111 2111.01 2112 2113 2113.01 2114 2115 2116 2116.01 2117 2118 2119 2119.01 2119.02 2119.03 2119.04 2120 2120.01 2120.02 2120.03 2121 2121.01 2122 2122.01 2122.02 2123 2123.01 2123.02 2124 2124.01 2125 2125.01 2125.02 2125.03 2126 2127 2127.01 2127.02 2127.03 2128 2129 2130 2130.01 2131 2132 2133 2133.01 2133.02 2133.03 2133.04 2133.05 2133.06 2133.07 2133.08 2133.09 2134 2135 2136 2136.01 2137 2137.01 2138 2139 2139.01 2140 2141 2141.01 2142 2142.01 2143 2143.01 2144 2144.01 2144.02 2145 2146 2146.01 2146.02 2147 2148 2149 2150 2151 2152 2152.01 2153 2153.01 2153.02 2153.03 2153.04 2153.05 2153.06 2153.07 2154 2154.01 2155 2155.01 2155.02 2156 2156.01 2156.02 2157 2158 2158.01 2159 2159.01 2160 2161 2161.01 2161.02 2162 2162.01 2162.02 2163 2163.01 2163.02 2164 2164.01 2165 2165.01 2165.02 2165.03 2166 2167 2167.01 2168 2168.01 2168.02 2169 2169.01 2170 2170.01 2170.02 2170.03 2170.04 2171 2171.01 2172 2172.01 2172.02 2173 2174 2175 2175.01 2176 2176.01 2177 2177.01 2177.02 2177.03 2177.04 2178 2179 2180 2181 2182 2182.01 2183 2183.01 2184 2184.01 2184.02 2185 2186 2187 2188 2189 2189.01 2190 2190.01 2191 2191.01 2191.02 2191.03 2191.04 2191.05 2191.06 2192 2192.01 2192.02 2193 2193.01 2194 2195 2195.01 2195.02 2196 2196.01 2197 2198 2199 2199.01 2199.02 2199.03 2199.04 2200 2201 2201.01 2201.02 2201.03 2202 2203 2203.01 2203.02 2204 2205 2205.01 2206 2207 2207.01 2207.02 2208 2208.01 2208.02 2209 2209.01 2209.02 2209.03 2210 2210.01 2211 2211.01 2211.02 2212 2212.01 2213 2213.01 2213.02 2214 2214.01 2215 2215.01 2215.02 2215.03 2216 2217 2217.01 2218 2218.01 2218.02 2218.03 2218.04 2218.05 2218.06 2218.07 2218.08 2218.09 2218.1 2218.11 2219 2219.01 2219.02 2219.03 2219.04 2220 2220.01 2220.02 2220.03 2221 2221.01 2221.02 2221.03 2222 2222.01 2222.02 2222.03 2223 2223.01 2224 2224.01 2224.02 2224.03 2225 225.01 2225.02 2225.03 2225.04 2225.05 2225.06 2225.07 2225.08 2226 2226.01 2227 2227.01 2227.02 2227.03 2228 2228.01 2228.02 2229 2229.01 2230 2231 2232 2232.01 2233 2233.01 2233.02 2233.03 2233.04 2233.05 2233.06 2233.07 2233.08 2233.09 2233.1 2234 2234.01 2235 2235.01 2236 2236.01 2236.02 2237 2237.01 2238 2239 2240 2240.01 2240.02 2241 2241.01 2241.02 2242 2242.01 2242.02 2242.03 2243 2243.01 2243.02 2243.03 2244 2245 2245.01 2246 2246.01 2246.02 2246.03 2246.04 2247 2247.01 2247.02 2247.03 2247.04 2248 2248.01 2249 2249.01 2249.02 2249.03 2250 2250.01 2251 2252 2252.01 2253 2254 2255 2255.01 2255.02 2256 2256.01 2256.02 2256.03 2256.04 2257 2258 2259 2260 2261 2261.01 2261.02 2261.03 2261.04 2261.05 2261.06 2262 2263 2263.01 2263.02 2263.03 2264 2264.01 2264.02 2264.03 2264.04 2264.05 2264.06 2265 2265.01 2265.02 2266 2266.01 2267 2267.01 2268 2268.01 2268.02 2268.03 2268.04 2269 2269.01 2269.02 2269.03 2269.04 2270 2271 2272 2273 2273.01 2274 2275 2276 2277 2278 2279 2279.01 2279.02 2279.03 2280 2281 2281.01 2281.02 2281.03 2281.04 2281.05 2281.06 2281.07 2282 2283 2284 2284.01 2284.02 2285 2286 2286.01 2286.02 2286.03 2287 2287.01 2288 2289 2289.01 2290 2291.01 2291.02 2291.03 2292 2293 2294 2295 2295.01 2296 2296.01 2297 2297.01 2297.02 2297.03 2298 2298.01 2299 2299.01 2299.02 2299.03 2299.04 2300 2301 2301.01 2301.02 2302 2302.01 2303 2304 2304.01 2304.02 2304.03 2304.04 2304.05 2305 2305.01 2306 2306.01 2307 2307.01 2307.02 2308 2308.01 2309 2309.01 2309.02 2309.03 2310 2310.01 2310.02 2311 2311.01 2312 2312.01 2313 2314 2314.01 2314.02 2314.03 2315 2316 2317 2318 2318.01 2319 2319.01 2319.02 2320 2320.01 2321 2321.01 2322 2323 2323.01 2323.02 2323.03 2323.04 2323.05 2324 2325 2326 2327 2327.01 2327.02 2327.03 2327.04 2328 2328.01 2329 2330 2330.01 2331 2331.01 2332 2333 2333.01 2334 2335 2336 2336.01 2337 2337.01 2337.02 2338 2338.01 2338.02 2339 2340 2340.01 2341 2341.01 2341.02 2341.03 2341.04 2341.05 2341.06 2342 2343 2343.01 2344 2344.01 2344.02 2344.03 2345 2346 2347 2347.01 2348 2349 2349.01 2350 2350.01 2351 2351.01 2352 2352.01 2353 2353.01 2353.02 2353.03 2353.04 2354 2354.01 2354.02 2355 2356 2356.01 2356.02 2357 2357.01 2357.02 2357.03 2357.04 2357.05 2357.06 2358 2358.01 2358.02 2359 2359.01 2359.02 2359.03 2359.04 2359.05 2360 2361 2362 2363 2364 2365 2365.01 2365.02 2366 2366.01 2366.02 2367 2368 2369 2369.01 2369.02 2370 2370.01 2370.02 2370.03 2371 2371.01 2371.02 2372 2372.01 2372.02 2373 2373.01 2373.02 2373.03 2373.04 2374 2375 2375.01 2375.02 2376 2377 2378 2379 2380 2380.01 2380.02 2380.03 2380.04 2380.05 2381 2382 2382.01 2383 2383.01 2383.02 2383.03 2383.04 2384 2385 2386 2386.01 2387 2387.01 2388 2388.01 2388.02 2388.03 2389 2389.01 2390 2391 2391.01 2392 2392.01 2392.02 2392.03 2393 2393.01 2394 2394.01 2394.02 2394.03 2394.04 2395 2395.01 2397 2397.01 2398 2398.01 2399 2400 2400.01 2401 2402 2402.01 2403 2403.01 2403.02 2403.03 2403.04 2404 2404.01 2404.02 2404.03 2404.04 2405 2406 2407 2408 2408.01 2408.02 2408.03 2409 2410 2410.01 2410.02 2411 2411.01 2412 2412.01 2412.02 2412.03 2412.04 2413 2413.01 2414 2415 2415.01 2416 2416.01 2417 2417.01 2418 2418.01 2418.02 2419 2419.01 2420 2420.01 2421 2421.01 2422 2422.01 2423 2424 2425 2425.01 2425.02 2426 2426.01 2427 2427.01 2428 2428.01 2429 2430 2431 2432 2433 2433.01 2434 2435 2435.01 2435.02 2435.03 2436 2437 2438 2438.01 2439 2439.01 2440 2440.01 2441 2442 2442.01 2443 2444 2444.01 2444.02 2444.03 2444.04 2445 2446 2446.01 2447 2447.01 2447.02 2447.03 2448 2448.01 2449 2449.01 2449.02 2449.03 2449.04 2450 2450.01 2450.02 2451 2452 2453 2454 2455 2456 2457 2457.01 2457.02 2458 2459 2460 2460.01 2460.02 2461 2461.01 2461.02 2461.03 2462 2463 2464 2464.01 2464.02 2464.03 2464.04 2464.05 2465 2465.01 2465.02 2465.03 2465.04 2466 2466.01 2467 2468 2468.01 2468.02 2468.03 2469 2469.01 2470 2471 2471.01 2471.02 2471.03 2472 2473 2473.01 2473.02 2474 2475 2475.01 2476 2476.01 2476.02 2477 2478 2479 2479.01 2480 2480.01 2480.02 2481 2481.01 2481.02 2482 2482.01 2483 2484 2484.01 2484.02 2485 2485.01 2485.02 2486 2486.01 2487 2487.01 2488 2488.01 2489 2489.01 2490 2491 2492 2492.01 2493 2493.01 2493.02 2494 2494.01 2495 2496 2497 2498 2499 2500 2501 2503 2503.01 2504 2505 2506 2506.01 2507 2508 2509 2509.01 2510 2511 2511.01 2511.02 2511.03 2511.04 2511.05 2512 2513 2514 2514.01 2514.02 2515 2516 2517 2518 2518.01 2518.02 2519 2520 2520.01 2521 2521.01 2521.02 2522 2522.01 2522.05 2522.02 2522.03 2523 2524 2525 2525.01 2525.02 2526 2526.01 2526.02 2527 2527.01 2527.02 2527.03 2527.04 2527.05 2527.06 2528 2529 2529.01 2530 2531 2532 2532.01 2533 2533.01 2533.02 2533.03 2534 2534.01 2535 2535.01 2535.02 2536 2537 2537.01 2538 2538.01 2538.02 2538.03 2538.04 2539 2539.01 2540 2541 2541.01 2542 2542.01 2542.02 2543 2543.01 2544 2545 2546 2546.01 2547 2548 2548.01 2548.02 2548.03 2549 2549.01 2549.02 2549.03 2550 2550.01 2551 2551.01 2551.02 2552 2552.01 2552.02 2553 2553.01 2554 2555 2556 2556.01 2556.02 2557 2557.01 2558 2559 2559.01 2559.02 2559.03 2559.04 2559.05 2559.06 2560 2560.01 2561 2562 2563 2563.01 2563.02 2563.03 2563.04 2564 2564.01 2564.02 2565 2565.01 2565.02 2565.03 2566 2567 2567.01 2568 2568.01 2568.02 2568.03 2568.04 2569 2570 2570.01 2571 2571.01 2572 2572.01 2572.02 2572.03 2572.04 2572.05 2572.01 2573 2574 2575 2576 2577 2577.01 2577.02 2577.03 2578 2579 2580 2581 2582 2583 2584 2584.01 2584.02 2585 2586 2586.01 2586.02 2586.03 2586.04 2587 2588 2589 2590 2590.01 2591 2591.01 2592 2592.01 2592.01 2593 2594 2594.01 2595 2595.01 2596 2596.01 2597 2597.01 2598 2598.01 2598.02 2599 2600 2600.01 2601 2601.01 2601.02 2601.03 2601.04 2601.05 2601.06 2601.07 2601.08 2602 2602.01 2603 2604 2604.01 2604.02 2604.03 2604.04 2604.05 2605 2605.01 2605.01 2606 2607 2607.01 2607.01 2607.02 2608 2608.01 2609 2609.01 2609.02 2610 2610.01 2610.02 2611 2611.01 2612 2612.01 2612.02 2612.03 2612.04 2612.05 2613 2613.01 2613.02 2613.03 2614 2614.01 2614.02 2615 2615.01 2616 2616.01 2617 2617.01 2617.02 2617.03 2617.04 2618 2618.01 2618.02 2618.03 2618.04 2618.05 2619 2620 2621 2622 2623 2623.01 2623.02 2624 2624.01 2625 2625.01 2625.02 2626 2627 2628 2628.01 2629 2629.01 2630 2631 2632 2632.01 2632.02 2633 2634 2635 2635.01 2636 2636.01 2637 2637.01 2637.02 2638 2638.01 2639 2639.01 2639.02 2639.03 2639.04 2639.05 2639.06 2639.07 2639.08 2639.09 2640 2640.01 2641 2642 2642.01 2643 2643.01 2644 2645 2645.01 2645.02 2645.03 2646 2647 2647.01 2647.02 2647.03 2648 2648.01 2649 2649.01 2650 2651 2651.01 2652 2652.01 2652.02 2652.03 2652.04 2652.05 2652.06 2653 2653.01 2654 2655 2656 2657 2657.01 2658 2658.01 2658.02 2658.03 2658.04 2658.05 2658.06 2659 2659.01 2659.02 2660 2661 2662 2662.01 2662.02 2663 2663.01 2663.02 2663.03 2664 2665 2666 2667 2667.01 2667.02 2668 2669 2669.01 2669.02 2670 2671 2671.01 2671.02 2672 2672.01 2672.02 2672.03 2672.04 2672.05 2672.06 2672.07 2672.08 2672.09 2672.1 2672.11 2673 2673.01 2673.02 2673.03 2673.04 2673.05 2673.06 2673.07 2673.08 2674 2675 2675.01 2675.02 2676 2677 2677.01 2678 2679 2679.01 2680 2680.01 2680.02 2681 2681.01 2682 2683 2683.01 2683.02 2683.03 2684 2684.01 2685 2685.01 2686 2686.01 2686.02 2686.03 2686.04 2687 2687.01 2687.02 2688 2688.01 2688.02 2688.03 2689 2690 2690.01 2691 2692 2693 2693.01 2694 2695 2696 2697 2697.01 2697.02 2698 2699 2699.01 2700 2700.01 2701 2702 2702.01 2702.02 2703 2704 2704.01 2704.02 2704.03 2704.04 2704.05 2704.06 2705 2705.01 2705.02 2705.03 2706 2706.01 2706.02 2706.03 2707 2708 2708.01 2709 2709.01 2710 2710.01 2710.02 2710.03 2710.04 2711 2712 2713 2713.01 2713.02 2714 2714.01 2715 2716 2716.01 2716.02 2716.03 2717 2718 2719 2719.01 2720 2721 2721.01 2722 2723 2723.01 2723.02 2724 2725 2725.01 2726 2726.01 2727 2727.01 2727.02 2727.03 2728 2728.01 2729 2730 2730.01 2730.02 2730.03 2731 2731.01 2732 2732.01 2733 2733.01 2733.02 2734 2734.01 2735 2735.01 2735.02 2736 2737 2737.01 2737.02 2737.03 2738 2738.01 2739 2740 2741 2741.01 2742 2743 2743.01 2743.02 2743.03 2743.04 2743.05 2744 2744.01 2744.02 2745 2746 2747 2747.01 2747.02 2748 2748.01 2749 2750 2750.01 2750.02 2751 2751.01 2751.02 2752 2752.01 2752.02 2753 2753.01 2753.02 2754 2755 2756 2756.01 2756.02 2756.03 2757 2757.01 2758 2758.01 2758.02 2759 2759.01 2760 2760.01 2760.02 2760.01 2761 2762 2762.01 2762.02 2762.03 2762.04 2763 2763.01 2763.02 2763.03 2763.04 2764 2765 2766 2766.01 2766.02 2767 2767.01 2767.02 2767.03 2768 2769 2769.01 2769.02 2769.03 2770 2770.01 2770.02 2771 2772 2773 2773.01 2774 2774.01 2775 2775.01 2775.02 2776 2776.01 2777 2778 2779 2779.01 2779.02 2780 2780.01 2781 2782 2783 2784 2784.01 2785 2786 2786.01 2786.02 2786.03 2787 2788 2788.01 2788.02 2789 2789.01 2790 2791 2792 2793 2794 2794.01 2794.02 2795 2795.01 2796 2797 2798 2798.01 2798.02 2798.03 2799 2800 2800.01 2801 2801.01 2801.02 2802 2802.01 2802.02 2803 2804 2804.01 2804.02 2805 2805.01 2805.02 2805.03 2806 2807 2808 2808.01 2808.02 2809 2809.01 2810 2810.01 2810.02 2810.03 2811 2811.01 2811.02 2811.03 2811.04 2812 2812.01 2813 2813.01 2813.02 2814 2814.01 2815 2816 2816.01 2816.02 2816.03 2816.04 2816.05 2816.06 2816.07 2816.08 2816.09 2817 2818 2818.01 2819 2819.01 2820 2821 2821.01 2821.02 2822 2823 2824 2824.01 2824.02 2825 2826 2826.01 2827 2828 2829 2830 2830.01 2830.02 2831 2832 2833 2834 2834.01 2834.02 2834.03 2834.04 2834.05 2835 2835.01 2835.02 2835.03 2836 2837 2838 2838.01 2838.02 2839 2840 2841 2842 2843 2843.01 2844 2844.01 2845 2845.01 2845.02 2846 2846.01 2846.02 2847 2847.01 2848 2848.01 2848.02 2848.03 2849 2849.01 2850 2850.01 2851 2852 2853 2853.01 2853.02 2854 2855 2856 2856.01 2856.02 2857 2857.01 2858 2859 2859.01 2860 2860.01 2861 2862 2862.01 2863 2864 2865 2865.01 2865.02 2865.03 2866 2866.01 2867 2868 2869 2870 2870.01 2870.02 2871 2871.01 2872 2873 2874 2875 2875.01 2876 2876.01 2876.02 2876.03 2877 2877.01 2877.02 2878 2878.01 2879 2880 2880.01 2880.02 2880.03 2881 2882 2882.01 2883 2883.01 2884 2885 2885.01 2886 2886.01 2886.02 2887 2887.01 2888 2888.01 2888.02 2888.03 2888.04 2888.05 2889 2889.01 2890 2890.01 2891 2891.01 2891.02 2891.03 2891.04 2892 2892.01 2892.02 2892.03 2893 2894 2894.01 2894.02 2894.03 2895 2896 2897 2898 2898.01 2899 2899.01 2899.02 2900 2901 2901.01 2901.02 2901.03 2901.04 2902 2903 2904 2905 2905.01 2905.02 2905.03 2905.04 2905.05 2906 2907 2907.01 2907.02 2907.03 2908 2908.01 2909 2909.01 2909.02 2910 2911 2912 2912.01 2912.02 2912.03 2912.04 2913 2913.01 2914 2914.01 2914.02 2915 2915.01 2916 2916.01 2916.02 2917 2917.01 2918 2918.01 2918.02 2918.03 2919 2919.01 2920 2920.01 2921 2921.01 2921.02 2921.03 2922 2923 2923.01 2923.02 2923.03 2924 2924.01 2926 2926.01 2927 2927.01 2927.02 2928 2928.01 2929 2931 2931.01 2931.02 2931.03 2931.04 2931.05 2932 2932.01 2932.02 2932.03 2933 2933.01 2933.02 2934 2934.01 2934.02 2934.03 2934.04 2935 2936 2937 2937.01 2937.02 2938 2938.01 2938.02 2939 2939.01 2939.02 2940 2940.01 2941 2941.01 2941.02 2942 2942.01 2942.02 2942.03 2943 2943.01 2944 2945 2945.01 2946 2946.01 2947 2947.01 2947.02 2948 2948.01 2948.02 2949 2950 2951 2951.01 2951.02 2951.03 2951.04 2952 2953 2953.01 2953.02 2954 2955 2955.01 2955.02 2956 2957 2957.01 2958 2958.01 2959 2959.01 2960 2961 2961.01 2962 2963 2963.01 2963.02 2964 2965 2966 2966.01 2967 2967.01 2967.02 2968 2969 2969.01 2969.02 2969.03 2970 2970.01 2970.02 2970.03 2970.04 2971 2972 2972.01 2973 2973.01 2974 2975 2975.01 2975.02 2976 2976.01 2977 2977.01 2978 2979 2979.01 2980 2980.01 2981 2981.01 2982 2983 2983.01 2983.02 2983.03 2984 2984.01 2985 2986 2987 2987.01 2987.02 2987.03 2988 2988.01 2989 2989.01 2990 2991 2991.01 2992 2993 2994 2995 2995.01 2995.02 2995.03 2996 2997 2997.01 2998 2998.01 2999 3000 3001.01 3000.02 3001 3002 3002.01 3002.02 3003 3003.01 3004 3005 3006 3007 3008 3009 3010 3011 3012 3013 3014 3014.09 3014.1 3015 3016 3017 3017.01 3017.02 3018 3018.01 3018.02 3018.03 3018.04 3019 3019.01 3019.02 3020 3021 3021.01 3022 3022.01 3023 3023.01 3023.02 3023.03 3023.04 3024 3024.01 3025 3026 3027 3028 3029 3029.01 3030 3030.01 3030.02 3030.03 3031 3032 3032.01 3032.02 3033 3033.01 ١. ترقيم موقع محدّث ٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة) ٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة) ٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة) ٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية) ٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية) ٨. ترقيم دار السلام قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ حَجَّةِ النَّبِيِّ ﷺ) حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة ترجمة الباب: 1218. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ حَاتِمٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، فَسَأَلَ عَنِ الْقَوْمِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ، فَقُلْتُ: أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى رَأْسِي فَنَزَعَ زِرِّي الْأَعْلَى، ثُمَّ نَزَعَ زِرِّي الْأَسْفَلَ، ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ ثَدْيَيَّ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ شَابٌّ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِكَ، يَا ابْنَ أَخِي، سَلْ عَمَّا شِئْتَ، فَسَأَلْتُهُ، وَهُوَ أَعْمَى، وَحَضَرَ وَقْتُ الصَّلَاةِ، فَقَامَ فِي نِسَاجَةٍ مُلْتَحِفًا بِهَا، كُلَّمَا وَضَعَهَا عَلَى مَنْكِبِهِ رَجَعَ طَرَفَاهَا إِلَيْهِ مِنْ صِغَرِهَا، وَرِدَاؤُهُ إِلَى جَنْبِهِ، عَلَى الْمِشْجَبِ، فَصَلَّى بِنَا، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِيَدِهِ فَعَقَدَ تِسْعًا فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ فِي الْعَاشِرَةِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ، كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَعْمَلَ مِثْلَ عَمَلِهِ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى أَتَيْنَا ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَوَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: «اغْتَسِلِي، وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي» فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ، حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ عَلَى الْبَيْدَاءِ، نَظَرْتُ إِلَى مَدِّ بَصَرِي بَيْنَ يَدَيْهِ، مِنْ رَاكِبٍ وَمَاشٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَسَارِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَمِنْ خَلْفِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، وَعَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ، وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ، وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْءٍ عَمِلْنَا بِهِ، فَأَهَلَّ بِالتَّوْحِيدِ «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهَذَا الَّذِي يُهِلُّونَ بِهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَيْئًا مِنْهُ، وَلَزِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلْبِيَتَهُ، قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: لَسْنَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ، لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَةَ، حَتَّى إِذَا أَتَيْنَا الْبَيْتَ مَعَهُ، اسْتَلَمَ الرُّكْنَ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ نَفَذَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَرَأَ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} [البقرة: 125] فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَكَانَ أَبِي يَقُولُ - وَلَا أَعْلَمُهُ ذَكَرَهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الرُّكْنِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَى الصَّفَا، فَلَمَّا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ: {إِنَّ الصَّفَا والْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] «أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِهِ» فَبَدَأَ بِالصَّفَا، فَرَقِيَ عَلَيْهِ، حَتَّى رَأَى الْبَيْتَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَوَحَّدَ اللهَ وَكَبَّرَهُ، وَقَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ثُمَّ دَعَا بَيْنَ ذَلِكَ، قَالَ: مِثْلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ إِلَى الْمَرْوَةِ، حَتَّى إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاهُ فِي بَطْنِ الْوَادِي سَعَى، حَتَّى إِذَا صَعِدَتَا مَشَى، حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ، فَفَعَلَ عَلَى الْمَرْوَةِ كَمَا فَعَلَ عَلَى الصَّفَا، حَتَّى إِذَا كَانَ آخِرُ طَوَافِهِ عَلَى الْمَرْوَةِ، فَقَالَ: «لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ، وَجَعَلْتُهَا عُمْرَةً، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ لَيْسَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ، وَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً»، فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟ فَشَبَّكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ وَاحِدَةً فِي الْأُخْرَى، وَقَالَ: «دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ» مَرَّتَيْنِ «لَا بَلْ لِأَبَدِ أَبَدٍ» وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا مِمَّنْ حَلَّ، وَلَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا، وَاكْتَحَلَتْ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِي أَمَرَنِي بِهَذَا، قَالَ: فَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ، بِالْعِرَاقِ: فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَرِّشًا عَلَى فَاطِمَةَ لِلَّذِي صَنَعَتْ، مُسْتَفْتِيًا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذَكَرَتْ عَنْهُ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي أَنْكَرْتُ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: «صَدَقَتْ صَدَقَتْ، مَاذَا قُلْتَ حِينَ فَرَضْتَ الْحَجَّ؟» قَالَ قُلْتُ: اللهُمَّ، إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ، قَالَ: «فَإِنَّ مَعِيَ الْهَدْيَ فَلَا تَحِلُّ» قَالَ: فَكَانَ جَمَاعَةُ الْهَدْيِ الَّذِي قَدِمَ بِهِ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ وَالَّذِي أَتَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً، قَالَ: فَحَلَّ النَّاسُ كُلُّهُمْ وَقَصَّرُوا، إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ تَوَجَّهُوا إِلَى مِنًى، فَأَهَلُّوا بِالْحَجِّ، وَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلًا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ مِنْ شَعَرٍ تُضْرَبُ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَسَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَشُكُّ قُرَيْشٌ إِلَّا أَنَّهُ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، كَمَا كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصْنَعُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا، حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ، فَرُحِلَتْ لَهُ، فَأَتَى بَطْنَ الْوَادِي، فَخَطَبَ النَّاسَ وَقَالَ: «إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ مَوْضُوعٌ، وَدِمَاءُ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعَةٌ، وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ أَضَعُ مِنْ دِمَائِنَا دَمُ ابْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي سَعْدٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ، وَرِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ، فَاتَّقُوا اللهَ فِي النِّسَاءِ، فَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانِ اللهِ، وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللهِ، وَلَكُمْ عَلَيْهِنَّ أَنْ لَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ أَحَدًا تَكْرَهُونَهُ، فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِكَ فَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَقَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ، كِتَابُ اللهِ، وَأَنْتُمْ تُسْأَلُونَ عَنِّي، فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ؟» قَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّيْتَ وَنَصَحْتَ، فَقَالَ: بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ، يَرْفَعُهَا إِلَى السَّمَاءِ وَيَنْكُتُهَا إِلَى النَّاسِ «اللهُمَّ، اشْهَدْ، اللهُمَّ، اشْهَدْ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَتَى الْمَوْقِفَ، فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ إِلَى الصَّخَرَاتِ، وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاةِ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَذَهَبَتِ الصُّفْرَةُ قَلِيلًا، حَتَّى غَابَ الْقُرْصُ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ خَلْفَهُ، وَدَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَاءِ الزِّمَامَ حَتَّى إِنَّ رَأْسَهَا لَيُصِيبُ مَوْرِكَ رَحْلِهِ، وَيَقُولُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى «أَيُّهَا النَّاسُ، السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ» كُلَّمَا أَتَى حَبْلًا مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَى لَهَا قَلِيلًا، حَتَّى تَصْعَدَ، حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى بِهَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، وَصَلَّى الْفَجْرَ، حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ، بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ، حَتَّى أَتَى الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَدَعَاهُ وَكَبَّرَهُ وَهَلَّلَهُ وَوَحَّدَهُ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى أَسْفَرَ جِدًّا، فَدَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ، وَكَانَ رَجُلًا حَسَنَ الشَّعْرِ أَبْيَضَ وَسِيمًا، فَلَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ ظُعُنٌ يَجْرِينَ، فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِنَّ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ، فَحَوَّلَ الْفَضْلُ وَجْهَهُ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ يَنْظُرُ، فَحَوَّلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ، يَصْرِفُ وَجْهَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ يَنْظُرُ، حَتَّى أَتَى بَطْنَ مُحَسِّرٍ، فَحَرَّكَ قَلِيلًا، ثُمَّ سَلَكَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَى الَّتِي تَخْرُجُ عَلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى، حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا، مِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ، رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ، فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا، فَنَحَرَ مَا غَبَرَ، وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ، ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ، فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ، فَطُبِخَتْ، فَأَكَلَا مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ إِلَى الْبَيْتِ، فَصَلَّى بِمَكَّةَ الظُّهْرَ، فَأَتَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَسْقُونَ عَلَى زَمْزَمَ، فَقَالَ: «انْزِعُوا، بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَوْلَا أَنْ يَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ» فَنَاوَلُوهُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْهُ صحیح مسلم: کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: حج نبوی ﷺ) Muslim: The Book of Pilgrimage (Chapter: The Hajj of the Prophet saws) مترجم: ترجمۃ الباب: 1218. ہم سے حاتم بن اسماعیل مدنی نے جعفر (الصادق) بن محمد (الباقر رحمۃ اللہ علیہ) سے، انھوں نےاپنے والد سے ر وایت کی، کہا: ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں آئے، انھوں نے سب کے متعلق پوچھنا شروع کیا، حتیٰ کہ مجھ پر آ کر رک گئے، میں نے بتایا: میں محمد بن علی بن حسین ہوں، انھوں نے (ازراہ شفقت) اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر پر رکھا، پھر میرا اوپر، پھر نیچے کا بٹن کھولا اور (انتہائی شفقت اورمحبت سے) اپنی ہتھیلی میرے سینے کے درمیان رکھ دی، ان دنوں میں بالکل نوجوان تھا، فرمانے لگے: میرے بھتیجے تمھیں خوش آمدید! تم جو چاہو پوچھ سکتے ہو، میں نے ان سے سوال کیا، وہ ان دنوں نابینا ہو چکے تھے۔ (اس وقت) نماز کا وقت ہو گیا تھا، اور موٹی بُنائی کا ایک کپڑا اوڑھنے والا لپیٹ کر (نماز کےلیے) کھڑے ہو گئے۔ وہ جب بھی اس (کے ایک پلو) کو (دوسری جانب) کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی بناء پر اس کے دونوں پلو واپس آ جاتے جبکہ ا ن کی (بڑی) چادر ان کے پہلو میں ایک کھونٹی پرلٹکی ہوئی تھی۔ انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی، (نماز سے فارغ ہوکر) میں نے عرض کی: مجھے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے حج کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو گرہ بنائی، اور کہنے لگے: بلاشبہ نو سال ر سول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے توقف فرمایا، حج نہیں کیا، اس کے بعد دسویں سال آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے لوگوں میں اعلان کروایا کہ اللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حج کر رہے ہیں۔ (یہ اعلان سنتے ہی) بہت زیادہ لوگ مدینہ میں آ گئے۔ وہ سب اس بات کے خواہشمند تھے کہ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی اقتداء کریں۔ اور جو کچھ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کریں اس پر عمل کریں۔ (پس) ہم سب آ پ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچ گئے، (وہاں) حضرت اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا، اور رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی طرف پیغام بھی بھیجا کہ (زچگی کی اس حالت میں اب) میں کیا کروں؟آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’غسل کرو، کپڑے کا لنگوٹ کسو، اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (ذوالحلیفہ کی) مسجد میں نماز ادا کی۔ اور اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے، جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی اونٹنی آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو لے کر بیداء کے مقام پر سیدھی کھڑی ہوئی۔ میں نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے سامنے، تاحد نگاہ پیادے اور سوار ہی دیکھے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے دائیں، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے بائیں، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پیچھے بھی یہی حال تھا۔ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ہمارے درمیان (موجود) تھے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ پرقرآن نازل ہوتا تھا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ہی اس کی (حقیقی) تفسیر جانتے تھے۔ جو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کرتے تھے ہم بھی اس پر عمل کرتے تھے۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (اللہ کی) توحید کا تلبیہ پکارا ’’لَبَّيْكَ اَلّٰلهُمَّ لَبَّيْكَ .. لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ .. إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ .. لَا شَرِيْكَ لَكَ‘‘ ان لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا۔ اور لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا جو (بعض الفاظ کے اضافے کے ساتھ) وہ آج پکارتے ہیں۔ آپ نے ان کے تلبیہ میں کسی بات کو مسترد نہیں کیا۔ اور اپنا وہی تلبیہ (جو پکار رہے تھے) پکارتے رہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہماری نیت حج کےعلاوہ کوئی (اور) نہ تھی، (حج کے مہینوں میں) عمرے کو ہم جانتے (تک) نہ تھے۔ حتیٰ کہ جب ہم آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ مکہ گئے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حجر اسود کا استلام (ہاتھ یا ہونٹوں سے چھونا) کیا، پھر (طواف شروع کیا)، تین چکروں میں چھوٹے قدم اٹھاتے، کندھوں کوحرکت دیتے ہوئے، تیز چلے، اور چار چکروں میں (آرام سے) چلے، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مقام ابراہیم علیہ السلام کی طرف بڑھے اوریہ آیت تلاوت فرمائی ﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ اور(مقام ابراہیم (جہاں آپ عليه السلام کھڑے ہوئے تھے) کو نماز کی جگہ بناؤ)۔ اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے مقام ابراہیم علیہ السلام کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھا۔ میرے والد (محمد الباقررحمۃ اللہ علیہ) کہا کر تے تھے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کےعلاوہ کسی اور(کے حوالے) سے یہ کہا ہو کہ آپ دو رکعتوں میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ اور ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حجر اسود کے پاس تشریف لائے ،اس کا استلام کیا اور باب (صفا) سے صفا (پہاڑی) کی جانب نکلے۔ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (کوہ) صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِاللَّـهِ ُۖ﴾ (صفا اور مروہ اللہ کے شعائر(مقرر کردہ علامتوں) میں سے ہیں۔) میں (بھی سعی کا) وہیں سے آغاز کر رہا ہوں جس ( کےذکر) سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا۔ اورآپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے صفا سے(سعی کا) آغاز فرمایا۔ اس پر چڑھتے حتیٰ کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے بیت اللہ کودیکھ لیا، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قبلہ رخ ہوئے، اللہ کی وحدانیت اورکبریائی بیان فرمائی۔ اور کہا: ’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں، وہ اکیلا ہے، ساری بادشاہت اسی کی ہے اورساری تعریف اسی کے لئے ہے۔ اکیلے اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،اس نےاپنا وعدہ خوب پورا کیا، اپنے بندے کی نصرت فرمائی، تنہا (اسی نے) ساری جماعتوں (فوجوں) کو شکست دی۔‘‘ ان (کلمات) کے مابین دعا فرمائی۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشادفرمائے تھے۔ پھر مروہ کی طرف اترے۔ حتیٰ کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے قدم مبارک وادی کی ترائی میں پڑے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے سعی فرمائی،(تیز قدم چلے) جب وہ (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کےقدم مباک مروہ کی) چڑھائی چڑھنے لگے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (معمول کی رفتار سے) چلنے لگے حتیٰ کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مروہ کی طرف پہنچ گئے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے مروہ پر اسی طرح کیا جس طرح صفا پر کیا تھا۔ جب مروہ پر آخری چکر تھا تو فرمایا: ’’اگر پہلے میرے سامنے وہ بات ہوتی جو بعد میں آئی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا، اور اس (منسک) کو عمرے میں بدل دیتا، لہذا تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں، وہ حلال ہو جائے اور اس (منسک) کو عمرہ قرار دے لے۔‘‘ (اتنے میں) سراقہ بن مالک جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے عرض کی: اے اللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ!(حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا) ہمارے اسی سال کے لئے(خاص) ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اپنی (دونوں ہاتھوں کی) انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کیں،اور فرمایا: ’’عمرہ، حج میں داخل ہوگیا۔‘‘ دو مرتبہ (ایسا کیا اورساتھ ہی فرمایا:) ’’صرف اسی سال کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی قربانی کی اونٹنیاں لے کر آئے، انھوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو احرام سے فارغ ہو چکے تھے۔، رنگین کپڑے پہن لیے تھے اورسرمہ لگایا ہوا ہے۔ اسےا نھوں (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے ان کے لئے نادرست قرار دیا۔ انھوں نے جواب دیا: میرے والد گرامی (محمد صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) نے مجھے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ (جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں کہا کرتے تھے: میں رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پاس، اس کام کی وجہ سے جو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا تھا، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو ان کے خلاف ابھارنے کے لئے گیا اور رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سے اس بات کے متعلق پوچھنے کے لئے جو انھوں نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے بارے میں کہی تھی، میں نے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو(یہ بھی) بتایا کہ میں نے ان کے اس کام (احرام کھولنے) پر اعتراض کیا ہے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سچ کہا ہے، اس نے بالکل سچ کہا ہے۔ اورتم نے جب حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا؟‘‘ میں نے جواب دیا میں نے کہا تھا: اے اللہ! میں بھی اسی (منسک) کے لئے تلبیہ پکارتا ہوں جس کے لئے تیرے نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے تلبیہ پکارا ہے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’میرے ساتھ قربانی ہے۔ (میں عمرے کے بعد حلال نہیں ہو سکتا اور تمھاری بھی نیت میری نیت جیسی ہے ،لہذا) تم بھی عمرے سے فارغ ہونے کے بعد احرام مت کھولنا۔(حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: جانوروں کی مجموعی تعداد جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے لائےتھے اور جو نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ساتھ لے کر آئے تھے۔ ایک سوتھی۔ پھر (عمرے کےبعد) تمام لوگوں نے (جن کے پاس قربانیاں نہیں تھیں) احرام کھول لیا اور بال کتروا لیے مگر نبی صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اور وہ لوگ جن کے ہمراہ قربانیاں تھیں (انھوں نے احرام نہیں کھولا)، جب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) کا دن آیا تو لوگ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے، حج (کا احرام باندھ کر اس) کا تلبیہ پکارا۔ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنی سواری پر سوار ہو گئے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے وہاں (منیٰ میں) ظہر،عصر،مغرب،عشاء اورفجر کی نمازیں ادا فرمائیں۔پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کچھ دیر ٹھہرے رہے حتیٰ کہ سورج طلو ع ہو گیا آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ بالوں سے بنا ہوا یک خیمہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے لئے نمرہ میں لگا دیا جائے، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ چل پڑے، قریش کو اس بارے میں کوئی شک نہ تھا کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مشعر حرام کے پاس جا کر ٹھر جائیں گے۔ جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔ (لیکن) رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وہاں سے آ گے) گزر گئے یہاں تک کہ عرفات میں پہنچ گئے۔ وہاں آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو وادی نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا ملا۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اس میں فروکش ہو گئے۔ جب سورج ڈھلا تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (اپنی اونٹنی) قصواء کو لانے کا حکم دیا، اس پر آ پ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے لئے پالان کس دیا گیا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و ادی (عرفہ) کے درمیان تشریف لے آئے، اور لوگوں کو خطبہ دیا: ’’تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر (ایسے) حرام ہیں جیسے آج کے دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے اور زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے دونوں پیروں کے نیچے رکھ دی گئی (یعنی ان چیزوں کا اعتبار نہ رہا) اور جاہلیت کے خون بے اعتبار ہو گئے اور پہلا خون جو میں اپنے خونوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ ابن ربیعہ کا خون ہے کہ وہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور اس کو ہذیل نے قتل کر ڈالا (غرض میں اس کا بدلہ نہیں لیتا) اور اسی طرح زمانہ جاہلیت کا سود سب چھوڑ دیا گیا (یعنی اس وقت کا چڑھا سود کوئی نہ لے) اور پہلے جو سود ہم اپنے یہاں کے سود میں سے چھوڑتے ہیں (اور طلب نہیں کرتے) وہ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمطلب کا سود ہے اس لئے کہ وہ سب چھوڑ دیا گیا اور تم لوگ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اس لئے کہ ان کو تم نے اللہ تعالیٰ کی امان سے لیا ہے اور تم نے ان کے ستر کو اللہ تعالیٰ کے کلمہ (نکاح) سے حلال کیا ہے۔ اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ تمہارے بچھونے پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں (یعنی تمہارے گھر میں) جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو پھر اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ایسا مارو کہ ان کو سخت چوٹ نہ لگے (یعنی ہڈی وغیرہ نہ ٹوٹے، کوئی عضو ضائع نہ ہو، حسن صورت میں فرق نہ آئے کہ تمہاری کھیتی اجڑ جائے) اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ ان کی روٹی اور ان کا کپڑا دستور کے موافق تمہارے ذمہ ہے اور میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ اگر تم اسے مضبوط پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہو گے (وہ ہے) اللہ تعالیٰ کی کتاب۔ اور تم سے (قیامت میں) میرے بارے میں سوال ہو گا تو پھر تم کیا کہو گے؟ ان سب نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور رسالت کا حق ادا کیا اور امت کی خیرخواہی کی۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنی انگشت شہادت (شہادت کی انگلی) آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور لوگوں کی طرف جھکاتے تھے اور فرماتے تھے کہ اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا۔ تین بار (یہی فرمایا اور یونہی اشارہ کیا) پھر اذان اور تکبیر ہوئی تو ظہر کی نماز پڑھائی اور پھر اقامت کہی اور عصر پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان میں کچھ نہیں پڑھا (یعنی سنت و نفل وغیرہ) پھر رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سوار ہو کر موقف میں آئے اونٹنی کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا اور پگڈنڈی کو اپنے آ گے کر لیا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور غروب آفتاب تک وہیں ٹھہرے رہے۔ زردی تھوڑی تھوڑی جاتی رہی اور سورج کی ٹکیا ڈوب گئی تب (سوار ہوئے) سیدنا اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیچھے بٹھا لیا اور واپس (مزدلفہ کی طرف) لوٹے اور قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوہ کے (اگلے حصے) مورک سے لگ گیا تھا (مورک وہ جگہ ہے جہاں سوار بعض وقت تھک کر اپنا پیر جو لٹکا ہوا ہوتا ہے اس جگہ رکھتا ہے) اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سیدھے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے کہ اے لوگو! آہستہ آہستہ آرام سے چلو اور جب کسی ریت کی ڈھیری پر آ جاتے (جہاں بھیڑ کم پاتے) تو ذرا مہار ڈھیلی کر دیتے یہاں تک کہ اونٹنی چڑھ جاتی (آخر مزدلفہ پہنچ گئے اور وہاں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو تکبیروں سے پڑھیں اور ان دونوں فرضوں کے بیچ میں نفل کچھ نہیں پڑھے (یعنی سنت وغیرہ نہیں پڑھی) پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لیٹ رہے۔ (سبحان اللہ کیسے کیسے خادم ہیں رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے کہ دن رات آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے سونے بیٹھنے، اٹھنے جاگنے، کھانے پینے پر نظر ہے اور ہر فعل مبارک کی یادداشت و حفاظت ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کرے) یہاں تک کہ صبح ہوئی جب فجر ظاہر ہو گئی تو اذان اور تکبیر کے ساتھ نماز فجر پڑھی پھر قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ مشعر الحرام میں آئے اور وہاں قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اَللہُ اَکْبَر کہا اور لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہا اور اس کی توحید پکاری اور وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ بخوبی روشنی ہو گئی اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وہاں سے طلوع آفتاب سے قبل لوٹے اور سیدنا فضل بن عباس رضي الله تعاليٰ عنه کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک نوجوان اچھے بالوں والا گورا چٹا خوبصورت جوان تھا۔ پھر جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ چلے تو عورتوں کا ایک ایسا گروہ چلا جاتا تھا کہ ایک اونٹ پر ایک عورت سوار تھی اور سب چلی جاتی تھیں اور سیدنا فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ صان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فضل کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا (اور زبان سے کچھ نہ فرمایا۔ سبحان اللہ یہ اخلاق کی بات تھی اور نہی عن المنکر کس خوبی سے ادا کیا) اور فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور دیکھنے لگے (یہ ان کے کمال اطمینان کی وجہ تھی رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے اخلاق پر) تو رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے پھر اپنا ہاتھ ادھر پھیر کر ان کے منہ پر رکھ دیا تو فضل دوسری طرف منہ پھیر کر پھر دیکھنے لگے یہاں تک کہ بطن محسر میں پہنچے تب اونٹنی کو ذرا تیز چلایا اور بیچ کی راہ لی جو جمرہ کبریٰ پر جا نکلتی ہے، یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے (اور اسی کو جمرہ عقبہ کہتے ہیں) اور سات کنکریاں اس کو ماریں۔ ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے، ایسی کنکریاں جو چٹکی سے ماری جاتی ہیں (اور دانہ باقلا کے برابر ہوں) اور وادی کے بیچ میں کھڑے ہو کر ماریں (کہ منیٰ، عرفات اور مزدلفہ داہنی طرف اور مکہ بائیں طرف رہا) پھر نحر کی جگہ آئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر (یعنی قربان) کئے، باقی سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دئیے کہ انہوں نے نحر کئے۔ اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ان کو اپنی قربانی میں شریک کیا اور پھر ہر اونٹ سے گوشت کا ایک ٹکڑا لینے کا حکم فرمایا۔ (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے حکم کے مطابق لے کر) ایک ہانڈی میں ڈالا اور پکایا گیا پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اور سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور اس کا شوربا پیا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف آئے اور طواف افاضہ کیا اور ظہر مکہ میں پڑھی۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے کہ وہ لوگ زمزم پر پانی پلا رہے تھے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ پانی بھرو اے عبدالمطلب کی اولاد! اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کر کے تمہیں پانی نہ بھرنے دیں گے تو میں بھی تمہارا شریک ہو کر پانی بھرتا (یعنی جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بھرتے تو سنت ہو جاتا تو پھر ساری امت بھرنے لگتی اور ان کی سقایت جاتی رہتی) پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو دیا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اس میں سے پیا۔ تشریح: الحکم التفصیلی: المواضيع 1. الأشهر المحرمة (العلم) 2. عادات الجاهلية (السيرة) 3. دعوى الجاهلية (السيرة) 4. طرح المسألة على أهل العلم (العلم) 5. الإجابة بالإشارة باليد والرأس (العلم) 6. الإقرار بالإيمان يعصم المال والدم (الإيمان) 7. الإقرار بالصلاة والزكاة يعصم النفس (الإيمان) 8. إرسال علي إلى اليمن (السيرة) 9. سب المسلم وقتاله (الأخلاق والآداب) 10. إهلال الحائض بالحج والعمرة (العبادات) 11. الصلاة في ثوب واحد (العبادات) 12. إمامة الأعمى (العبادات) 13. الترفق بالنساء (الأحوال الشخصية) 14. توحيد الألوهية (الإيمان) 15. إثبات الملك لله وحده (الإيمان) 16. وفاء الله بعهده (الإيمان) 17. قدرة الله تعالى (الإيمان) 18. حفظ الزوجة بيت زوجها (الأحوال الشخصية) 19. نصر الله المؤمنين (الإيمان) 20. تفسير سورة البقرة آية رقم 158 (القرآن) 21. حجة الوداع (العبادات) 22. الحج ماشيا و راكبا (العبادات) 23. التحلل من الإحرام (العبادات) 24. الدعاء في السعي (العبادات) 25. سعي النبي (العبادات) 26. الجمع بين الصلاتين بعرفة (العبادات) 27. مكان الوقوف في المزدلفة (العبادات) 28. الوقوف بالمزدلفة في الجاهلية (العبادات) 29. صلاة المغرب بالمزدلفة (العبادات) 30. الجمع بين الصلوات في المزدلفة (العبادات) 31. المبيت بالمزدلفة (العبادات) 32. وقت الإفاضة من المزدلفة (العبادات) 33. الصلاة أيام منى (العبادات) 34. كيفية العمرة (العبادات) 35. العمرة في حجة (العبادات) 36. الدعاء عند رمي الجمرات (العبادات) 37. مواقيت إحرام مكانية (العبادات) 38. القران بين الحج والعمرة (العبادات) 39. تمتع الحاج (العبادات) 40. إفراد الحج (العبادات) 41. الأمن في الحرم المكي (العبادات) 42. حرم الله مكة (العبادات) 43. طواف الإفاضة (العبادات) 44. استكمال الطواف سبع أشواط (العبادات) 45. الصلاة بعد الطواف (العبادات) 46. استلام الحجر الأسود (العبادات) 47. الرمل في الأشواط الأولى (العبادات) 48. شرب زمزم أثناء الحج والعمرة (العبادات) 49. سقاية الحاج (العبادات) 50. الإفاضة من عرفات (العبادات) 51. السكينة في الإفاضة (الأخلاق والآداب) 52. حجم الحصاة (العبادات) 53. عدد الجمار (العبادات) 54. الإنابة في ذبح الهدي والأضحية (العبادات) 55. تولي الحاج الذبح بنفسه (العبادات) 56. سوق الهدي (العبادات) 57. الاشتراك في الهدي (العبادات) 58. التكبير بين عرفة والمزدلفة (السيرة) 59. التكبير عند الصفا والمروة (العبادات) 60. قتل المسلم (الجنايات) 61. ألفاظ التلبية (العبادات) 62. الجهر بالتلبية (العبادات) 63. الإهلال على الراحلة (العبادات) 64. التلبية حتى دخول أدنى الحرم (العبادات) موضوعات 1. حرمت والے مہینے (علم) 2. جاہلیت کی عادات و اطوار (سیرت) 3. جاہلیت کی پکار (سیرت) 4. اہل علم پر مسئلہ پیش کرنا (علم) 5. ہاتھ اور سر کے اشارے میں جواب دینا (علم) 6. ایمان کا اقرار مال وجان کو محفوظ کردیتا ہے (ایمان) 7. نماز اور زکاۃ کا اقرار (ایمان) 8. حضرت علی کی یمن روانگی (سیرت) 9. مسلمان کو گالی دینا اور اس سے لڑنا (اخلاق و آداب) 10. حائضہ کا حج و عمرہ کا تلبیہ کہنا (عبادات) 11. ایک کپڑے میں نماز پڑھنا (عبادات) 12. نابینا کی امامت (عبادات) 13. عورتوں سے نرمی کا رویہ اپنانا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 14. توحید الوہیت (ایمان) 15. اکیلے اللہ رب العزت کے لیے بادشاہت کا اثبات (ایمان) 16. اللہ تعالی کی وعدہ وفائی (ایمان) 17. اللہ تعالی کی قدرت (ایمان) 18. بیوی کا شوہر کے گھر کی حفاظت کرنا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 19. مومنوں کےلیے اللہ تعالی کی نصرت و حمائت (ایمان) 20. سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 158 کی تفسیر (قرآن) 21. آخری حج (عبادات) 22. پیدل یا سوار ہو کر حج کرنا (عبادات) 23. احرام سے حلال ہونا (عبادات) 24. سعی کرتے ہوئے دعا کرنا (عبادات) 25. نبیﷺ کا سعی کرنا (عبادات) 26. میدان عرفات میں دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھنا (عبادات) 27. مزدلفہ میں ٹھہرنے کی جگہ (عبادات) 28. زمانہ جاہلیت میں بھی مزدلفہ میں ٹھہرا جاتا تھا (عبادات) 29. مغرب کی نماز مزدلفہ میں پڑھنا (عبادات) 30. مزدلفہ میں جمع بین الصلواتین کا ہونا (9 ذو الحجہ کو عشاء کی نماز سے لے کر فجر کی نماز تک رکنا) (عبادات) 31. مزدلفہ میں رات گزارنا (عبادات) 32. مزدلفہ سے واپس لوٹنے کا وقت (عبادات) 33. منی کے دنوں میں نماز کا بیان (عبادات) 34. عمرہ کرنے کا طریقہ (عبادات) 35. حج کے ساتھ عمرہ کرنا (عبادات) 36. جمرات کو رمی کرتے وقت دعا کرنا (عبادات) 37. احرام باندھنے کی جگہیں (عبادات) 38. حج اور عمرہ کی روشنی میں حج قران (عبادات) 39. حاجی کا ایام حج میں فائدہ اٹھانا (عبادات) 40. حج مفرد كرنا (عبادات) 41. حرم مکی میں امن کا ہونا (عبادات) 42. مکہ کو اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے (عبادات) 43. طواف افاضہ کا بیان (عبادات) 44. سات چکروں سے طواف کا مکمل ہونا (عبادات) 45. طواف کے بعد نماز پڑھنا( نفلی نماز) (عبادات) 46. حجر اسود کو چھونا (عبادات) 47. پہلے چکر میں رمل کرنا ( اوچھل اوچھل کر چلنا) (عبادات) 48. حج اور عمر ہ کے دوران زم زم پینا (عبادات) 49. حاجیوں کو پانی پلانا (عبادات) 50. میدان عرفات سے واپس لوٹنا (عبادات) 51. طواف افاضہ اطمینان سے کرنا (اخلاق و آداب) 52. کنکریوں کا حجم (عبادات) 53. کنکریاں مارنے کی تعدار (عبادات) 54. قربانی اور ہدی میں نیابت کرنا (عبادات) 55. حاجی کا بذات خود جانور ذبح کرنا (عبادات) 56. ہدی کو پیچھے سے ہانکنا (عبادات) 57. قربانی میں متعدد لوگوں کا اشتراک (عبادات) 58. مزدلفہ اور عرفہ میں تکبیرات کہنا (سیرت) 59. صفا و مروہ کی سعی کرتے ہوئے تکبیر کہنا (عبادات) 60. مسلمان کو قتل کرنا (جرائم و عقوبات) 61. تلبیہ کے الفاظ (عبادات) 62. اونچی آواز میں تلبیہ پکارنا (عبادات) 63. سواری پربلند آواز سے تکبیر کہنا (عبادات) 64. حرم میں داخل ہونے تک تلبیہ پکارنا (عبادات) Topics 1. Sacred months (The Knowledge ) 2. Habits and Manners of Jahiliyyah (Prophet's Biography) 3. Calling for Jahiliyyah (Prophet's Biography) 4. Presenting Issue On The Academics (The Knowledge ) 5. Answering with Sign of Hand or Head (The Knowledge ) 6. Declaration of faith saves life and property (Faith) 7. Admitting Prayer and Zakat (Faith) 8. Hazrat Ali's departure for Yamen (Prophet's Biography) 9. Abdusing muslim amd fighting with him (Ethics and Manners) 10. Menstruate saying there is no god but Allah during pilgrimage (Prayers/Ibadaat) 11. Offering prayer in one cloth (Prayers/Ibadaat) 12. Blind man leading prayer (Prayers/Ibadaat) 13. Behaving gentley with woman (Private and Social Conditions and Matters) 14. Onness in divinity (Faith) 15. Affirming Allah as the supreme ruler (Faith) 16. Allah fulfills his promises (Faith) 17. Might and Strength of Allah Almighty (Faith) 18. Wife taking care of tge house of husband (Private and Social Conditions and Matters) 19. Allah's help and support for believers. (Faith) 20. Explanation of the Verse No.158 of Surah Al-Baqarah (Quran) 21. The last Hajj(Pilgrimage) (Prayers/Ibadaat) 22. Performing Hajj by foot or by vehicle (Prayers/Ibadaat) 23. Getting out of Restriction of Ihraam (Prayers/Ibadaat) 24. Praying at the time of toiling between Safa and Marwa (Prayers/Ibadaat) 25. Toiling of the Prophet between Safa and Marwa (Prayers/Ibadaat) 26. Combining two prayers in Arafat (Prayers/Ibadaat) 27. Place to stay at Muzdalfa (Prayers/Ibadaat) 28. Pilgrims used to stay in Muzdalfa even before islam (Prayers/Ibadaat) 29. Offering Magrib prayer in Muzdalfa (Prayers/Ibadaat) 30. Combining Magrib and Isha prayer in Muzdalfa (Prayers/Ibadaat) 31. Spending night in Muzdalfa (Prayers/Ibadaat) 32. Tine to return from Muzdalfa (Prayers/Ibadaat) 33. About Namaz in the days of Mina (Prayers/Ibadaat) 34. The way to perform Umrah (Prayers/Ibadaat) 35. Performing Umrah with Hajj (Prayers/Ibadaat) 36. Praying at the time of stoning Jamarat (Prayers/Ibadaat) 37. Points to wear Ihraam (Prayers/Ibadaat) 38. Hajj e Qiran in the light of Hajj and Umrah (Prayers/Ibadaat) 39. Pilgrims taking advantage during Hajj (Prayers/Ibadaat) 40. Performing Haff alone (Prayers/Ibadaat) 41. Peace in Haram e Mecca (Prayers/Ibadaat) 42. Mecca is a sacred city (Prayers/Ibadaat) 43. About Tawaf e Ifaza (Prayers/Ibadaat) 44. Completion of circumambulation in seven rounds (Prayers/Ibadaat) 45. Offering prayer after circumambulation (Prayers/Ibadaat) 46. Touching the Black Stone (Prayers/Ibadaat) 47. Walking briskly in forst round (Prayers/Ibadaat) 48. Drinking Zamzam during Hajj and Umrah (Prayers/Ibadaat) 49. Making the Pilgrims drink water (Prayers/Ibadaat) 50. Returning from Arafat (Prayers/Ibadaat) 51. Cirumambulating with satisfaction (Ethics and Manners) 52. Bulk of pebbles (Prayers/Ibadaat) 53. Number of stones (Prayers/Ibadaat) 54. Appointing agent in offering and sacrifice (Prayers/Ibadaat) 55. Pilgrim himself slaughtering his animal (Prayers/Ibadaat) 56. Hauling the offering (Prayers/Ibadaat) 57. Partnership in Offering/Sacrifice (Prayers/Ibadaat) 58. Saying Takbeerat in Muzalfa and Arafa (Prophet's Biography) 59. Saying Takbeen when toiling between Safa and Marwa (Prayers/Ibadaat) 60. Killing Muslim (Crime and Persecution) 61. Words of Talbiyah (Prayers/Ibadaat) 62. Saying Talbiyah loudly (Prayers/Ibadaat) 63. Saying Takbeer loudly on vehicle (Prayers/Ibadaat) 64. Saying Talbiyah till entering Haram (Prayers/Ibadaat) Sharing Link: https://mohaddis.com/View/Muslim/T2/1218 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)٣. شیخ الحدیث مولانا عبد العزیز علوی (نعمانی کتب خانہ)5. Nasiruddin al-Khattab from Canada (Darussalam) حدیث ترجمہ: ہم سے حاتم بن اسماعیل مدنی نے جعفر (الصادق) بن محمد (الباقر رحمۃ اللہ علیہ) سے، انھوں نےاپنے والد سے ر وایت کی، کہا: ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں آئے، انھوں نے سب کے متعلق پوچھنا شروع کیا، حتیٰ کہ مجھ پر آ کر رک گئے، میں نے بتایا: میں محمد بن علی بن حسین ہوں، انھوں نے (ازراہ شفقت) اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر پر رکھا، پھر میرا اوپر، پھر نیچے کا بٹن کھولا اور (انتہائی شفقت اورمحبت سے) اپنی ہتھیلی میرے سینے کے درمیان رکھ دی، ان دنوں میں بالکل نوجوان تھا، فرمانے لگے: میرے بھتیجے تمھیں خوش آمدید! تم جو چاہو پوچھ سکتے ہو، میں نے ان سے سوال کیا، وہ ان دنوں نابینا ہو چکے تھے۔ (اس وقت) نماز کا وقت ہو گیا تھا، اور موٹی بُنائی کا ایک کپڑا اوڑھنے والا لپیٹ کر (نماز کےلیے) کھڑے ہو گئے۔ وہ جب بھی اس (کے ایک پلو) کو (دوسری جانب) کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی بناء پر اس کے دونوں پلو واپس آ جاتے جبکہ ا ن کی (بڑی) چادر ان کے پہلو میں ایک کھونٹی پرلٹکی ہوئی تھی۔ انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی، (نماز سے فارغ ہوکر) میں نے عرض کی: مجھے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے حج کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو گرہ بنائی، اور کہنے لگے: بلاشبہ نو سال ر سول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے توقف فرمایا، حج نہیں کیا، اس کے بعد دسویں سال آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے لوگوں میں اعلان کروایا کہ اللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حج کر رہے ہیں۔ (یہ اعلان سنتے ہی) بہت زیادہ لوگ مدینہ میں آ گئے۔ وہ سب اس بات کے خواہشمند تھے کہ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی اقتداء کریں۔ اور جو کچھ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کریں اس پر عمل کریں۔ (پس) ہم سب آ پ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچ گئے، (وہاں) حضرت اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا، اور رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی طرف پیغام بھی بھیجا کہ (زچگی کی اس حالت میں اب) میں کیا کروں؟آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’غسل کرو، کپڑے کا لنگوٹ کسو، اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (ذوالحلیفہ کی) مسجد میں نماز ادا کی۔ اور اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے، جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی اونٹنی آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو لے کر بیداء کے مقام پر سیدھی کھڑی ہوئی۔ میں نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے سامنے، تاحد نگاہ پیادے اور سوار ہی دیکھے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے دائیں، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے بائیں، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پیچھے بھی یہی حال تھا۔ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ہمارے درمیان (موجود) تھے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ پرقرآن نازل ہوتا تھا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ہی اس کی (حقیقی) تفسیر جانتے تھے۔ جو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کرتے تھے ہم بھی اس پر عمل کرتے تھے۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (اللہ کی) توحید کا تلبیہ پکارا ’’لَبَّيْكَ اَلّٰلهُمَّ لَبَّيْكَ .. لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ .. إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ .. لَا شَرِيْكَ لَكَ‘‘ ان لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا۔ اور لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا جو (بعض الفاظ کے اضافے کے ساتھ) وہ آج پکارتے ہیں۔ آپ نے ان کے تلبیہ میں کسی بات کو مسترد نہیں کیا۔ اور اپنا وہی تلبیہ (جو پکار رہے تھے) پکارتے رہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہماری نیت حج کےعلاوہ کوئی (اور) نہ تھی، (حج کے مہینوں میں) عمرے کو ہم جانتے (تک) نہ تھے۔ حتیٰ کہ جب ہم آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ مکہ گئے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حجر اسود کا استلام (ہاتھ یا ہونٹوں سے چھونا) کیا، پھر (طواف شروع کیا)، تین چکروں میں چھوٹے قدم اٹھاتے، کندھوں کوحرکت دیتے ہوئے، تیز چلے، اور چار چکروں میں (آرام سے) چلے، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مقام ابراہیم علیہ السلام کی طرف بڑھے اوریہ آیت تلاوت فرمائی ﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ اور(مقام ابراہیم (جہاں آپ عليه السلام کھڑے ہوئے تھے) کو نماز کی جگہ بناؤ)۔ اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے مقام ابراہیم علیہ السلام کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھا۔ میرے والد (محمد الباقررحمۃ اللہ علیہ) کہا کر تے تھے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کےعلاوہ کسی اور(کے حوالے) سے یہ کہا ہو کہ آپ دو رکعتوں میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ اور ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حجر اسود کے پاس تشریف لائے ،اس کا استلام کیا اور باب (صفا) سے صفا (پہاڑی) کی جانب نکلے۔ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (کوہ) صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِاللَّـهِ ُۖ﴾ (صفا اور مروہ اللہ کے شعائر(مقرر کردہ علامتوں) میں سے ہیں۔) میں (بھی سعی کا) وہیں سے آغاز کر رہا ہوں جس ( کےذکر) سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا۔ اورآپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے صفا سے(سعی کا) آغاز فرمایا۔ اس پر چڑھتے حتیٰ کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے بیت اللہ کودیکھ لیا، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قبلہ رخ ہوئے، اللہ کی وحدانیت اورکبریائی بیان فرمائی۔ اور کہا: ’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں، وہ اکیلا ہے، ساری بادشاہت اسی کی ہے اورساری تعریف اسی کے لئے ہے۔ اکیلے اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،اس نےاپنا وعدہ خوب پورا کیا، اپنے بندے کی نصرت فرمائی، تنہا (اسی نے) ساری جماعتوں (فوجوں) کو شکست دی۔‘‘ ان (کلمات) کے مابین دعا فرمائی۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشادفرمائے تھے۔ پھر مروہ کی طرف اترے۔ حتیٰ کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے قدم مبارک وادی کی ترائی میں پڑے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے سعی فرمائی،(تیز قدم چلے) جب وہ (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کےقدم مباک مروہ کی) چڑھائی چڑھنے لگے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (معمول کی رفتار سے) چلنے لگے حتیٰ کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مروہ کی طرف پہنچ گئے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے مروہ پر اسی طرح کیا جس طرح صفا پر کیا تھا۔ جب مروہ پر آخری چکر تھا تو فرمایا: ’’اگر پہلے میرے سامنے وہ بات ہوتی جو بعد میں آئی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا، اور اس (منسک) کو عمرے میں بدل دیتا، لہذا تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں، وہ حلال ہو جائے اور اس (منسک) کو عمرہ قرار دے لے۔‘‘ (اتنے میں) سراقہ بن مالک جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے عرض کی: اے اللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ!(حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا) ہمارے اسی سال کے لئے(خاص) ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اپنی (دونوں ہاتھوں کی) انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کیں،اور فرمایا: ’’عمرہ، حج میں داخل ہوگیا۔‘‘ دو مرتبہ (ایسا کیا اورساتھ ہی فرمایا:) ’’صرف اسی سال کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی قربانی کی اونٹنیاں لے کر آئے، انھوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو احرام سے فارغ ہو چکے تھے۔، رنگین کپڑے پہن لیے تھے اورسرمہ لگایا ہوا ہے۔ اسےا نھوں (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے ان کے لئے نادرست قرار دیا۔ انھوں نے جواب دیا: میرے والد گرامی (محمد صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) نے مجھے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ (جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں کہا کرتے تھے: میں رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پاس، اس کام کی وجہ سے جو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا تھا، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو ان کے خلاف ابھارنے کے لئے گیا اور رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سے اس بات کے متعلق پوچھنے کے لئے جو انھوں نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے بارے میں کہی تھی، میں نے رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو(یہ بھی) بتایا کہ میں نے ان کے اس کام (احرام کھولنے) پر اعتراض کیا ہے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سچ کہا ہے، اس نے بالکل سچ کہا ہے۔ اورتم نے جب حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا؟‘‘ میں نے جواب دیا میں نے کہا تھا: اے اللہ! میں بھی اسی (منسک) کے لئے تلبیہ پکارتا ہوں جس کے لئے تیرے نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے تلبیہ پکارا ہے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’میرے ساتھ قربانی ہے۔ (میں عمرے کے بعد حلال نہیں ہو سکتا اور تمھاری بھی نیت میری نیت جیسی ہے ،لہذا) تم بھی عمرے سے فارغ ہونے کے بعد احرام مت کھولنا۔(حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: جانوروں کی مجموعی تعداد جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے لائےتھے اور جو نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ساتھ لے کر آئے تھے۔ ایک سوتھی۔ پھر (عمرے کےبعد) تمام لوگوں نے (جن کے پاس قربانیاں نہیں تھیں) احرام کھول لیا اور بال کتروا لیے مگر نبی صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اور وہ لوگ جن کے ہمراہ قربانیاں تھیں (انھوں نے احرام نہیں کھولا)، جب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) کا دن آیا تو لوگ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے، حج (کا احرام باندھ کر اس) کا تلبیہ پکارا۔ رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنی سواری پر سوار ہو گئے۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے وہاں (منیٰ میں) ظہر،عصر،مغرب،عشاء اورفجر کی نمازیں ادا فرمائیں۔پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کچھ دیر ٹھہرے رہے حتیٰ کہ سورج طلو ع ہو گیا آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ بالوں سے بنا ہوا یک خیمہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے لئے نمرہ میں لگا دیا جائے، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ چل پڑے، قریش کو اس بارے میں کوئی شک نہ تھا کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مشعر حرام کے پاس جا کر ٹھر جائیں گے۔ جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔ (لیکن) رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وہاں سے آ گے) گزر گئے یہاں تک کہ عرفات میں پہنچ گئے۔ وہاں آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو وادی نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا ملا۔ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اس میں فروکش ہو گئے۔ جب سورج ڈھلا تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (اپنی اونٹنی) قصواء کو لانے کا حکم دیا، اس پر آ پ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے لئے پالان کس دیا گیا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و ادی (عرفہ) کے درمیان تشریف لے آئے، اور لوگوں کو خطبہ دیا: ’’تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر (ایسے) حرام ہیں جیسے آج کے دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے اور زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے دونوں پیروں کے نیچے رکھ دی گئی (یعنی ان چیزوں کا اعتبار نہ رہا) اور جاہلیت کے خون بے اعتبار ہو گئے اور پہلا خون جو میں اپنے خونوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ ابن ربیعہ کا خون ہے کہ وہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور اس کو ہذیل نے قتل کر ڈالا (غرض میں اس کا بدلہ نہیں لیتا) اور اسی طرح زمانہ جاہلیت کا سود سب چھوڑ دیا گیا (یعنی اس وقت کا چڑھا سود کوئی نہ لے) اور پہلے جو سود ہم اپنے یہاں کے سود میں سے چھوڑتے ہیں (اور طلب نہیں کرتے) وہ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمطلب کا سود ہے اس لئے کہ وہ سب چھوڑ دیا گیا اور تم لوگ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اس لئے کہ ان کو تم نے اللہ تعالیٰ کی امان سے لیا ہے اور تم نے ان کے ستر کو اللہ تعالیٰ کے کلمہ (نکاح) سے حلال کیا ہے۔ اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ تمہارے بچھونے پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں (یعنی تمہارے گھر میں) جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو پھر اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ایسا مارو کہ ان کو سخت چوٹ نہ لگے (یعنی ہڈی وغیرہ نہ ٹوٹے، کوئی عضو ضائع نہ ہو، حسن صورت میں فرق نہ آئے کہ تمہاری کھیتی اجڑ جائے) اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ ان کی روٹی اور ان کا کپڑا دستور کے موافق تمہارے ذمہ ہے اور میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ اگر تم اسے مضبوط پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہو گے (وہ ہے) اللہ تعالیٰ کی کتاب۔ اور تم سے (قیامت میں) میرے بارے میں سوال ہو گا تو پھر تم کیا کہو گے؟ ان سب نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور رسالت کا حق ادا کیا اور امت کی خیرخواہی کی۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنی انگشت شہادت (شہادت کی انگلی) آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور لوگوں کی طرف جھکاتے تھے اور فرماتے تھے کہ اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا۔ تین بار (یہی فرمایا اور یونہی اشارہ کیا) پھر اذان اور تکبیر ہوئی تو ظہر کی نماز پڑھائی اور پھر اقامت کہی اور عصر پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان میں کچھ نہیں پڑھا (یعنی سنت و نفل وغیرہ) پھر رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سوار ہو کر موقف میں آئے اونٹنی کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا اور پگڈنڈی کو اپنے آ گے کر لیا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور غروب آفتاب تک وہیں ٹھہرے رہے۔ زردی تھوڑی تھوڑی جاتی رہی اور سورج کی ٹکیا ڈوب گئی تب (سوار ہوئے) سیدنا اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیچھے بٹھا لیا اور واپس (مزدلفہ کی طرف) لوٹے اور قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوہ کے (اگلے حصے) مورک سے لگ گیا تھا (مورک وہ جگہ ہے جہاں سوار بعض وقت تھک کر اپنا پیر جو لٹکا ہوا ہوتا ہے اس جگہ رکھتا ہے) اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سیدھے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے کہ اے لوگو! آہستہ آہستہ آرام سے چلو اور جب کسی ریت کی ڈھیری پر آ جاتے (جہاں بھیڑ کم پاتے) تو ذرا مہار ڈھیلی کر دیتے یہاں تک کہ اونٹنی چڑھ جاتی (آخر مزدلفہ پہنچ گئے اور وہاں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو تکبیروں سے پڑھیں اور ان دونوں فرضوں کے بیچ میں نفل کچھ نہیں پڑھے (یعنی سنت وغیرہ نہیں پڑھی) پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لیٹ رہے۔ (سبحان اللہ کیسے کیسے خادم ہیں رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے کہ دن رات آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے سونے بیٹھنے، اٹھنے جاگنے، کھانے پینے پر نظر ہے اور ہر فعل مبارک کی یادداشت و حفاظت ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کرے) یہاں تک کہ صبح ہوئی جب فجر ظاہر ہو گئی تو اذان اور تکبیر کے ساتھ نماز فجر پڑھی پھر قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ مشعر الحرام میں آئے اور وہاں قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اَللہُ اَکْبَر کہا اور لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہا اور اس کی توحید پکاری اور وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ بخوبی روشنی ہو گئی اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وہاں سے طلوع آفتاب سے قبل لوٹے اور سیدنا فضل بن عباس رضي الله تعاليٰ عنه کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک نوجوان اچھے بالوں والا گورا چٹا خوبصورت جوان تھا۔ پھر جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ چلے تو عورتوں کا ایک ایسا گروہ چلا جاتا تھا کہ ایک اونٹ پر ایک عورت سوار تھی اور سب چلی جاتی تھیں اور سیدنا فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ صان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فضل کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا (اور زبان سے کچھ نہ فرمایا۔ سبحان اللہ یہ اخلاق کی بات تھی اور نہی عن المنکر کس خوبی سے ادا کیا) اور فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور دیکھنے لگے (یہ ان کے کمال اطمینان کی وجہ تھی رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے اخلاق پر) تو رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے پھر اپنا ہاتھ ادھر پھیر کر ان کے منہ پر رکھ دیا تو فضل دوسری طرف منہ پھیر کر پھر دیکھنے لگے یہاں تک کہ بطن محسر میں پہنچے تب اونٹنی کو ذرا تیز چلایا اور بیچ کی راہ لی جو جمرہ کبریٰ پر جا نکلتی ہے، یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے (اور اسی کو جمرہ عقبہ کہتے ہیں) اور سات کنکریاں اس کو ماریں۔ ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے، ایسی کنکریاں جو چٹکی سے ماری جاتی ہیں (اور دانہ باقلا کے برابر ہوں) اور وادی کے بیچ میں کھڑے ہو کر ماریں (کہ منیٰ، عرفات اور مزدلفہ داہنی طرف اور مکہ بائیں طرف رہا) پھر نحر کی جگہ آئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر (یعنی قربان) کئے، باقی سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دئیے کہ انہوں نے نحر کئے۔ اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ان کو اپنی قربانی میں شریک کیا اور پھر ہر اونٹ سے گوشت کا ایک ٹکڑا لینے کا حکم فرمایا۔ (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے حکم کے مطابق لے کر) ایک ہانڈی میں ڈالا اور پکایا گیا پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اور سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور اس کا شوربا پیا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف آئے اور طواف افاضہ کیا اور ظہر مکہ میں پڑھی۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے کہ وہ لوگ زمزم پر پانی پلا رہے تھے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ پانی بھرو اے عبدالمطلب کی اولاد! اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کر کے تمہیں پانی نہ بھرنے دیں گے تو میں بھی تمہارا شریک ہو کر پانی بھرتا (یعنی جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بھرتے تو سنت ہو جاتا تو پھر ساری امت بھرنے لگتی اور ان کی سقایت جاتی رہتی) پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو دیا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اس میں سے پیا۔حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: جعفر بن محمد باقررحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چند ساتھی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے ہم سے دریافت کیا، کہ ہم کون کون ہیں، (ہر ایک نے اپنے متعلق بتایا) یہاں تک کہ میری باری آ گئی، تو میں نے بتایا کہ میں محمد بن علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہوں، (حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت بوڑھے اور نابینا ہو چکے تھے) تو انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر پر رکھا، اور میرے کرتے کا اوپر والا بٹن کھولا اور پھر اس سے نیچے کا بٹن کھولا، پھر اپنی ہتھیلی میرے دونوں پستانوں کے درمیان (میرے سینے پر) رکھی، اور میں ان دنوں بالکل نوجوان لڑکا تھا، اور فرمایا: اے میرے بھتیجے! تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں، تم جو چاہو مجھ سے (بے تکلف) پوچھ سکتے ہو، میں نے ان سے پوچھا، وہ نابینا ہو چکے تھے، اور نماز کا وقت ہو چکا تھا، تو وہ ایک چادر لپیٹ کر کھڑے ہو گئے، وہ جب اسے اپنے کندھوں پر رکھتے تو اس کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے، اس کے کنارے ان کی طرف لوٹ آتے، (نیچے گر جاتے) حالانکہ ان کی بڑی چادر ان کے پہلو میں کھونٹی یا ٹیبل پر پڑی ہوئی تھی، مگر انہوں نے بڑی چادر اوڑھ کر نماز پڑھانا ضروری خیال نہ کیا، چھوٹی چادر کو لپیٹ کر ہی نماز پڑھائی) انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی (نماز سے فراغت کے بعد) میں نے پوچھا، مجھے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں (تفصیلا) بتائیں۔ انہوں نے ہاتھ کی انگلیوں سے نو کی گنتی کا اشارہ کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو (9) سال تک (مدینہ) رہے اور کوئی حج نہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں سال لوگوں میں اعلان کروایا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے جانے والے ہیں، اس اطلاع سے بہت بڑی تعداد میں لوگ مدینہ آ گئے، ہر ایک کی آرزو اور خواہش یہ تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل جیسا عمل کرے، (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی پوری پوری پیروی کرے) ہم سب لوگ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی معیت میں (مدینہ سے) روانہ ہوئے، حتی کہ ذوالحلیفہ پہنچ گئے، تو یہاں اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے، تو حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا کہ ایسی حالت میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غسل کر لو اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر احرام باندھ لو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (ظہر کی) نماز پڑھی، پھر اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہو گئے، حتی کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی اونٹنی مقام بیداء پر پہنچی، تو میں نے اپنی حد نظر تک آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے آگے سوار اور پیدل لوگ دیکھے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے دائیں طرف بھی یہی کیفیت تھی اور بائیں طرف بھی یہی حالت تھی، (حد نظر تک ہر طرف آدمی ہی آدمی سوار اور پیادہ نظر آ رہے تھے) اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پیچھے بھی یہی صورت تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ پر ہی قرآن نازل ہوتا تھا، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ہی اس کی حقیقت (اس کا صحیح مطلب و مدعا) جانتے تھے، ہمارا رویہ یہ تھا کہ جو کچھ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کرتے تھے، ہم بھی وہی کچھ کرتے تھے (ہم نے ہر عمل میں آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کی پیروی کی) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے بلند آواز سے (بیداء پر) توحید کا یہ تلبیہ کہا: (لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ) اور لوگوں نے وہ تلبیہ پڑھا جو اب پڑھتے ہیں، (جس میں آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے تلبیہ پر بعض الفاظ کا اضافہ تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تلبیہ کی تردید اور تغلیط نہیں کی اور خود اپنا تلبیہ ہی پڑھتے رہے (اپنے تلبیہ کی پابندی کی) حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہماری نیت صرف حج کی تھی، ہم عمرہ کو نہیں جانتے تھے، (عمرہ ہمارے ذہن میں نہیں تھا) یہاں تک کہ ہم (سفر پورا کر کے) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ بیت اللہ پہنچ گئے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حجر اسود کو بوسہ دیا (اور طواف شروع کر دیا) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے پہلے تین چکروں میں رمل کیا، (وہ چال چلے جس سے قوت و شجاعت کا اظہار ہوتا تھا) اور باقی چار چکروں میں معمول کے مطابق چلے پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مقام ابراہیم علیہ السلام کی طرف بڑھے اور یہ آیت پڑھی: ﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرہ، آیت نمبر 125) (اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔) اور مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھو، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اس طرح کھڑے ہوئے کہ مقام ابراہیم آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا، میرے باپ (محمد باقررحمة الله عليه) بیان کرتے تھے اور میرے علم کے مطابق وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہی بتاتے تھے کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے دوگانہ، طواف میں ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ پڑھی، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رکن (حجر اسود) کی طرف واپس آئے اور اسے چوما، (یہ چومنا سعی کے لیے تھا) پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب صفا سے صفا کی طرف چلے گئے، تو جب صفا کے قریب پہنچے، یہ آیت پڑھی: ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ﴾ (البقرہ: 158) (بلاشبہ صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں) میں اس جگہ سے آغاز کرتا ہوں، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے پہلے کیا ہے، تو صفا سے ابتدا کی اور اس پر اس حد تک اوپر چڑھے کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو بیت اللہ نظر آنے لگا، اس وقت آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قبلہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو گئے، اللہ کی توحید اور کبریائی بیان فرمائی اور یہ دعا پڑھی: (لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ) (اللہ کے سوا کوئی عبادت و بندگی کے لائق نہیں، وہی تنہا معبود و مالک ہے، اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں، ساری کائنات پر اس کی فرمانروائی ہے، اور حمد و ستائش کا حقدار وہی ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، وہی تنہا مالک و معبود ہے۔ اس نے (مکہ پر اقتدار بخشنے اور اپنے دین کو سر بلند کرنے کا) اپنا وعدہ پورا فر دیا، اپنے بندے کی اس نے (بھرپور) مدد فرمائی، (کفر و شرک کے لشکروں کو) تنہا اس نے شکست دی) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے یہ کلمات تین دفعہ فرمائے اور ان کے درمیان دعا مانگی، اس کے بعد مروہ کی طرف (جانے کے لیے) اترے حتی کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے قدم وادی کے نشیب میں پہنچے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دوڑ پڑے، حتی کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے قدم نشیب سے اوپر آ گئے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عام رفتار کے مطابق چلے، یہاں تک کہ مروہ پر آ گئے، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے یہاں بالکل وہی کچھ کیا جو صفا پر کیا تھا، یہاں تک کہ جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخری چکر پورا کر کے مروہ پر پہنچے تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے (ساتھیوں کو مخاطب کر کے) فرمایا: ’’اگر پہلے میرے دل میں وہ بات آ جاتی، مجھے اس کا پہلے پتہ چل جاتا) جو بعد میں مجھے معلوم ہوئی، تو میں قربانی کے جانور مدینہ سے ساتھ نہ لاتا، اور اس طواف و سعی کو جو میں نے کیا ہے، عمرہ بنا دیتا، اس لیے تم میں سے جن کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں آئے ہیں، وہ اپنا احرام ختم کر دیں، اور اپنے طواف و سعی کو عمرہ بنا دیں۔‘‘ اس پر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ حکم (کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کیا جائے) خاص ہمارے اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے یہی حکم ہے؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے فرمایا: ’’عمرہ حج میں داخل ہو گیا، عمرہ حج میں داخل ہو گیا، خاص اسی سال کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے لیے (مزید) جانور لے کر آئے، انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ وہ احرام ختم کر کے حلال ہو چکی ہیں اور رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور سرمہ بھی استعمال کیا ہے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر، ان پر اپنی ناگواری کا اظہار کیا، (اور ان کے اس طرز عمل کو غلط قرار دیا) تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، مجھے میرے باپ نے اس کا حکم دیا ہے، امام جعفر کہتے ہیں، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں کہا کرتے تھے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تاکہ انہیں فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خلاف بھڑکاؤں، کہ اس نے یہ حرکت کی ہے، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سے وہ بات پوچھوں، جو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے بارے میں بیان کی تھی، تو میں نے آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو بتایا کہ میں نے اس کی اس حرکت پر اعتراض کیا ہے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اس نے (فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) سچ کہا ہے، اس نے سچ بتایا ہے۔‘‘ تو نے جب حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا؟‘‘ میں نے کہا، میں نے یہ نیت کی تھی کہ میں اس چیز کا احرام باندھتا ہوں، جس کا احرام تیرے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے باندھا ہے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’میں تو چونکہ قربانی کے جانور ساتھ لایا ہوں (اس لیے میں حج سے پہلے احرام ختم کر کے حلال نہیں ہو سکتا، اور تم نے میرے احرام کی نیت کی ہے) اس لیے تم حلال نہیں ہو سکتے۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ قربانی کے جو جانور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے لائے تھے، ان کی مجموعی تعداد سو تھی، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کے سوا جو قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے، سب لوگوں نے احرام ختم کر دیا اور بال ترشوا کر حلال ہو گئے، پھر جب ترویہ کا دن (آٹھ ذوالحجہ کا دن) ہوا، سب لوگوں نے منیٰ کا رخ کیا، (اور احرام ختم کر کے حلال ہونے والوں نے) حج کا احرام باندھ لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ناقہ پر سوار ہو گئے، (وہاں پہنچ کر) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر تھوڑی دیر ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، (آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عرفات کی طرف چل پڑے) اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حکم دیا بالوں سے بنے ہوئے خیمہ کو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے لیے مقام نمرہ میں گاڑ دیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے اور قریش کو اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں تھا، کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مشعر حرام کے پاس ٹھہریں گے، جیسا کہ قریش زمانہ جاہلیت میں کیا کرتے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آگے گزر کر عرفات پہنچ گئے، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے دیکھا کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کا خیمہ نمرہ میں نصب کر دیا گیا ہے، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وہاں اتر گئے، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے قصواء پر کجاوا کسنے کا حکم دیا، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سوار ہو کر وادی عرفہ کے درمیان آ گئے، اور لوگوں کو خطبہ دیا، اور فرمایا: ’’لوگو! تمہارے خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں، جس طرح کہ آج عرفہ کے دن، اس مبارک ماہ میں، تمہارے اس مقدس و محترم مہینے میں، خوب ذہن نشین کر لو کہ جاہلیت کی ساری چیزیں (تمام رسم و رواج) میرے دونوں قدموں کے نیچے پامال ہیں، (میں ان کے خاتمہ اور منسوخی کا اعلان کرتا ہوں) اور جاہلیت (اسلام کی روشنی سے پہلے کی تاریکی اور گمراہی کا زمانہ) کے خون بھی پامال ہیں، (اب کوئی آدمی زمانہ جاہلیت کے کسی خون کا بدلہ نہیں لے سکے گا۔) اور سب سے پہلے میں اپنے گھرانہ کے خون، ربیعہ بن حارث کے بیٹے کے خون کو معاف کرتا ہوں، (اس کا بدلہ نہیں لیا جائے گا) جو قبیلہ بنو سعد کے ایک گھر میں دودھ پیتا تھا، اور اسی قبیلہ ہذیل کے لوگوں نے قتل کر دیا تھا، اور جاہلیت کے دور کے سودی مطالبات کو پامال کرتا ہوں، (اب کوئی مسلمان کسی سے اپنا سود وصول نہیں کر سکے گا) اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے سود (اپنے چچا) عباس بن عبدالمطلب کے سود کے بارے میں اعلان کرتا ہوں، کہ وہ سب کا سب ختم کر دیا گیا ہے، (اب وہ کسی سے اپنا سود وصول نہیں کریں گے) اے لوگو! عورتوں کے (حقوق اور ان کے ساتھ برتاؤ کے) بارے میں اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم نے ان کو اللہ کی امانت کے طور پر لیا ہے اور اللہ کے حکم و قانون (نکاح کے کلمات) سے ان کی شرمگاہوں کو اپنے لیے حلال کر لیا ہے، تمہارا ان پر حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ بیٹھنے دیں، (اس کو تمہارے گھر آنے کا موقع نہ دیں) جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو، اگر وہ ایسا کریں، تو انہیں ایسی مار مارو جو شدید نہ ہو، (تنبیہ اور آئندہ سدباب کے لیے کچھ خفیف سزا دے سکتے ہو) اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ دستور اور عرف کے مطابق، ان کے کھانے پینے اور پہننے کا بندوبست کرو، اور میں تمہارے اندر وہ سامان ہدایت چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو گے (اس کی پیروی کرو گے) تو پھر ہرگز گمراہ نہ ہو گے، وہ ہے، اللہ کی کتاب، (قرآن، اس کا قانون، جو کتاب و سنت کی شکل میں موجود ہے) (قیامت کے دن) تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا، (کہ میں نے تمہیں اللہ کی ہدایات اور احکام پہنچائے تھے یا نہیں) تو تم کیا جواب دو گے؟‘‘ حاضرین نے عرض کیا، ہم گواہی دیں گے (اب بھی دیتے ہیں) کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اللہ کا پیغام اور احکام پہنچا دیے، (رہنمائی اور تبلیغ کا) حق اور فریضہ ادا کر دیا، نصیحت و خیر خواہی میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھاتے ہوئے اور لوگوں کے مجمع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین دفعہ فرمایا: ’’اے اللہ گواہ ہو جا، اے اللہ گواہ رہ! پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اذان اور اقامت کہلوائی، اور ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہلوائی اور عصر کی نماز پڑھائی، اور دونوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر (میدان عرفات میں) مقام وقوف پر تشریف لائے اور اپنی ناقہ قصواء کا رخ پتھر کی چٹانوں کی طرف کر دیا، اور پیدل چلنے والا مجمع اپنے سامنے کر لیا، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قبلہ رخ ہو گئے، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یہاں تک ٹھہرے رہے کہ سورج غروب ہو گیا، اور کچھ زردی ختم ہو گئی، حتی کہ جب سورج کی ٹکیا غائب ہو گئی تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ کی طرف واپس چل پڑے، جبکہ قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر پالان کے اگلے حصہ سے لگ رہا تھا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنے دائیں ہاتھ کے اشارے سے کہہ رہے تھے: ’’اے لوگو! سکینت و طمانیت اختیار کرو، سکینت اور نرمی سے چلو۔‘‘ جب راستہ کے ٹیلوں میں سے کسی ٹیلے اور پہاڑی پر پہنچتے تو اونٹنی کی مہار کچھ ڈھیلی کر دیتے، تاکہ وہ اوپر چڑھ سکے حتی کہ مزدلفہ کو پہنچے، تو وہاں مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان اور دو تکبیروں سے پڑھی اور دونوں کے درمیان کسی قسم کی نفل نماز نہیں پڑھی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے، یہاں تک کہ صبح طلوع ہو گئی، تو جب صبح اچھی طرح آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے سامنے واضح ہو گئی، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ایک اذان اور اقامت کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، پھر اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہو کر مشعر حرام پر پہنچے، (جو مزدلفہ کے حدود میں ایک بلند ٹیلہ تھا) یہاں آ کر قبلہ رخ کھڑے ہو گئے، اللہ سے دعا کی، اس کی تکبیر، تہلیل و تمجید اور توحید کے کلمات کہتے ہوئے کھڑے رہے، یہاں تک کہ خوب اجالا ہو گیا، اور اچھی طرح روشنی پھیل گئی۔ پھر سورج نکلنے سے پہلے ہی منیٰ کی طرف لوٹے، اور اپنے پیچھے فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سوار کر لیا، وہ خوبصورت بالوں والے، سفید رنگ اور خوبصورت نوجوان تھے، جب آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ منیٰ کو روانہ ہوئے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے پاس سے عورتوں کی جماعت چلتی ہوئی گزری، تو حضرت فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کو دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا، تو فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر کر دیکھنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ دوسری طرف پھیر کر فضل کے چہرہ پر رکھ دیا، وہ اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر کر دیکھنے لگتے، حتی کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وادی محسر کے درمیان پہنچ گئے، اور اپنی سواری کو کچھ تیز کر دیا، پھر درمیانی راستہ پر چلے، جو جمرہ کبریٰ (بڑا جمرہ) پر پہنچتا ہے، حتی کہ اس جمرہ پر آ گئے جو درخت کے پاس ہے، (یہی جمرہ کبریٰ یا جمرہ عقبہ تھا) اور اس پر سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، یہ سنگ ریزے چھوٹے چھوٹے تھے، جیسے انگلیوں میں رکھ کر پھینکے جاتے ہیں، (جو چنے اور مٹر کے دانے کے برابر ہوتے ہیں) آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے سنگریزے نشیبی جگہ سے پھینکے تھے، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قربان گاہ کی طرف پلٹے اور تریسٹھ (63) اونٹوں کو اپنے ہاتھ سے نحر کیا، پھر جو باقی رہ گئے، وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالہ کر دیے، اور انہوں نے انہیں نحر کر دیا، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا، پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ قربانی کے ہر اونٹ سے ایک گوشت کا ایک ٹکڑا کاٹ لیا جائے، یہ سارے ٹکڑے ایک دیگ میں ڈال کر پکائے گئے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں نے اس گوشت سے کھایا اور شوربا پیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ناقہ پر سوار ہو کر طواف افاضہ (طواف زیارت) کے لیے بیت اللہ کی طرف روانہ ہوئے، طواف کیا، اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ظہر کی نماز مکہ میں ادا فرمائی، اس کے بعد، بنو عبدالمطلب کے پاس آئے، جو زمزم سے پانی کھنچ کھنچ کر لوگوں کو پلا رہے تھے، تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے ان سے فرمایا: ’’اے عبدالمطلب کی اولاد! پانی کھینچو، اگر یہ خطرہ نہ ہوتا تو دوسرے لوگ تمہاری پانی کی خدمت پر غالب آ جائیں گے، (اس کو مناسک حج کا حصہ سمجھ کر تم سے ڈول چھین لیں گے) تو میں بھی تمہارے ساتھ ڈول کھینچتا۔‘‘ انہوں نے ایک ڈول بھر کر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو دیا اور آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے اس سے نوش فر لیا۔حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث سَئَلَ عَنِ الْقَوْمِ: اپنے پاس آنے والے لوگوں سے پوچھا، تم کون ہو، کیونکہ وہ اس وقت عمر کے آخری حصہ میں اندھے ہو چکے تھے۔ (2) نَزَعَ زِرَّي الْاَعْليٰ: میرا اوپر کا بٹن کھولا، مقصد ان کا سینہ ننگا کرکے پیار وشفقت سے اس پر ہاتھ رکھنا تھا۔(3) نِسَاجَةٍ: ایک بنی ہوئی چھوٹی چادر۔(4) مِشْجَب: کپڑےرکھنےکا سٹول۔(5) اِسْتَثْفِرِيْ: لنگوٹی باندھ لے(6) اَهَلَّ بِالتَّوْحِيْدِ: تلبیہ کہنا شروع کیا(7) اِسْتَلَمَ الرُّكْنَ: حجراسود کو بوسہ دیا، اسے چوما۔ اَلرُّكْنُ کا لفظ جب بلا قید آئے تو اس سے مراد حجراسود ہوتا ہے۔(8) اِنْصَبَّتْ قَدَمَاه: آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کےقدم نشیب میں اترے،آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نشیبی حصہ میں پہنچے۔(9) مُحَرِّشاً: بھڑکانا، کسی کے خلاف اشتعال دلوانا،اسم فاعل،بھڑکانے والا۔(10) نَمِرَة: عرفات سےمتصل وادی ہےجوعرفات کا حصہ نہیں ہے۔(11) اَلْمَشْعَرِ الْحَرَامِ: مزدلفہ کی ایک پہاڑی ہے جس کو قزح بھی کہتے ہیں، قریش دور جاہلیت میں یہیں رک جاتے تھے،آگے عرفات تک نہیں جاتے تھے، کیونکہ وہ حدود حرم سے باہر ہے اور ان کا تصور تھا،اہل حرم کو حرم سے نہیں نکلنا چاہیے۔(12) بَطْنُ الْوَادِيْ: اس سے مراد وادی عرفہ ہے جو امام مالک کے سوا، باقی ائمہ کے نزدیک عرفات میں داخل نہیں ہے۔(13) كَحُرْمَةِ يَوِْمِكُمْ هٰذَا: جس طرح اس دن کی حرمت وتعظیم انتہائی شدیداور مؤکد ہے،اس طرح ایک دوسرے کا خون بہانا یا مال لوٹنا انتہائی قبیح جرم اوربہت بڑا گناہ ہے۔(14) كَلِمَةُ اللهِ: اس سے مراد عقد نکاح، ایجاب وقبول کےکلمات ہیں۔(15) ضَرْباًغَيْرَمُبَرَّحٍ: وہ مارجوسخت اور شدید نہ ہو، کیونکہ بَرَح کا معنی مشقت ہے۔(16) لَايُوْطِئْنَ فُرَشَكم اَحداً تَكْرَهُوْنَه: کسی ایسے مرد یا عورت کو اپنا ہو یا غیر گھر میں داخل ہونے اور بیٹھنے کی اجازت نہ دیں، جس کو خاوند پسند نہ کرتا ہو۔(17) كِتَابَ الله: اللہ تعالیٰ کا قانون اور ضابطہ، قرآن میں ہو یا سنت میں، جس طرح کہ (فاغذ يا انيس) والی حدیث میں ہے، اور قرآن مجید مراد لینا بھی صحیح ہے کیونکہ اصل ضابطئہ الٰہی تو وہ ہے، سنت تو اس کی شارع اور مفسرومبین ہے۔(18) يَنْكِتُهَا الي الناس: لوگوں کی طرف جھکاتے تھے، جس طرح زمین کھودنے کے لیے(اس) کو نیچے کیا جاتا ہے، اس طرح اپنی انگلی سے لوگوں کی طرف اشارہ فرماتے تھے،(19) صَخَرَات: جبل رحمت کے دامن میں پھیلے ہوئے پتھر، جبل رحمت، عرفات کے درمیان میں ہے، جس کے پاس کھڑے ہو کر عرفات میں وقوف کرنا مستحب ہے۔ (20) حَبْل المُشاة: پیدل چلنے والوں کی جمع ہونے کہ جگہ، اگر جَبَل المُشاة ہوتو مراد ہوگا، پیدل چلنے والوں کا راستہ۔(21) شَنَقَ: اس کو اپنی طرف کھینچا، تنگ کیا۔(22) مورك رَحلِه: پالان کا اگلا حصہ۔(23) اَرْخيٰ: ڈھیلا چھوڑ دیا۔ (24) وَسِيْم: خوبصورت، حسین وجمیل۔(25) وادي مُحَسَّر: جس وادی میں آ کر اصحاب الفیل کے ہاتھی تھک ہار گئے تھے، یا بے بس اور عاجز ہو گئے تھے۔ (26) جَمْرَةُ الْكُبْرٰيٰ: جمرہ عقبہ جو اس وقت شجرہ کے پاس تھا، دس(10) ذوالحجہ کوصرف بڑے جمرہ پر کنکر مارے جاتے ہیں۔(27) حصي الخَذْف: وہ چھوٹے چھوٹے سنگریزے جو دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکے جا سکتے ہیں۔(28) اِنِزعُوْا: ڈول کھینچ کر پانی پلاؤ۔ حدیث ترجمہ: یJa'far b Muhammad reported on the authority of his father: We went to Jabir bin'Abdullah (RA) and he began inquiring about the people (who had gone to see him) till it was my turn. I said: I am Muhammad bin 'Ali bin Husain. He placed his hand upon my head and opened my upper button and then the lower one and then placed his palm on my chest (in order to bless me), and I was, during those days, a young boy, and he said: You are welcome, my nephew. Ask whatever you want to ask. And I asked him but as he was blind (he could not respond to me immediately), and the time for prayer came. He stood up covering himself in his mantle. And whenever he placed its ends upon his shoulders they slipped down on account of being short (in size). Another mantle was, however, lying on the clothes rack near by. And he led us in the prayer. I said to him: Tell me about the Hajj of Allah's Messenger (May peace be upon him). And he pointed with his hand nine, and then stated: The Messenger of Allah (ﷺ) stayed in (Madinah) for nine years but did not perform Hajj, then he made a public announcement in the tenth year to the effect that Allah's Messenger (ﷺ) was about to perform the Hajj. A large number of persons came to Madinah and all of them were anxious to follow the Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) and do according to his doing. We set out with him till we reached Dhu'l-Hulaifa. Asma' daughter of Umais gave birth to Muhammad bin Abu Bakr. She sent message to the Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) asking him: What should I do? He (the Holy Prophet) said: Take a bath, bandage your private parts and put on Ihram. The Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) then prayed in the mosque and then mounted al-Qaswa (his she-camel) and it stood erect with him on its back at al-Baida'. And I saw as far as I could see in front of me but riders and pedestrians, and also on my right and on my left and behind me like this. And the Messenger of Allah (ﷺ) was prominent among us and the (revelation) of the Holy Qur'an was descending upon him. And it is he who knows (its true) significance. And whatever he did, we also did that. He pronounced the Oneness of Allah (saying): "Labbaik, O Allah, Labbaik, Labbaik. Thou hast no partner, praise and grace is Thine and the Sovereignty too; Thou hast no partner." And the people also pronounced this Talbiya which they pronounce (today). The Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) did not reject anything out of it. But the Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) adhered to his own Talbiya. Jabir (RA) said: We did not have any other intention but that of Hajj only, being unaware of the 'Umrah (at that season), but when we came with him to the House, he touched the pillar and (made seven circuits) running three of them and walking four. And then going to the Station of Ibrahim, he recited: "And adopt the Station of Ibrahim as a place of prayer." And this Station was between him and the House. My father said (and I do not know whether he had made a mention of it but that was from Allah's Apostle (ﷺ) [May peace be upon him] that he recited in two rak'ahs: "say: He is Allah One," and say: "Say: O unbelievers." He then returned to the pillar (Hajar Aswad) and kissed it. He then went out of the gate to al-Safa' and as he reached near it he recited: "Al-Safa' and al-Marwah are among the signs appointed by Allah," (adding:) I begin with what Allah (has commanded me) to begin. He first mounted al-Safa' till he saw the House, and facing Qibla he declared the Oneness of Allah and glorified Him, and said: "There is no god but Allah, One, there is no partner with Him. His is the Sovereignty. To Him praise is due. And He is Powerful over everything. There is no god but Allah alone, Who fulfilled His promise, helped His servant and routed the confederates alone." He then made supplication in the course of that saying such words three times. He then descended and walked towards al-Marwah, and when his feet came down in the bottom of the valley, he ran, and when he began to ascend he walked till he reached al-Marwah. There he did as he had done at al-Safa'. And when it was his last running at al-Marwah he said: If I had known beforehand what I have come to know afterwards, I would not have brought sacrificial animals and would have performed an 'Umrah. So, he who among you has not the sacrificial animals with him should put off Ihram and treat it as an 'Umrah. Suraqa bin Malik bin Ju'sham got up and said: Messenger of Allah, does it apply to the present year, or does it apply forever? Thereupon the Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) intertwined the fingers (of one hand) into another and said twice: The 'Umrah has become incorporated in the Hajj (adding): "No, but forever and ever." 'All came from the Yemen with the sacrificial animals for the Prophet (ﷺ) (May peace be upon him) and found Fatimah (Allah be pleased with her) to be one among those who had put off Ihram and had put on dyed clothes and had applied antimony. He (Hadrat'Ali) showed disapproval to it, whereupon she said: My father has commanded me to do this. He (the narrator) said that 'Ali used to say in Iraq: I went to the Messenger of Allah (ﷺ) showing annoyance at Fatimah for what she had done, and asked the (verdict) of Allah's Messenger (ﷺ) regarding what she had narrated from him, and told him that I was angry with her, whereupon he said: She has told the truth, she has told the truth. (The Holy Prophet (ﷺ) then asked 'Ali): What did you say when you undertook to go for Hajj? I ('Ali) said: O Allah, I am putting on Ihram for the same purpose as Thy Messenger has put it on. He said: I have with me sacrificial animals, so do not put off the Ihram. He (Jabir) said: The total number of those sacrificial animals brought by 'Ali from the Yemen and of those brought by the Apostle (ﷺ) was one hundred. Then all the people except the Apostle (ﷺ) and those who had with them sacrificial animals, put off Ihram, and got their hair clipped; when it was the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja) they went to Mina and put on the Ihram for Hajj and the Messenger of Ailah (ﷺ) rode and led the noon, afternoon, sunset 'Isha' and dawn prayers. He then waited a little till the sun rose, and commanded that a tent of hair should be pitched at Namira. The Messenger of Allah (ﷺ) then set out and the Quraish did not doubt that he would halt at al-Mash'ar al-Haram (the sacred site) as the Quraish used to do in the pre-Islamic period. The Messenger of Allah (ﷺ) , however, passed on till he came to 'Arafa and he found that the tent had been pitched for him at Namira. There he got down till the sun had passed the meridian; he commanded that al-Qaswa should be brought and saddled for him. Then he came to the bottom of the valley, and addressed the people saying: Verily your blood, your property are as sacred and inviolable as the sacredness of this day of yours, in this month of yours, in this town of yours. Behold! Everything pertaining to the Days of Ignorance is under my feet completely abolished. Abolished are also the blood-revenges of the Days of Ignorance. The first claim of ours on blood-revenge which I abolish is that of the son of Rabi'a bin al-Harith, who was nursed among the tribe of Sa'd and killed by Hudhail. And the usury of she pre-Islamic period is abolished, and the first of our usury I abolish is that of 'Abbas bin 'Abdul Muttalib, for it is all abolished. Fear Allah concerning women! Verily you have taken them on the security of Allah, and intercourse with them has been made lawful unto you by words of Allah. You too have right over them, and that they should not allow anyone to sit on your bed whom you do not like. But if they do that, you can chastise them but not severely. Their rights upon you are that you should provide them with food and clothing in a fitting manner. I have left among you the Book of Allah, and if you hold fast to it, you would never go astray. And you would be asked about me (on the Day of Resurrection), (now tell me) what would you say? They (the audience) said: We will bear witness that you have conveyed (the message), discharged (the ministry of Prophethood) and given wise (sincere) counsel. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) then raised his forefinger towards the sky and pointing it at the people (said): "O Allah, be witness. O Allah, be witness," saying it thrice. ( Bilal (RA) then) pronounced Adhan and later on Iqama and he (the Holy Prophet) led the noon prayer. He ( Bilal (RA) ) then uttered Iqama and he (the Holy Prophet) led the afternoon prayer and he observed no other prayer in between the two. The Messenger of Allah (ﷺ) then mounted his camel and came to the place of stay, making his she-camel al-Qaswa, turn towards the side where there we are rocks, having the path taken by those who went on foot in front of him, and faced the Qibla. He kept standing there till the sun set, and the yellow light had somewhat gone, and the disc of the sun had disappeared. He made Usama sit behind him, and he pulled the nosestring of Qaswa so forcefully that its head touched the saddle (in order to keep her under perfect control), and he pointed out to the people with his right hand to be moderate (in speed), and whenever he happened to pass over an elevated tract of sand, he slightly loosened it (the nose-string of his camel) till she climbed up and this is how he reached al-Muzdalifa. There he led the evening and 'Isha prayers with one Adhan and two Iqamas and did not glorify (Allah) in between them (i. e. he did not observe supererogatory rak'ahs between Maghrib and 'Isha' prayers). The Messenger of Allah (ﷺ) then lay down till dawn and offered the dawn prayer with an Adhan and Iqama when the morning light was clear. He again mounted al-Qaswa, and when he came to al-Mash'ar al-Haram, he faced towards Qibla, supplicated Him, Glorified Him, and pronounced His Uniqueness (La ilaha illa Allah) and Oneness, and kept standing till the daylight was very clear. He then went quickly before the sun rose, and seated behind him was al-Fadl bin 'Abbas and he was a man having beautiful hair and fair complexion and handsome face. As the Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) was moving on, there was also going a group of women (side by side with them). Al-Fadl began to look at them. The Messenger of Allah (ﷺ) placed his hand on the face of Fadl who then turned his face to the other side, and began to see, and the Messenger of Allah (ﷺ) turned his hand to the other side and placed it on the face of al-Fadl. He again turned his face to the other side till he came to the bottom of Muhassir. He urged her (al-Qaswa) a little, and, following the middle road, which comes out at the greatest jamra, he came to the jamra which is near the tree. At this he threw seven small pebbles, saying Allah-o-Akbar while throwing every one of them in a manner in which the small pebbles are thrown (with the help of fingers) and this he did in the bottom of the valley. He then went to the place of sacrifice, and sacrificed sixty-three (camels) with his own hand. Then he gave the remaining number to 'Ali who sacrificed them, and he shared him in his sacrifice. He then commanded that a piece of flesh from each animal sacrificed should be put in a pot, and when it was cooked, both of them (the Holy Prophet (ﷺ) and Hadrat 'Ali) took some meat out of it and drank its soup. The Messenger of Allah (ﷺ) (May peace be upon him) again rode and came to the House, and offered the Zuhr prayer at Makkah. He came to the tribe of Abdul Muttalib, who were supplying water at Zamzam, and said: Draw water. O Bani 'Abdul Muttalib; were it not that people would usurp this right of supplying water from you, I would have drawn it along with you. So they handed him a basket and he drank from it.حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا:مجھے میرے والد(حفص بن غیاث) نے حدیث بیان کی،(کہا:) ہمیں جعفر بن محمد نے بیان کیا،(کہا:)مجھے میرے والد نے حدیث بیا ن کی کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا۔اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق سوال کیا،آگے حاتم بن اسماعیل کی طرح حدیث بیان کی،البتہ(اس) حدیث میں یہ اضافہ کیا:(اسلام سے قبل) عرب کو ابو سیارہ نامی شخص اپنے بے پالان گدھے پر لے کر چلتا تھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(منیٰ سے آتے ہوئے) مزدلفہ میں مشعر حرام کوعبور کیا قریش کو یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر رک جائیں گے(مزید آگے نہیں بڑھیں گے)اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ یہیں ہوگی،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گزر گئے اور اس کی طرف رخ نہ کیا حتیٰ کہ عرفات تشریف لے آئے اور وہاں پڑاؤ فرمایا۔حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا:مجھے میرے والد(حفص بن غیاث) نے حدیث بیان کی،(کہا:) ہمیں جعفر بن محمد نے بیان کیا،(کہا:)مجھے میرے والد نے حدیث بیا ن کی کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا۔اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق سوال کیا،آگے حاتم بن اسماعیل کی طرح حدیث بیان کی،البتہ(اس) حدیث میں یہ اضافہ کیا:(اسلام سے قبل) عرب کو ابو سیارہ نامی شخص اپنے بے پالان گدھے پر لے کر چلتا تھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(منیٰ سے آتے ہوئے) مزدلفہ میں مشعر حرام کوعبور کیا قریش کو یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر رک جائیں گے(مزید آگے نہیں بڑھیں گے)اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ یہیں ہوگی،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گزر گئے اور اس کی طرف رخ نہ کیا حتیٰ کہ عرفات تشریف لے آئے اور وہاں پڑاؤ فرمایا۔حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: حدیث حاشیہ: عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا:مجھے میرے والد(حفص بن غیاث) نے حدیث بیان کی،(کہا:) ہمیں جعفر بن محمد نے بیان کیا،(کہا:)مجھے میرے والد نے حدیث بیا ن کی کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا۔اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق سوال کیا،آگے حاتم بن اسماعیل کی طرح حدیث بیان کی،البتہ(اس) حدیث میں یہ اضافہ کیا:(اسلام سے قبل) عرب کو ابو سیارہ نامی شخص اپنے بے پالان گدھے پر لے کر چلتا تھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(منیٰ سے آتے ہوئے) مزدلفہ میں مشعر حرام کوعبور کیا قریش کو یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر رک جائیں گے(مزید آگے نہیں بڑھیں گے)اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ یہیں ہوگی،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گزر گئے اور اس کی طرف رخ نہ کیا حتیٰ کہ عرفات تشریف لے آئے اور وہاں پڑاؤ فرمایا۔ حدیث ترجمہ: حدیث حاشیہ: حدیث ترجمہ: ہم سے حاتم بن اسماعیل مدنی نے جعفر (الصادق ) بن محمد (الباقرؒ)سے،انھوں نےاپنے والد سے ر وایت کی، کہا:ہم جابر بن عبداللہ کے ہاں آئے،انھوں نے سب کے متعلق پوچھنا شروع کیا،حتیٰ کہ مجھ پر آکر رک گئے،میں نے بتایا:میں محمد بن علی بن حسین ہوں،انھوں نے(ازراہ شفقت) اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر پر رکھا،پھر میرا اوپر،پھر نیچے کا بٹن کھولا اور (انتہائی شفقت اورمحبت سے) اپنی ہتھیلی میرے سینے کے درمیان رکھ دی،ان دنوں میں بالکل نوجوان تھا،فرمانے لگے:میرے بھتیجے تمھیں خوش آمدید!تم جوچاہوپوچھ سکتے ہو،میں نے ان سے سوال کیا،وہ ان دنوں نابینا ہوچکے تھے۔(اس وقت) نماز کا وقت ہوگیا تھا،اور موٹی بُنائی کا ایک کپڑا اوڑھنے والا لپیٹ کر(نماز کےلیے) کھڑے ہوگئے۔وہ جب بھی اس(کے ایک پلو)کو(دوسری جانب) کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی بناء پر اس کے دونوں پلوواپس آجاتے جبکہ ا ن کی(بڑی) چادر ان کے پہلو میں ایک کھونٹی پرلٹکی ہوئی تھی۔انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی،(نماز سے فارغ ہوکر) میں نے عرض کی:مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں بتائیے۔انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو گرہ بنائی،اور کہنے لگے:بلاشبہ نو سال ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف فرمایا،حج نہیں کیا،اس کےبعد دسویں سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں اعلان کروایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حج کررہے ہیں۔(یہ اعلان سنتے ہی) بہت زیادہ لوگ مدینہ میں آگئے۔وہ سب اس بات کے خواہشمند تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کریں۔اور جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کریں اس پر عمل کریں۔(پس)ہم سب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچ گئے،(وہاں) حضرت اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھی بھیجا کہ(زچگی کی اس حالت میں اب)میں کیا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"غسل کرو،کپڑے کالنگوٹ کسو، اور حج کا احرام باندھ لو۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ذوالحلیفہ کی) مسجد میں نماز ادا کی۔اور اپنی اونٹنی پر سوار ہوگئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر بیداء کے مقام پر سیدھی کھڑی ہوئی۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے،تاحد نگاہ پیادے اورسوار ہی دیکھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی یہی حال تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان(موجود )تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرقرآن نازل ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اس کی (حقیقی) تفسیر جانتے تھے۔جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ہم بھی اس پر عمل کرتے تھے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اللہ کی) توحید کا تلبیہ پکارا"لبيك اللهم لبيك .. لبيك لا شريك لك لبيك .. إن الحمد والنعمة لك والملك .. لا شريك لك"ان لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا۔"اور لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا جو(بعض الفاظ کے اضافے کے ساتھ) وہ آج پکارتے ہیں۔آپ نے ان کے تلبیہ میں کسی بات کو مسترد نہیں کیا۔اور اپنا وہی تلبیہ(جو پکاررہے تھے) پکارتے رہے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:ہماری نیت حج کےعلاوہ کوئی(اور) نہ تھی،(حج کے مہینوں میں ) عمرے کو ہم جانتے(تک)نہ تھے۔حتیٰ کہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کااستلام(ہاتھ یا ہونٹوں سے چھونا) کیا،پھر(طواف شروع کیا)،تین چکروں میں چھوٹے قدم اٹھاتے،کندھوں کوحرکت دیتے ہوئے،تیز چلے،اور چار چکروں میں(آرام سے) چلے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیمؑ کی طرف بڑھے اوریہ آیت تلاوت فرمائی(وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى)"اور مقام ابراہیم(جہاں آپ کھڑے ہوئے تھے) کو نماز کی جگہ بناؤ"۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیمؑ کواپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھا۔میرے والد(محمد الباقرؒ) کہا کر تے تھے۔اور مجھے معلوم نہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ کسی اور(کے حوالے) سے یہ کہا ہو۔کہ آپ دو رکعتوں میں (قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ) اور(قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ) پڑھا کرتے تھے۔پھر آپ حجر اسود کے پاس تشریف لائے ،اس کا استلام کیا اور باب(صفا) سے صفا(پہاڑی) کی جانب نکلے۔جب آپ(کوہ) صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت تلاوت فرمائی:(إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِاللَّـهِ ۖ)"صفا اور مروہ اللہ کے شعائر(مقرر کردہ علامتوں) میں سے ہیں۔"میں(بھی سعی کا) وہیں سے آغاز کررہا ہوں جس( کےذکر) سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا۔"اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفاسے(سعی کا) آغاز فرمایا۔اس پر چڑھتے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کودیکھ لیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہوئے،اللہ کی وحدانیت اورکبریائی بیان فرمائی۔اور کہا:"اللہ کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلا ہے،ساری بادشاہت اسی کی ہے اورساری تعریف اسی کے لئے ہے۔اکیلے اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،اس نےاپنا وعدہ خوب پورا کیا،اپنے بندے کی نصرت فرمائی ،تنہا(اسی نے) ساری جماعتوں(فوجوں) کو شکست دی۔"ان (کلمات) کے مابین دعا فرمائی۔آپ نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشادفرمائے تھے۔پھر مروہ کی طرف اترے۔حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک وادی کی ترائی میں پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی فرمائی،(تیز قدم چلے)جب وہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےقدم مباک مروہ کی) چڑھائی چڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (معمول کی رفتار سے)چلنے لگے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مروہ کی طرف پہنچ گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مروہ پر اسی طرح کیا جس طرح صفا پر کیا تھا۔جب مروہ پر آخری چکر تھا تو فرمایا:" اگر پہلے میرے سامنے وہ بات ہوتی جو بعد میں آئی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا،اور اس (منسک) کو عمرے میں بدل دیتا،لہذا تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں،وہ حلال ہوجائے اور اس(منسک)کو عمرہ قرار دے لے۔"(اتنے میں ) سراقہ بن مالک جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے عرض کی:اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !(حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا) ہمارے اسی سال کے لئے(خاص ) ہے یا ہمیشہ کے لئے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (دونوں ہاتھوں کی) انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کیں،اور فرمایا:"عمرہ ،حج میں داخل ہوگیا۔"دو مرتبہ(ایسا کیا اورساتھ ہی فرمایا:)" صرف اسی سال کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔"حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کی اونٹنیاں لے کرآئے،انھوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو احرام سے فارغ ہوچکے تھے۔،رنگین کپڑے پہن لیے تھے اورسرمہ لگایا ہوا ہے۔اسےا نھوں(حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان کے لئے نادرست قرار دیا۔انھوں نے جواب دیا:میرے والدگرامی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔(جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے )کہا:حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں کہا کرتے تھے:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس،اس کام کی وجہ سے جو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیاتھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے خلاف ابھارنے کے لئے گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کے متعلق پوچھنے کے لئے جو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہی تھی،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو( یہ بھی) بتایا کہ میں نے ان کے اس کام(احرام کھولنے) پر اعتراض کیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سچ کہا ہے،اس نے بالکل سچ کہا ہے۔اورتم نے جب حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا؟"میں نے جواب دیا میں نے کہا تھا:اے اللہ ! میں بھی اسی (منسک) کے لئے تلبیہ پکارتاہوں۔جس کے لئے تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرے ساتھ قربانی ہے۔(میں عمرے کے بعدحلال نہیں ہوسکتا اور تمھاری بھی نیت میری نیت جیسی ہے ،لہذا)تم بھی عمرے سے فارغ ہونے کے بعد احرام مت کھولنا۔(حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا: جانوروں کی مجموعی تعداد جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے لائےتھے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ لے کرآئے تھے۔ایک سوتھی۔پھر(عمرے کےبعد) تمام لوگوں نے(جن کے پاس قربانیاں نہیں تھیں) احرام کھول لیا اور بال کتروالیے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جن کے ہمراہ قربانیاں تھیں(انھوں نے احرام نہیں کھولا)،جب ترویہ(آٹھ ذوالحجہ) کا دن آیا تو لوگ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے،حج(کا احرام باندھ کر اس) کا تلبیہ پکارا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں(منیٰ میں ) ظہر،عصر،مغرب،عشاء اورفجر کی نمازیں ادا فرمائیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے رہے حتیٰ کہ سورج طلو ع ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ بالوں سے بنا ہوا یک خیمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نمرہ میں لگا دیاجائے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے،قریش کو اس بارے میں کوئی شک نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشعر حرام کے پاس جا کر ٹھر جائیں گے۔ جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔(لیکن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے آگے)گزر گئے یہاں تک کہ عرفات میں پہنچ گئے۔وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وادی نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہواملا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں فروکش ہوگئے۔جب سورج ڈھلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اپنی اونٹنی) قصواء کو لانے کا حکم دیا،اس پر آ پ کے لئے پالان کس دیا گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم و ادی(عرفہ) کے درمیان تشریف لے آئے،اور لوگوں کو خطبہ دیا: تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر (ایسے) حرام ہیں جیسے آج کے دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے اور زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے دونوں پیروں کے نیچے رکھ دی گئی (یعنی ان چیزوں کا اعتبار نہ رہا) اور جاہلیت کے خون بے اعتبار ہو گئے اور پہلا خون جو میں اپنے خونوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ ابن ربیعہ کا خون ہے کہ وہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور اس کو ہذیل نے قتل کر ڈالا (غرض میں اس کا بدلہ نہیں لیتا) اور اسی طرح زمانہ جاہلیت کا سود سب چھوڑ دیا گیا (یعنی اس وقت کا چڑھا سود کوئی نہ لے) اور پہلے جو سود ہم اپنے یہاں کے سود میں سے چھوڑتے ہیں (اور طلب نہیں کرتے) وہ عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کا سود ہے اس لئے کہ وہ سب چھوڑ دیا گیا اور تم لوگ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اس لئے کہ ان کو تم نے اللہ تعالیٰ کی امان سے لیا ہے اور تم نے ان کے ستر کو اللہ تعالیٰ کے کلمہ (نکاح) سے حلال کیا ہے۔ اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ تمہارے بچھونے پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں (یعنی تمہارے گھر میں) جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو پھر اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ایسا مارو کہ ان کو سخت چوٹ نہ لگے (یعنی ہڈی وغیرہ نہ ٹوٹے، کوئی عضو ضائع نہ ہو، حسن صورت میں فرق نہ آئے کہ تمہاری کھیتی اجڑ جائے) اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ ان کی روٹی اور ان کا کپڑا دستور کے موافق تمہارے ذمہ ہے اور میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ اگر تم اسے مضبوط پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہو گے (وہ ہے) اللہ تعالیٰ کی کتاب۔ اور تم سے (قیامت میں) میرے بارے میں سوال ہو گا تو پھر تم کیا کہو گے؟ ان سب نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور رسالت کا حق ادا کیا اور امت کی خیرخواہی کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت شہادت (شہادت کی انگلی) آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور لوگوں کی طرف جھکاتے تھے اور فرماتے تھے کہ اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا۔ تین بار (یہی فرمایا اور یونہی اشارہ کیا) پھر اذان اور تکبیر ہوئی تو ظہر کی نماز پڑھائی اور پھر اقامت کہی اور عصر پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان میں کچھ نہیں پڑھا (یعنی سنت و نفل وغیرہ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار کر موقف میں آئے اونٹنی کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا اور پگڈنڈی کو اپنے آگے کر لیا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور غروب آفتاب تک وہیں ٹھہرے رہے۔ زردی تھوڑی تھوڑی جاتی رہی اور سورج کی ٹکیا ڈوب گئی تب (سوار ہوئے) سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو پیچھے بٹھا لیا اور واپس (مزدلفہ کی طرف) لوٹے اور قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوہ کے (اگلے حصے) مورک سے لگ گیا تھا (مورک وہ جگہ ہے جہاں سوار بعض وقت تھک کر اپنا پیر جو لٹکا ہوا ہوتا ہے اس جگہ رکھتا ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے کہ اے لوگو! آہستہ آہستہ آرام سے چلو اور جب کسی ریت کی ڈھیری پر آ جاتے (جہاں بھیڑ کم پاتے) تو ذرا مہار ڈھیلی کر دیتے یہاں تک کہ اونٹنی چڑھ جاتی (آخر مزدلفہ پہنچ گئے اور وہاں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو تکبیروں سے پھڑیں اور ان دونوں فرضوں کے بیچ میں نفل کچھ نہیں پڑھے (یعنی سنت وغیرہ نہیں پڑھی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے۔ (سبحان اللہ کیسے کیسے خادم ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ دن رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے بیٹھنے، اٹھنے جاگنے، کھانے پینے پر نظر ہے اور ہر فعل مبارک کی یادداشت و حفاظت ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کرے) یہاں تک کہ صبح ہوئی جب فجر ظاہر ہو گئی تو اذان اور تکبیر کے ساتھ نماز فجر پڑھی پھر قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ مشعر الحرام میں آئے اور وہاں قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اللہ اکبر کہا اور لا الٰہ الا اللہ کہا اور اس کی توحید پکاری اور وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ بخوبی روشنی ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے طلوع آفتاب سے قبل لوٹے اور سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فضل رضی اللہ عنہ ایک نوجوان اچھے بالوں والا گورا چٹا خوبصورت جوان تھا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو عورتوں کا ایک ایسا گروہ چلا جاتا تھا کہ ایک اونٹ پر ایک عورت سوار تھی اور سب چلی جاتی تھیں اور سیدنا فضل صان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا (اور زبان سے کچھ نہ فرمایا۔ سبحان اللہ یہ اخلاق کی بات تھی اور نہی عن المنکر کس خوبی سے ادا کیا) اور فضل رضی اللہ عنہ نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور دیکھنے لگے (یہ ان کے کمال اطمینان کی وجہ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق پر) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا ہاتھ ادھر پھیر کر ان کے منہ پر رکھ دیا تو فضل دوسری طرف منہ پھیر کر پھر دیکھنے لگے یہاں تک کہ بطن محسر میں پہنچے تب اونٹنی کو ذرا تیز چلایا اور بیچ کی راہ لی جو جمرہ کبریٰ پر جا نکلتی ہے، یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے (اور اسی کو جمرہ عقبہ کہتے ہیں) اور سات کنکریاں اس کو ماریں۔ ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے، ایسی کنکریاں جو چٹکی سے ماری جاتی ہیں (اور دانہ باقلا کے برابر ہوں) اور وادی کے بیچ میں کھڑے ہو کر ماریں (کہ منیٰ، عرفات اور مزدلفہ داہنی طرف اور مکہ بائیں طرف رہا) پھر نحر کی جگہ آئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر (یعنی قربان) کئے، باقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دئیے کہ انہوں نے نحر کئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قربانی میں شریک کیا اور پھر ہر اونٹ سے گوشت ایک ٹکڑا لینے کا حکم فرمایا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق لے کر) ایک ہانڈی میں ڈالا اور پکایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور اس کا شوربا پیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف آئے اور طواف افاضہ کیا اور ظہر مکہ میں پڑھی۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے کہ وہ لوگ زمزم پر پانی پلا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی بھرو اے عبدالمطلب کی اولاد! اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کر کے تمہیں پانی نہ بھرنے دیں گے تو میں بھی تمہارا شریک ہو کر پانی بھرتا (یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھرتے تو سنت ہو جاتا تو پھر ساری امت بھرنے لگتی اور ان کی سقایت جاتی رہتی) پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا۔حدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم3006٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)1218٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)2137٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)1218٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)2945٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)1218٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام2950 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × تمہید باب عربی × تمہید کتاب عربی ×